الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ ام کرز خزاعیہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
349 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار قال: اخبرني عطاء بن ابي رباح ان حبيبة بنت ميسرة الفهرية مولاته اخبرته انها سمعت ام كرز الخزاعية تقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «في العقيقة عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة» 349 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ مَيْسَرَةَ الْفِهْرِيَّةِ مَوْلَاتَهُ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «فِي الْعَقِيقَةِ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ»
349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5312،5313، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 7686، والنسائي فى «المجتبى» ، برقم: 4226، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 27786 وأبو داود فى «سننه» برقم: 2834،2835، 2836، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1516»

   جامع الترمذي1516أم كرزشاتان عن الجارية واحدة
   جامع الترمذي1516أم كرزشاتان عن الأنثى واحدة
   سنن أبي داود2834أم كرزشاتان مكافئتان عن الجارية شاة
   سنن أبي داود2835أم كرزعن الغلام شاتان عن الجارية شاة لا يضركم أذكرانا أو إناثا
   سنن أبي داود2836أم كرزشاتان مثلان عن الجارية شاة
   سنن ابن ماجه3162أم كرزشاتان متكافئتان عن الجارية شاة
   سنن النسائى الصغرى4220أم كرزفي الغلام شاتان مكافأتان في الجارية شاة
   سنن النسائى الصغرى4221أم كرزشاتان مكافأتان عن الجارية شاة
   سنن النسائى الصغرى4222أم كرزعلى الغلام شاتان على الجارية شاة لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا
   سنن النسائى الصغرى4223أم كرزشاتان عن الجارية شاة
   بلوغ المرام1169أم كرزشاتان مكافئتان وعن الجارية شاة
   مسندالحميدي348أم كرزعن الغلام شاتان، وعن الجارية شاة لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا
   مسندالحميدي349أم كرزفي العقيقة عن الغلام شاتان مكافأتان، وعن الجارية شاة
   مسندالحميدي350أم كرزأقروا الطير على مكناتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:349  
349- سیدہ ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو برابر کی بکریاں ذبح کی جائیں گی اور لڑکی کی طرف سے اک بکری ذبح کی جائے گی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:349]
فائدہ:
اس حدیث میں مسئلہ عقیقہ بیان ہوا ہے، اور بہت زیادہ مسلمان لاکھوں، کروڑوں پتی بھی اس واجبی حکم پر عمل نہیں کرتے۔ اس کی اہمیت و فرضیت اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے (جانور) ذبح کیا جائے گا، اور اس کے سر کے بال اتارے جائیں گے، اور اس کا نام رکھا جائے گا۔ (سنن ابی داود: 2838، سنن الترمذی: 1522، حسن صحیح سنن ابن ماجد: 3165)
اگر کسی میں ساتویں دن طاقت نہیں ہے تو جب اس کے پاس طاقت ہو تو وہ بعد میں عقیقہ کر لے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود نبوت ملنے کے بعد عقیقہ کیا تھا (الصحيحه للألباني: 6203)
اس حدیث کو امام ضیاء مقدسی نے صحیح کہا: ہے۔ (المختارہ: 54 / 2۔ 351 / 2، حدیث: 1833) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے «فالحديث قوى الاسناد» (پس یہ حدیث سند کے اعتبار سے مضبوط ہے) کہا ہے۔ (فتح الباری: 595/9) اور استاد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اس کو حسن لذاتہ کہا ہے۔ (مقالات: 206/5)
SG تنبیہ: EG بعض روایتوں میں عقیقہ کے متعلق چودہویں اور ا کیسویں دن کا ذکر ہے، لیکن وہ روایت ضعیف ہے۔ اس کی سند میں اسماعیل بن مسلم راوی ضعیف ہے۔
امام ابن حزم اندلسی فرماتے ہیں: اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کیا جا سکے تو اس کے بعد جب بھی اس فرض کی ادائیگی کی استطاعت رکھے تو عقیقہ کر لے۔ (المحلی: 226 / 6)، اس بات سے ثابت ہوا کہ عقیقہ ساتویں دن کرنا چاہیے، اگر ساتویں دن گنجائش نہ ہو تو بعد میں کر لینا چاہیے۔
«مُكَافَأَتَانِ» سے مراد ہم عمر ہیں، جیسا کہ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔ (سنن ابی داود: 2834) یاد رہے کہ قربانی کے جانور کی شرائط عقیقے کے جانور پر لگانا درست نہیں ہے، امام محمد عبدالرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں کسی صحيح یا ضعیف حدیث سے (قربانی والی) شرائط لگانا ثابت نہیں ہے۔ (تحفۃ الاحوذی: 99/5)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 349   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.