صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
54. باب:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3467
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبر دی، انہیں ایوب نے اور انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ”ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا۔ اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی عمل کی وجہ سے ہو گئی۔“ [صحيح البخاري/كتاب أحاديث الأنبياء/حدیث: 3467]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥أبو هريرة الدوسي | صحابي | |
👤←👥محمد بن سيرين الأنصاري، أبو بكر محمد بن سيرين الأنصاري ← أبو هريرة الدوسي | ثقة ثبت كبير القدر لا يرى الرواية بالمعنى | |
👤←👥أيوب السختياني، أبو عثمان، أبو بكر أيوب السختياني ← محمد بن سيرين الأنصاري | ثقة ثبتت حجة | |
👤←👥جرير بن حازم الأزدي، أبو النضر جرير بن حازم الأزدي ← أيوب السختياني | ثقة | |
👤←👥عبد الله بن وهب القرشي، أبو محمد عبد الله بن وهب القرشي ← جرير بن حازم الأزدي | ثقة حافظ | |
👤←👥سعيد بن تليد الرعيني، أبو عثمان سعيد بن تليد الرعيني ← عبد الله بن وهب القرشي | صدوق حسن الحديث |
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
3467
| كلب يطيف بركية كاد يقتله العطش إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فسقته فغفر لها به |
صحيح البخاري |
3321
| امرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي يلهث قال كاد يقتله العطش فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك |
صحيح مسلم |
5860
| امرأة بغيا رأت كلبا في يوم حار يطيف ببئر قد أدلع لسانه من العطش فنزعت له بموقها فغفر لها |
صحيح مسلم |
5861
| كلب يطيف بركية قد كاد يقتله العطش إذ رأته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فاستقت له به فسقته إياه فغفر لها به |
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3467 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3467
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ جانور کوبھی پانی پلانے میں ثواب ہے۔
یہ خلوص کر برکت تھی کہ ایک نیکی سےوہ بدکارعورت بخش دی گئی۔
معلوم ہوا کہ جانور کوبھی پانی پلانے میں ثواب ہے۔
یہ خلوص کر برکت تھی کہ ایک نیکی سےوہ بدکارعورت بخش دی گئی۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3467]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3467
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اس نے دوپٹہ اتارا اور موزے سے باندھ کر کنویں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔
اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3321)
اسی طرح کا ایک واقعہ کسی مرد کے متعلق بھی حدیث میں آیا ہے کہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کی اور اسے معاف کردیا۔
صحابہ کرام ؓ نے پوچھا:
کیا ہمارے لیے جانوروں کی خدمت کرنے میں بھی اجرملتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
”ہر زندہ جگر کی خدمت گزاری میں اجر ہے۔
“ (صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2363)
ان متعدد واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور کو پانی پلانے میں بھی اجرو ثواب ہے۔
مذکورہ واقعات سے خلوص کی برکات کا پتہ چلتا ہے۔
ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ اس نے دوپٹہ اتارا اور موزے سے باندھ کر کنویں سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔
اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3321)
اسی طرح کا ایک واقعہ کسی مرد کے متعلق بھی حدیث میں آیا ہے کہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کی اور اسے معاف کردیا۔
صحابہ کرام ؓ نے پوچھا:
کیا ہمارے لیے جانوروں کی خدمت کرنے میں بھی اجرملتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
”ہر زندہ جگر کی خدمت گزاری میں اجر ہے۔
“ (صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2363)
ان متعدد واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور کو پانی پلانے میں بھی اجرو ثواب ہے۔
مذکورہ واقعات سے خلوص کی برکات کا پتہ چلتا ہے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3467]
