الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
36. بَابُ : مَا عَوَّذَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا عُوِّذَ بِهِ
36. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔
Chapter: What the Prophet (saws) recited to seek refuge for others and what was recited (in that regard) for him
حدیث نمبر: 3521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان , عن عبد ربه , عن عمرة , عن عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان مما يقول للمريض ببزاقه بإصبعه:" بسم الله تربة ارضنا بريقة بعضنا , ليشفى سقيمنا بإذن ربنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ , عَنْ عَمْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ مِمَّا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ بِبُزَاقِهِ بِإِصْبَعِهِ:" بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا , لِيُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لیے یوں کہتے: «بسم الله بتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا» اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 38 (5745، 5746)، صحیح مسلم/السلام 21 (2194)، سنن ابی داود/الطب 19 (3895)، (تحفة الأشراف: 17906)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/93) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دم کو پڑھتے وقت آپ ﷺ کلمہ شہادت کی انگلی پر تھوکتے اور اس کو مٹی سے لگا کر بیمار کے بدن پر یا بیماری کے مقام پر ملتے، اور یہ دم پڑھتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5746عائشة بنت عبد اللهتربة أرضنا وريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح البخاري5745عائشة بنت عبد اللهبسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح مسلم5719عائشة بنت عبد اللهباسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى به سقيمنا بإذن ربنا
   سنن أبي داود3895عائشة بنت عبد اللهتربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   سنن ابن ماجه3521عائشة بنت عبد اللهبسم الله يتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا
   مسندالحميدي254عائشة بنت عبد اللهبإصبعه هكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3521  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لیے یوں کہتے: «بسم الله بتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا» اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3521]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مدینے کی مٹی اور رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن دونوں کو خاص شرف حاصل ہے تاہم سنت پر عمل کرنے کی نیت سے جو شخص بھی اس طرح کرے گا۔
ان شاء اللہ مریض کو شفا ہوگی۔

(2)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
تھوک اور مٹی تو ظاہری اسباب ہیں۔
جنھیں اختیار کرنے کا حکم ہے۔
ان میں تاثیر شفا کا پیدا ہوجانا باذن اللہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ دم مسنو ن ہے۔
اس میں اصل تاثیر باذن ربنا کے لفظ کی ہے۔
مومن کے منہ کا لعاب اور مٹی خواہ کسی سر زمین کی ہو اس شفا بخشی کا ایک حصہ ہیں۔
اور تجربے سے اس دم کا بے حد مؤثر ہونا ثابت ہے۔ (ریاض الصالحین حدیث: 901)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3521   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3895  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکایت کرتا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرماتے: «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا» یہ ہماری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3895]
فوائد ومسائل:
1) صحیح بخاری میں اس دُعا کی ابتدا میں (بسم اللہ) کا لفظ آیا ہے، جبکہ (بریقة) کے بجائے (وَرِیُقة) کا لفظ آ یا ہے۔
(صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5746)
2) علامہ نووی ؒفرماتے ہیں کہ دم کرنے والا اپنی اُنگلی اپنے لعاب سے تر کر کےاس پر مٹی لگا لےاور پھر تکلیف والی جگہ پر یا مریض پر پھیرے اور یہ کلمات کہتا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3895   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.