الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
12. باب صلاة الجمعة
12. نماز جمعہ کا بیان
१२. “ जुमाअ की नमाज़ ”
حدیث نمبر: 360
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه حتى كانه منذر جيش يقول: «‏‏‏‏صبحكم ومساكم» ‏‏‏‏ ويقول: «‏‏‏‏اما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدي هدى محمد وشر الامور محدثاتها وكل بدعة ضلالة» .‏‏‏‏ رواه مسلم. وفي رواية له: كانت خطبة النبي صلى الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة يحمد الله ويثني عليه ثم يقول على اثر ذلك وقد علا صوته. وفي رواية له: «‏‏‏‏من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له» . وللنسائي: «‏‏‏‏وكل ضلالة في النار» .وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا خطب احمرت عيناه وعلا صوته واشتد غضبه حتى كأنه منذر جيش يقول: «‏‏‏‏صبحكم ومساكم» ‏‏‏‏ ويقول: «‏‏‏‏أما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدي هدى محمد وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة» .‏‏‏‏ رواه مسلم. وفي رواية له: كانت خطبة النبي صلى الله عليه وآله وسلم يوم الجمعة يحمد الله ويثني عليه ثم يقول على أثر ذلك وقد علا صوته. وفي رواية له: «‏‏‏‏من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له» . وللنسائي: «‏‏‏‏وكل ضلالة في النار» .
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو رخ انور سرخ ہو جاتا۔ آواز بلند ہو جاتی اور جوش بڑھ جاتا (جس سے غصہ کے آثار نمایاں ہوتے۔ بس اسی طرح کی کیفیت ہو جاتی) جیسے کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں دشمن کا لشکر تمہارے پاس صبح کو پہنچایا شام کو؟ اور فرماتے «أما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدي هدى محمد وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة» حمد و صلوۃ کے بعد۔ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ کاموں میں بدترین کام نئے (بدعت کے) کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جمعہ کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ یوں ہوتا تھا کہ اللہ کی حمد و ثنا بیان فرماتے۔ اس کے بعد خطبہ دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے «من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له» جسے اللہ ہدایت دیدے اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ اور نسائی میں ہے «وكل ضلالة في النار» اور ہر گمراہی دوزخ میں (لے) جانے والی ہے۔
हज़रत जाबिर बिन अब्दुल्लाह रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जब ख़ुत्बा कहा करते तो चेहरा लाल हो जाता। आवाज़ ऊँची हो जाती और जोश बढ़ जाता (ग़ुस्से के जैसी हालत हो जाती) जैसे किसी फ़ौज को डरा रहे हों “दुश्मन की फ़ौज तुम्हारे पास सुबह को पहुंची या शाम को ?” और कहते « أما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدي هدى محمد وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة » “ताअरीफ़ और दुरूद के बाद। सबसे अच्छी बात अल्लाह की किताब है और सबसे अछा तरीक़ा मुहम्मद सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम का तरीक़ा है। कामों में सबसे बुरे काम यानि बिदअत (दीन में नए काम) हैं और हर बिदअत गुमराही है।” (मुस्लिम)
मुस्लिम की एक रिवायत में है “जुमाअ के दिन नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम का ख़ुत्बा यूँ होता था कि अल्लाह की ताअरीफ़ बयान करते। इस के बाद ख़ुत्बा कहते तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की आवाज़ ऊँची हो जाती।
मुस्लिम की एक रिवायत में है « من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له » “जिसे अल्लाह हिदायत दे उसे गुमराह करने वाला कोई नहीं, और जिसे वह गुमराह करदे, उसे हिदायत देने वाला कोई नहीं। और निसाई में है « وكل ضلالة في النار » “और हर गुमराही नरक में ले जाने वाली है।”

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، حديث:867، والنسائي، صلاة العيدين، حديث:1579.»

Narrated Jabir bin 'Abdullah (RA): Whenever Allah's Messenger (ﷺ) delivered a Khutbah (religious talk), his eyes would become red, his voice rose and his anger would become intensified, as if he (ﷺ) was like one warning an army and saying, "The enemy has made a morning attack on you. The enemy has made an evening attack on you." He (ﷺ) would also say "Amma ba'du, the best of speech is embodied in the Book of Allah, and the best of guidance is the guidance of Muhammad. And the most evil of affairs are their innovations and every innovation is misguidance." [Reported by Muslim]. And in a narration of Muslim: "In the Prophet's Khutbah on Friday: He would praise Allah and extol Him. Then, following that, he would say - and he had raised his voice..." And in another narration from Muslim: "Whoever Allah guides, no one can lead astray; and whoever Allah leads astray, no one can guide him." an-Nasa'i has: "Every misguidance is (a cause to enter) the Fire."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 360  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو رخ انور سرخ ہو جاتا۔ آواز بلند ہو جاتی اور جوش بڑھ جاتا (جس سے غصہ کے آثار نمایاں ہوتے۔ بس اسی طرح کی کیفیت ہو جاتی) جیسے کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں دشمن کا لشکر تمہارے پاس صبح کو پہنچایا شام کو؟ اور فرماتے «أما بعد فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهدي هدى محمد وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة» حمد و صلوۃ کے بعد۔ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ کاموں میں بدترین کام نئے (بدعت کے) کام ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ (مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جمعہ کے روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ یوں ہوتا تھا کہ اللہ کی حمد و ثنا بیان فرماتے۔ اس کے بعد خطبہ دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے «من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له» جسے اللہ ہدایت دیدے اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ اور نسائی میں ہے «وكل ضلالة في النار» اور ہر گمراہی دوزخ میں (لے) جانے والی ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 360»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، حديث:867، والنسائي، صلاة العيدين، حديث:1579.»
تشریح:
یہ وہ خطبہ ٔمسنونہ ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ثابت ہے۔
خطبے کے دوران میں خطیب پر مختلف حالتیں وارد ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کسی وقت چہرے پر ایسے آثار نمایاں ہوتے ہیں جس سے سامعین کو متأثر کرنا مقصود ہوتا ہے۔
خطبے میں اللہ تعالیٰ ہی کی حمد و ثنا ہونی چاہیے۔
خطبہ مختصر مگر جامع ہو۔
خطبے میں ایسا انداز اختیار کیا جائے کہ سامعین اس سے متأثر بھی ہوں اور محظوظ بھی‘ لیکن تکلف سے اجتناب کرنا چاہیے۔
خطبے کو طول دینے سے بھی احتراز کرنا چاہیے‘ اس لیے کہ مختصر مگر جامع خطبہ سامعین کی سمع خراشی کا موجب نہیں بنتا بلکہ اسے یاد رکھنا سہل اور آسان ہوتا ہے اور اپنا بہترین اثر چھوڑتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 360   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.