سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
10. باب فِي صِفَةِ النَّبِيذِ
10. باب: نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔
Chapter: Regarding the description of Nabidh.
حدیث نمبر: 3710
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن محمد، حدثنا ضمرة، عن السيباني، عن عبد الله بن الديلمي، عن ابيه، قال:" اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: يا رسول الله، قد علمت من نحن ومن اين نحن، فإلى من نحن؟، قال: إلى الله وإلى رسوله، فقلنا: يا رسول الله، إن لنا اعنابا ما نصنع بها؟، قال: زببوها، قلنا: ما نصنع بالزبيب؟، قال: انبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم، وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم، وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلل، فإنه إذا تاخر عن عصره صار خلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ضَمُرَةُ، عَنْ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْتَ مَنْ نَحْنُ وَمِنْ أَيْنَ نَحْنُ، فَإِلَى مَنْ نَحْنُ؟، قَالَ: إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا مَا نَصْنَعُ بِهَا؟، قَالَ: زَبِّبُوهَا، قُلْنَا: مَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟، قَالَ: انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقُلَلِ، فَإِنَّهُ إِذَا تَأَخَّرَ عَنْ عَصْرِهِ صَارَ خَلًّا".
دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں، لیکن کس کے پاس آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے پاس پھر ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ! ہمارے یہاں انگور ہوتا ہے ہم اس کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خشک لو ہم نے عرض کیا: اس زبیب (سوکھے ہوئے انگور) کو کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کو اسے بھگو دو، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کو پی لو اور چمڑوں کے برتنوں میں اسے بھگویا کرو، مٹکوں اور گھڑوں میں نہیں کیونکہ اگر نچوڑنے میں دیر ہو گی تو وہ سرکہ ہو جائے گا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اکثر مٹکوں اور گھڑوں میں تیزی جلد آ جاتی ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ممانعت فرمائی ہے، اور چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بھگونے کی اجازت دی، کیونکہ اس میں تیزی جلد آ جانے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور نچوڑنے میں دیر ہوگی سے مراد مٹکوں اور گھڑوں سے نکال کر بھگوئی ہوئی کشمش کو نچوڑنے میں دیر کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأشربة 55 (5738)، (تحفة الأشراف: 11062)، وقد أخرجہ: دی/ الأشربة 13 (2154) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ad-Daylami: We came to the Prophet ﷺ and said to him: Messenger of Allah, you know who we are, from where we are and to whom we have come. He said: To Allah and His Messenger. We said: Messenger of Allah, we have grapes; what should we do with them? He said: Make them raisins. We then asked: What should we do with raisins? He replied: Steep them in the morning and drink in the evening, and steep them in the evening and drink in the morning. Steep them in skin vessels and do not steep them in earthen jar, for it it is delayed in pressing, it becomes vinegar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3701


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (5739 وسنده حسن)

   سنن أبي داود3710فيروزانبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلل فإنه إذا تأخر عن عصره صار خلا
   سنن النسائى الصغرى5738فيروزلا تجعلوه في القلل واجعلوه في الشنان فإنه إن تأخر صار خلا
   سنن النسائى الصغرى5739فيروزانبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلال فإنه إن تأخر صار خلا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3710 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3710  
فوائد ومسائل:
فائدہ: اصل نبیذ جو حلال ہے وہی ہے جس کی وضاحت خود رسول اللہ کے الفاظ میں آگئی ہے۔
یعنی خشک پھل کے گودے کا پانی میں ملا کر بنایا ہوا مشروب آپ کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ اصل اور حلال نبیذ بغیرابالے یا دھوپ میں رکھے استعمال ہوتی تھی۔
اور بنائے جانے کے بعد اتنے وقت کے اندر کے اس میں تخمیر یا ترشی پیدا ہونے کا عمل بھی شروع نہ ہوتا تھا۔
یہی مشروب زیادہ دیر رکھ کر اور نشہ آور بنا کر پینے والے اسے بھی نبیذ ہی کہتے ہیں۔
بعض فقہاء نے اس طرح کے مشروب کو بھی حلال قرار دیا ہے۔
ان کے نزدیک خمر وہی شراب ہے۔
جو انگور کے رس سے بنائی جاتی ہے۔
ان کے خیال میں باقی سب مشروب حلال ہیں۔
امام ابودائود نے اس باب میں اصل نبیذ کا تعارف اصل نبیذ کی کیفیت اور بننے کے بعد اس کے استعمال کےلئے وقت کی زیادہ سے زیادہ کیا حد ہے۔
سب کچھ تفصیل سے بیان کردیا ہے۔
انہوں نے ان احادیث کے ذریعے واضح کردیا ہے۔
کہ انگور کے رس کے علاوہ دوسرے پھلوں کےگودے سے بنایا جانے والا مشروب جب اس میں تخمیر کا عمل شروع ہوجائے یا اس عمل کے آغاز کےلئے اس میں خامرے شامل ہوجایئں تو وہ حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3710   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5738  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5738]
اردو حاشہ:
(1) حدیث سے چمرے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صبح اور شام کے کھانے کے ساتھ نبیذ وغیرہ پینا یا کوئی دوسری ڈش استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ یہ اسراف میں شامل نہیں۔
(3) ہم کیا کریں؟ مقصد یہ تھا کہ انگور زیادہ دیر تک رکھے نہیں جا سکتے خراب ہو جاتے ہیں۔ فوراً اتنے انگور کھائے بھی نہیں جا سکتے۔ شراب بنانے سے روک دیا گیا ورنہ ہم ان سے شراب تیار کر کے رکھ لیتے اور بیچتے رہتے۔ گویا معاشی مشکل کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح ہماری فصل ضائع ہو جائے گی تو آپ نے یہ حل تجویز فرمایا کہ انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ بنالو۔ پھر جب تک چاہو کھاؤ۔ جب چاہو بیچو۔
(4) منقیٰ کو ہم کیا کریں؟ اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے لیے کھانے کے علاوہ اس کا اور کون سا استعمال جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: اس سے نبیذ تیار کرکے پی سکتے ہو لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔
(5) سرکہ بن جائے گا یہ علت ہے مٹکے میں نبیذ نہ بنانے کی کہ مٹکے میں نبیذ زیادہ دیر تک پڑا رہا تو اس میں نشہ پیدا ہوجائے گا اور وہ حرام ہوجائے گا جبکہ مشکیزے میں دیر تک پڑا بھی رہا تو زیادہ سے زیادہ ترش ہوجائے گا اور سرکہ بن جائے گا، یعنی سرکے کی طرح استعمال ہوسکے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوگا لہٰذا وہ ضائع نہیں ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5738   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.