الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
9. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى سُفْيَانَ
9. باب: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث میں سفیان پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Different Reports From Sufyan
حدیث نمبر: 3695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو عمار الحسين بن حريث، عن وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن عبادة، قال: قلت: يا رسول الله اي الصدقة افضل؟ قال:" سقي الماء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" سَقْيُ الْمَاءِ".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ پانی آب حیات ہے زیادہ دیر تک نہ ملے تو آدمی زندہ نہیں رہ سکتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1679) ابن ماجه (3684) منقطع،سعيد بن المسيب لم يدرك سعد بن عبادة رضي الله عنه. ولبعض الحديث شاهد تقدم (الأصل: 3680) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 348

   سنن أبي داود1681سعد بن عبادةالصدقة أفضل قال الماء قال فحفر بئرا وقال هذه لأم سعد
   سنن أبي داود1679سعد بن عبادةالصدقة أعجب إليك قال الماء
   سنن ابن ماجه3684سعد بن عبادةسقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3694سعد بن عبادةأمي ماتت أفأتصدق عنها قال نعم أي الصدقة أفضل قال سقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3695سعد بن عبادةسقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3696سعد بن عبادةأمي ماتت أفأتصدق عنها قال نعم أي الصدقة أفضل قال سقي الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ مفتي كفايت الله حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت`
«. . . عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ . . .»
. . . سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ: 1681]

فوا ئد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند منقطع ہے کیونکہ رجل (سعید ابن المسیب یا حسن البصری) کی ملاقات سعد بن عبادہ سے ثابت نہیں ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا رد کرتے ہوئے کہا:
«قلت: لا؛ فإنہ غیر متصل» [تلخیص المستدرک للحاکم: ج1 ص414] حوالہ: محدث فورم 10278
   محدث فورم، حدیث\صفحہ نمبر: 10278   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3684  
´پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3684]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے حدیث کے حسن ہونے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
.واللہ أعلم۔
مزید تفصیل لے لیے دیکھیے۔ (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 37/ 123، 125، وصحيح سنن أبي داؤد للألباني (مفصل) 5/ 366، 369 رقم: 1474، 1476)
بنا بریں پانی پلانا بڑی نیکی ہے، خواہ وہ نلکا لگوانے یا کنواں کھدوانے کی صورت میں ہو یا کولر لگا دیا جائے یا گھڑے میں پانی پھر کر رکھ دیا جائے یا نلکے سے گلاس بھر کر كسی کو لا دیا جائے۔
اپنے اپنے موقع محل کے مطابق یہ سب صورتیں نیکی میں شامل ہیں۔

(2)
جب ضرورت سے زائد پانی موجود ہو تو ضرورت مند کو وہ پانی لینے سے منع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

(3)
پانی استعمال کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے ضائع نہ کریں، جیسے بعض دفعہ ایک آدمی آدھا گلاس پانی پینا چاہتا ہے تو پہلے گلاس کو دھوتا ہے، خواہ وہ بالکل صاف ہو، پھر گلاس بھر کر پانی لیتا ہے اور آدھا گلاس پی کر باقی گرادیتا ہے۔
یا وضو کرنے میں اتنا پانی استعمال کرتا ہے جس سے کئی آدمی وضو کر سکتے ہیں۔
یہ اللہ کی نعمت کی نا شکری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3684   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد ۱؎ کا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1681]
1681. اردو حاشیہ: مرنے والے کی طرف سے مذکورہ بالا انداز میں مالی صدقہ ایصال ثواب کی شاندار مشروع مثال ہے۔خود ساختہ رسموں ریتوں اور بدعات نے صاف ستھرے پاکیزہ دین کو دھند لاکر کے رکھدیا ہے۔ یہ احادیث پانی کے صدقے کی فضیلت بھی واضح کرتی ہیں۔کہ انسانوں جانوروں مسافروں اور نمازیوں وغیرہ کےلئے ضرورت کی جگہ پر اس کا اہتمام بڑے اجر کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1681   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.