الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
4. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ مُلْتَحِفًا بِهِ:
4. باب: اس بیان میں کہ صرف ایک کپڑے کو بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھنا جائز و درست ہے۔
(4) Chapter. To offer As-Salat (the prayers) with a single garment wrapped round the body.
حدیث نمبر: Q354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال الزهري في حديثه الملتحف المتوشح وهو المخالف بين طرفيه على عاتقيه وهو الاشتمال على منكبيه، قال: قالت ام هانئ: التحف النبي صلى الله عليه وسلم بثوب وخالف بين طرفيه على عاتقيه.قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ الْمُلْتَحِفُ الْمُتَوَشِّحُ وَهُوَ الْمُخَالِفُ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ وَهُوَ الِاشْتِمَالُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: الْتَحَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ وَخَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ.
‏‏‏‏ امام زہری نے اپنی حدیث میں کہا کہ «ملتحف متوشح» کو کہتے ہیں۔ جو اپنی چادر کے ایک حصے کو دوسرے کاندھے پر اور دوسرے حصے کو پہلے کاندھے پر ڈال لے اور وہ دونوں کاندھوں کو (چادر سے) ڈھانک لیتا ہے۔ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی اور اس کے دونوں کناروں کو اس سے مخالف طرف کے کاندھے پر ڈالا۔

حدیث نمبر: 354
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عمر بن ابي سلمة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالہ سے بیان کیا، وہ عمر بن ابی سلمہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اور آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا۔

Narrated `Umar bin Abi Salama: The Prophet prayed in one garment and crossed its ends.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 350


   صحيح البخاري354عمر بن عبد اللهصلى في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه
   صحيح البخاري355عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد في بيت أم سلمة قد ألقى طرفيه على عاتقيه
   صحيح البخاري356عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد مشتملا به في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   صحيح مسلم1154عمر بن عبد اللهيصلي في بيت أم سلمة في ثوب قد خالف بين طرفيه
   صحيح مسلم1152عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد مشتملا به في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   صحيح مسلم1155عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد ملتحفا مخالفا بين طرفيه
   جامع الترمذي339عمر بن عبد اللهيصلي في بيت أم سلمة مشتملا في ثوب واحد
   سنن أبي داود628عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد ملتحفا مخالفا بين طرفيه على منكبيه
   سنن النسائى الصغرى765عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد في بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه
   سنن ابن ماجه1049عمر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به واضعا طرفيه على عاتقيه
   مسندالحميدي581عمر بن عبد اللهرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في بيت أم سلمة في ثوب واحد مشتملا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 203  
´ایک کپڑے میں نماز کی ادائیگی`
«. . . 475- وعن هشام بن عروة عن أبيه عن عمر بن أبى سلمة أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى ثوب واحد فى بيت أم سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه. . . .»
. . . سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 203]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه النسائي 2 / 70 ح765، من حديث مالك به، ورواه البخاري 354 356، ومسلم 517، من حديث هشام بن عروة به من رواية يحييٰ بن يحييٰ وسقط من الأصل]