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5861
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کتا ایک کچے کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، قریب تھا پیاس اسے مار ڈالے کہ اچانک اسے بنو اسرائیل کی ایک فاحشہ عورت نے دیکھ لیا تو اس نے اپنا موزا اتار، اس کے ذریعہ اس کے لیے پانی نکالا اور اسے پلا دیا، اس نیکی کے سبب اسے معاف کر دیا گیا۔“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5861]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض دفعہ ایک معمولی سی نیکی جو اخلاص اور ہمدردی و خیرخواہی کے جذبہ سے کی جاتی ہے۔
انسان کی کایا پلٹ دیتی ہے اور وہ غلط کاری کو چھوڑ کر نیکوکاری کا راستہ اختیار کر لیتا ہے،
جس سے اس کی آخرت سنور جاتی ہے اور پچھلے گناہ ڈھل جاتے ہیں،
لیکن یہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون سا عمل کب کایا پلٹ بنتا ہے یا نہیں بنتا،
اس لیے اس قسم کی حدیثوں سے گناہ کی جسارت اور جراءت پر استدلال کرنا اور گناہوں کو حقیر یا معمولی خیال کرنا درست فکر نہیں ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض دفعہ ایک معمولی سی نیکی جو اخلاص اور ہمدردی و خیرخواہی کے جذبہ سے کی جاتی ہے۔
انسان کی کایا پلٹ دیتی ہے اور وہ غلط کاری کو چھوڑ کر نیکوکاری کا راستہ اختیار کر لیتا ہے،
جس سے اس کی آخرت سنور جاتی ہے اور پچھلے گناہ ڈھل جاتے ہیں،
لیکن یہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون سا عمل کب کایا پلٹ بنتا ہے یا نہیں بنتا،
اس لیے اس قسم کی حدیثوں سے گناہ کی جسارت اور جراءت پر استدلال کرنا اور گناہوں کو حقیر یا معمولی خیال کرنا درست فکر نہیں ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5861]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3321
3321. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”ایک زانیہ عورت صرف اسی لیے بخش دی گئی کہ اس کا گزر ایک کتے پر ہوا جو ایک کنویں کے کنارے بیٹھا پیاس کی وجہ سے زبان نکالے ہانپے جارہاتھا اور مرنے کے قریب تھا تو اس عورت نے اپنا موزہ اتارا اور اسے اپنے دوپٹے سے باندھ کر اس کے لیے کنویں سے پانی نکالا، بس اسی وجہ سے اسے معاف کردیا گیا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3321]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ہے کہ بڑے بڑے گناہوں کو معمولی سے کارخیر کی بنا پر معاف کردیتا ہے بشرط یہ کہ وہ کام خلوص سے کیا گیا ہوچنانچہ اس بدکار عورت کو اس کے خلوص کی بنا پر معاف کردیاگیا۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو مسلمان کبیرہ گناہ کا مرتکب ہو اس کا کوئی چھوٹا سا عمل قبول ہوسکتا ہے جو اس کی مغفرت کا باعث ہو۔
2۔
واضح رہے کہ امام بخاری ؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سےمروی ایک آدمی سے متعلق بھی اس طرح کا واقعہ بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2363)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقل طور پر یہ دو واقعات ہیں اور دونوں کی حیثیت الگ الگ ہے۔
3۔
امام بخاری ؒ نے یہ حدیث صرف اس لیے بیان کی ہے کہ اس میں ایک حیوان کاذکر ہے۔
1۔
یہ اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ہے کہ بڑے بڑے گناہوں کو معمولی سے کارخیر کی بنا پر معاف کردیتا ہے بشرط یہ کہ وہ کام خلوص سے کیا گیا ہوچنانچہ اس بدکار عورت کو اس کے خلوص کی بنا پر معاف کردیاگیا۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو مسلمان کبیرہ گناہ کا مرتکب ہو اس کا کوئی چھوٹا سا عمل قبول ہوسکتا ہے جو اس کی مغفرت کا باعث ہو۔
2۔
واضح رہے کہ امام بخاری ؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سےمروی ایک آدمی سے متعلق بھی اس طرح کا واقعہ بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، المساقاة، حدیث: 2363)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مستقل طور پر یہ دو واقعات ہیں اور دونوں کی حیثیت الگ الگ ہے۔
3۔
امام بخاری ؒ نے یہ حدیث صرف اس لیے بیان کی ہے کہ اس میں ایک حیوان کاذکر ہے۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3321]


محمد بن سيرين الأنصاري ← أبو هريرة الدوسي