الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عيسى بن عمر، عن السدي، عن انس بن مالك، قال: كان عند النبي صلى الله عليه وسلم طير، فقال: " اللهم ائتني باحب خلقك إليك ياكل معي هذا الطير "، فجاء علي فاكل معه. قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه من حديث السدي إلا من هذا الوجه، وقد روي من غير وجه عن انس، وعيسى بن عمر هو كوفي، والسدي اسمه: إسماعيل بن عبد الرحمن، وقد ادرك انس بن مالك وراى الحسين بن علي، وثقه شعبة، وسفيان الثوري , وزائدة , ووثقه يحيى بن سعيد القطان.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَيْرٌ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ "، فَجَاءَ عَلِيٌّ فَأَكَلَ مَعَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، وَعِيسَى بْنُ عُمَرَ هُوَ كُوفِيٌّ، وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ: إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَقَدْ أَدْرَكَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَرَأَى الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، وَثَّقَهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَزَائِدَةُ , وَوَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پرندہ تھا، آپ نے دعا فرمائی کہ اے للہ! میرے پاس ایک ایسے شخص کو لے آ جو تیری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہوتا کہ وہ میرے ساتھ اس پرندہ کا گوشت کھائے، تو علی آئے اور انہوں نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے سدی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،
۳- عیسیٰ بن عمر کوفی ہیں
۴- اور سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمٰن ہے، اور ان کا سماع انس بن مالک سے ہے، اور حسین بن علی کی رؤیت بھی انہیں حاصل ہے، شعبہ، سفیان ثوری اور زائدہ نے ان کی توثیق کی ہے، نیز یحییٰ بن سعید القطان نے بھی انہیں ثقہ کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 228) (ضعیف) (سند میں سفیان بن وکیع ضعیف اور ساقط الحدیث ہیں، اور اسماعیل بن عبد الرحمن السدی الکبیر روایت میں وہم کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ تشیع سے متہم، اور اس روایت میں تشیع ہے بھی)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6085)

   جامع الترمذي3721أنس بن مالكاللهم ائتني بأحب خلقك إليك يأكل معي هذا الطير فجاء علي فأكل معه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3721  
´باب`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پرندہ تھا، آپ نے دعا فرمائی کہ اے للہ! میرے پاس ایک ایسے شخص کو لے آ جو تیری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہوتا کہ وہ میرے ساتھ اس پرندہ کا گوشت کھائے، تو علی آئے اور انہوں نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3721]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں سفیان بن وکیع ضعیف اور ساقط الحدیث ہیں،
اور اسماعیل بن عبد الرحمن السدی الکبیر روایت میں وہم کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ تشیع سے متہم،
اور اس روایت میں تشیع ہے بھی)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3721   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.