تفقه:
➊ اگر عذر ہو تو ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ کندھے ننگے نہ ہوں۔
➋ نیز دیکھئے: الموطأ حدیث: 12
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 475   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 765  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 765]
765 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پہلے خاوند سے بیٹے تھے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پائی۔
➋ ایک کپڑے میں نماز مجبوری کی حالت میں پڑھی جائے۔ اگر وہ چھوٹا ہو تو اسے ناف سے گھٹنوں تک باندھ لیا جائے اور اگر کچھ بڑا ہو تو بغلوں کے نیچے سے گزار کر دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال لیں۔ اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو گردن کے پیچھے گرہ دیں لیں ورنہ کھلا چھوڑ لیں۔ اس طرح پیٹ اور کمر بھی چھپ جائیں گے۔ حدیث میں اسی طرح کا ذکر ہے اور اگر دو کپڑے ہوں تو پھر دو ہی میں نماز پڑھیں۔ ایک کو ازار اور دوسرے کو ردا یا قمیص بنائیں۔
➌ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے، ایسی صورت میں یقیناًً سرننگا رہتا ہے، اس لیے ننگے سر نماز کے ہو جانے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب غربت و ناداری عام تھی جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔ اب آسانی کی حالت میں ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا، اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، نہ اس کے لیے جواز کا فتویٰ ہی ڈھونڈے گا۔ اسی طرح ننگے سر نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے کہ اس کے جواز میں بھی کوئی شک نہیں ہے لیکن اسے عادت اور شعار بنا لینا قطعاً پسندیدہ نہیں، نہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابۂ کرام اور اسلافِ عظام کے طرزِ عمل ہی سے مطابقت رکھتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 765   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 339  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر میں اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا، کہ آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 339]
اردو حاشہ:
1؎:
شیخین کی روایت میں ((وَاضِعاً طَرَفَيْهِ عَلى عَاتِقَيْهِ)) کا اضافہ ہے یعنی آپ اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے،
اس سے ثابت ہوا کہ اگر ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھے تو دونوں کندھوں کو ضرور ڈھانکے رہے،
ورنہ نماز نہیں ہو گی،
اس بابت بعض واضح روایات مروی ہیں،
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ نے اس وقت سر کو نہیں ڈھانکا تھا،
ایک کپڑے میں سر کو ڈھانکا ہی نہیں جاسکتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 339   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:354  
354. حضرت عمر بن ابی سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک دفعہ ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھی جبکہ اس کے دونوں کناروں کو الٹ کر اپنے کندھوں پر ڈال لیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:354]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓ نے حضرت عمر بن ابی سلمہ ؓ کی تین روایات ذکر کی ہیں۔
حافظ ابن حجر ؒ نے ان کی حکمت بایں الفاظ ذکر کی ہے:
پہلی روایت کی سند عالی ہے، کیونکہ اس میں امام بخاری ؒ اورراوی حدیث حضرت عمر بن ابی سلمہؓ کے درمیان تین واسطے ہیں، اگرچہ علومطلق نہیں، بلکہ نسبی ہے، کیونکہ دوسری اور تیسری روایت کے مقابلے میں علو پایا جاتا ہے۔
تاہم سند گو عالی ہے لیکن اس میں ر اوی حدیث نے اپنے مشاہدے کی صراحت نہیں کی۔
اس کے علاوہ اس میں بصیغہ "عن" روایت کی گئی ہے۔
امام بخاری ؒ نے دوسری سافل سند ذکر کرکے راوی کے مشاہدے کی تصریح نقل کردی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ راوی نے جو رسول اللہ ﷺ سے روایت نقل کی ہے وہ مشاہدے کے بعد کی ہے۔
لیکن اس روایت میں یہ سقم تھا کہ اگرچہ اس میں ہشام نے ا پنے باپ عروہ سے تصریح سماع کردی ہے۔
تاہم حضرت عروہ نے حضرت عمر بن ابی سلمہ سے بصیغہ"عن" روایت کی ہے۔
تیسری روایت بیان کرکے امام بخاری ؒ نے (عَنعَنَه)
کی بجائے سماع کی تصریح نقل کردی ہے، کیونکہ عنعنہ میں احتمال كی حدتک انقطاع کا شائبہ رہ جاتا ہے۔
نیز آخری دوروایات میں اس جگہ کی بھی تعین کردی گئی ہے جہاں راوی حدیث نے اس عمل کامشاہدہ کیاتھا اور وہ حضرت ام سلمہ ؓ کا گھر ہے اور حضرت ام سلمہ ؓ کی والدہ ماجدہ ہیں، نیز ان روایات سے یہ بھی معلوم ہواکہ مخالفت طرفین اوراشتمال دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 608/1)

علامہ ابن بطال ؒ نے مصنف عبدالرزاق (356/1)
کے حوالے سے حضرت ابی بن کعب ؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق مناظرہ نقل کیاہے۔
حضرت ابی بن کعب کا موقف تھا کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھی جاسکتی ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، اس لیے آج بھی اس پر عمل کیا جاسکتا ہے جبکہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا موقف تھا کہ ایساکرنا اضطراری حالات کے پیش نظر تھا، جب لوگوں کے ہاں کشادگی اوروسعت نہ تھی۔
آج جب حالات ناگفتہ بہ نہیں ہیں تو نماز کے لیے مکمل لباس پہننا ہوگا۔
حضرت عمر ؓ نے منبر پر کھڑے ہوکر فیصلہ فرمایاکہ بات تو حضرت ابی ؓ کی صحیح ہے، البتہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے بھی اجتہاد کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔
(شرح البخاري: 21/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 354   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.