الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
5. باب فِي هَدَايَا الْعُمَّالِ
5. باب: عمال کو ملنے والے تحفوں اور ہدیوں کا بیان۔
Chapter: Regarding gifts for workers.
حدیث نمبر: 3581
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل بن ابي خالد، حدثني قيس، قال: حدثني عدي بن عميرة الكندي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يا ايها الناس، من عمل منكم لنا على عمل فكتمنا منه مخيطا فما فوقه فهو غل ياتي به يوم القيامة، فقام رجل من الانصار، اسود كاني انظر إليه، فقال: يا رسول الله، اقبل عني عملك، قال: وما ذاك؟، قال: سمعتك تقول: كذا وكذا، قال: وانا اقول ذلك من استعملناه على عمل فليات بقليله وكثيره، فما اوتي منه اخذه وما نهي عنه انتهى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عُمَيْرَةَ الْكِنْدِيُّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ عُمِّلَ مِنْكُمْ لَنَا عَلَى عَمَلٍ فَكَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنِ الْأَنْصَارِ، أَسْوَدُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَأَنَا أَقُولُ ذَلِكَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَى عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى".
عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جو شخص کسی کام پر ہمارا عامل مقرر کیا گیا، پھر اس نے ہم سے ان (محاصل) میں سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائی تو وہ چوری ہے، اور وہ قیامت کے دن اس چرائی ہوئی چیز کے ساتھ آئے گا اتنے میں انصار کا ایک کالے رنگ کا آدمی کھڑا ہوا، گویا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس شخص نے عرض کیا: آپ کو میں نے ایسے ایسے فرماتے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو یہ کہہ ہی رہا ہوں کہ ہم نے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کیا تو (محاصل) تھوڑا ہو یا زیادہ اسے حاضر کرے اور جو اس میں سے اسے دیا جائے اسے لے لے، اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رکا رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 7 (1833)، (تحفة الأشراف: 9880)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/192) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Adi ibn Umayrah al-Kindi: The Prophet ﷺ said: O people, if any of you is put in an administrative post on our behalf and conceals from us a needle or more, he is acting unfaithfully, and will bring it on the Day of Resurrection. A black man from the Ansar, as if I am seeing him, stood and said: Messenger of Allah, take back from me my post. He asked: What is that? He replied: I heard you say such and such. He said: And I say that. If we appoint anyone to an office, he must bring what is connected with it, both little and much. What he is given, he may take, and he must refrain from what is kept away from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3574


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1833)
مشكوة المصابيح (3752)

   صحيح مسلم4743عدي بن عميرةمن استعملناه منكم على عمل فكتمنا مخيطا فما فوقه كان غلولا يأتي به يوم القيامة من استعملناه منكم على عمل فليجئ بقليله وكثيره فما أوتي منه أخذ وما نهي عنه انتهى
   سنن أبي داود3581عدي بن عميرةعمل منكم لنا على عمل فكتمنا منه مخيطا فما فوقه فهو غل يأتي به يوم القيامة من استعملناه على عمل فليأت بقليله وكثيره فما أوتي منه أخذه وما نهي عنه انتهى
   مسندالحميدي918عدي بن عميرةيا أيها الناس من استعملناه منكم على عمل فليأت بقليله وكثيره، فمن كتمنا خيطا أو مخيطا فما سواه، فهو غلول يأتي به يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3581  
´عمال کو ملنے والے تحفوں اور ہدیوں کا بیان۔`
عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے جو شخص کسی کام پر ہمارا عامل مقرر کیا گیا، پھر اس نے ہم سے ان (محاصل) میں سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی چیز چھپائی تو وہ چوری ہے، اور وہ قیامت کے دن اس چرائی ہوئی چیز کے ساتھ آئے گا اتنے میں انصار کا ایک کالے رنگ کا آدمی کھڑا ہوا، گویا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس شخص نے عرض کیا: آپ کو میں نے ایسے ایسے فرماتے سنا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3581]
فوائد ومسائل:
فائدہ: تمام ملی اور اجتماعی امور کی ذمہ اری انتہائی اہم ہے۔
اس میں محاصل کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔
اس میں ذرا سی بھی غفلت اور کوتاہی انسان کے لئے آخرت کا وبال ہے۔
ایسی زمہ داریاں ادا کرنے والے کو اگر کہیں سے ہدایا۔
تحائف یا دیگر منافع حاصل ہو۔
تو وہ اس کے لئے حلال نہیں۔
ایسی تمام اشیاء اسے خزانے میں جمع کرانی ہوں گی۔
نیز حاکم اعلیٰ پر بھی لازم ہے کہ اپنے بندوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتا رہے۔
اور آخرت میں اللہ کے ہاں جواب دہی کی یاد دلاتا ہے۔
اور خود بھی متنبہ اور محتاط رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3581   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.