الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
47. باب الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ
47. باب: ہبہ کر کے واپس لے لینا کیسا ہے؟
Chapter: Taking Back A Gift (Al-Hibah).
حدیث نمبر: 3540
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني اسامة بن زيد، ان عمرو بن شعيب حدثه، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل الذي يسترد ما وهب كمثل الكلب يقيء فياكل قيئه، فإذا استرد الواهب فليوقف، فليعرف بما استرد، ثم ليدفع إليه ما وهب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَسْتَرِدُّ مَا وَهَبَ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ فَيَأْكُلُ قَيْئَهُ، فَإِذَا اسْتَرَدَّ الْوَاهِبُ فَلْيُوَقَّفْ، فَلْيُعَرَّفْ بِمَا اسْتَرَدَّ، ثُمَّ لِيُدْفَعْ إِلَيْهِ مَا وَهَبَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہدیہ دے کر واپس لے لینے والے کی مثال کتے کی ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا لیتا ہے، تو جب ہدیہ دینے والا واپس مانگے تو پانے والے کو ٹھہر کر پوچھنا چاہیئے کہ وہ واپس کیوں مانگ رہا ہے، (اگر بدل نہ ملنا سبب ہو تو بدل دیدے یا اور کوئی وجہ ہو تو) پھر اس کا دیا ہوا اسے لوٹا دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الھبات2 (2378)، سنن النسائی/الہبة 2 (3719)، (تحفة الأشراف: 8722، 8660)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/75) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: The similitude of the one who takes back what he gifted is like that of a dog which vomits and then it eats vomit. When a donor seeks to take back (his gift), it should be made known and he informed why he sought to take it back. Then whatever he donated should be returned to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3533


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داود3540عبد الله بن عمرومثل الذي يسترد ما وهب كمثل الكلب يقيء فيأكل قيئه فإذا استرد الواهب فليوقف فليعرف بما استرد ثم ليدفع إليه ما وهب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3540  
´ہبہ کر کے واپس لے لینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہدیہ دے کر واپس لے لینے والے کی مثال کتے کی ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا لیتا ہے، تو جب ہدیہ دینے والا واپس مانگے تو پانے والے کو ٹھہر کر پوچھنا چاہیئے کہ وہ واپس کیوں مانگ رہا ہے، (اگر بدل نہ ملنا سبب ہو تو بدل دیدے یا اور کوئی وجہ ہو تو) پھر اس کا دیا ہوا اسے لوٹا دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3540]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ہدیہ دے کر واپس لینا اخلاق ومروت کے منافی ہے۔
علاوہ ازیں کسی کو از خود دے کر اس سے واپس لینا اس کے لئے بے عزتی اور تکلیف کا باعث ہے۔
بنا بریں اس عمل کی حوصلہ شکنی کےلئے یہ حکم دیا گیا کہ سب کے سامنے اس سے پوچھا جائے کہ دینے اور دے کر لینے کامقصد کیا ہے؟ ایسا تو نہیں کہ دوسرے کی تذلیل مقصود ہو؟ اور یہ ارشاد تحذیر کےلئے ہے۔
یعنی اس مذموم فعل کی شناعت کو مزید واضح کرنے کےلئے تاکہ انسان اس طرح کرنے سے بچے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3540   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.