الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
5. باب النَّهْىِ عَنِ الْمُسْكِرِ
5. باب: نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: What has been reported regarding Intoxicants.
حدیث نمبر: 3679
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود، ومحمد بن عيسى في آخرين، قالوا: حدثنا حماد يعني ابن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن مات وهو يشرب الخمر يدمنها لم يشربها في الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 8 (2003) سنن الترمذی/الأشربة 1 (1861)، سنن النسائی/الأشربة 46 (5676، 5677)، (تحفة الأشراف: 7516)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 1 (5575)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 1 (3377)، مسند احمد (2/19، 22، 28، 35، 198، 123) سنن الدارمی/الأشربة 3 (2135) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدمست کر دینے والی اور نشہ لانے والی چیزوں کو شراب کہا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، یہ نشہ آور شراب کھجور سے ہو یا منقی، شہد، گیہوں اور جوار باجرہ سے، یا کسی درخت کا نچوڑا ہوا عرق ہو جیسے تاڑی یا کوئی گھاس ہو جیسے بھانگ وغیرہ۔

Ibn Umar reported the Apostel of Allah ﷺ as saying: Every intoxicant is forbidden. He who drinks wine in this world, and dies when he is addiction to it, will not drink it in the next.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3671


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2003)

   صحيح مسلم5219عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   صحيح مسلم5218عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب لم يشربها في الآخرة
   صحيح مسلم5221عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   جامع الترمذي1861عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة
   جامع الترمذي1864عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن أبي داود3679عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من مات وهو يشرب الخمر يدمنها لم يشربها في الآخرة
   سنن ابن ماجه3387عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن ابن ماجه3390عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   سنن ابن ماجه3392عبد الله بن عمركل مسكر حرام ما أسكر كثيره فقليله حرام
   المعجم الصغير للطبراني623عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   المعجم الصغير للطبراني631عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   المعجم الصغير للطبراني642عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   سنن النسائى الصغرى5586عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5587عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5588عبد الله بن عمركل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5589عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5590عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5591عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5609عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5704عبد الله بن عمرحرم الله الخمر كل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5704عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3387  
´ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3387]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نشہ آور چیز خواہ پی جاتی ہو یا کھائی جاتی ہو سونگھی جاتی ہو یا انجکشن کے ذریعے سے جسم میں داخل کی جاتی ہوحرام ہے۔

(2)
منشیات کا استعمال کم ہو یا زیاہ ہر صورت میں حرام ہے۔

(2)
اگر کوئی مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے۔
تو اس کا کم مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔
خواہ اس سے نشہ نہ آئے۔

(4)
تمباکو کا اثر بھی نشے کا سا ہے۔
اور اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔
لہٰذا حقہ، سگریٹ، سگار، کھانے والا تمباکو اور اس طرح کی تمام اقسام اور صورتیں شرعا ممنوع ہیں۔

(5)
ان اشیاء کی خریدوفروخت اور پیداوارسب کا یہی حکم ہے۔
یعنی ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3387   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1861  
´شرابی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1861]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1861   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3679  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3679]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ شخص اس شراب سے محروم رہے گا۔
جو جنت میں داخل ہونے والوں کو میسر ہوگی، دوسرے لفظوں میں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3679   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.