الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3725
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا الاحوص بن جواب ابو الجواب، عن يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم جيشين , وامر على احدهما علي بن ابي طالب، وعلى الآخر خالد بن الوليد، وقال: " إذا كان القتال فعلي "، قال: فافتتح علي حصنا فاخذ منه جارية، فكتب معي خالد كتابا إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشي به، قال: فقدمت على النبي صلى الله عليه وسلم فقرا الكتاب فتغير لونه، ثم قال: " ما ترى في رجل يحب الله ورسوله , ويحبه الله ورسوله "، قال: قلت: اعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله، وإنما انا رسول فسكت. قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ أَبُو الْجَوَّابِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَيْنِ , وَأَمَّرَ عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَقَالَ: " إِذَا كَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ "، قَالَ: فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً، فَكَتَبَ مَعِي خَالِدٌ كِتَابًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْكِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ، ثُمَّ قَالَ: " مَا تَرَى فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ , وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ "، قَالَ: قُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ، وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَكَتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لشکر بھیجے اور ان دونوں میں سے ایک کا امیر علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کو اور دوسرے کا خالد بن ولید رضی الله عنہ کو بنایا اور فرمایا: جب لڑائی ہو تو علی امیر رہیں گے چنانچہ علی رضی الله عنہ نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس سے (مال غنیمت میں سے) ایک لونڈی لے لی، تو میرے ساتھ خالد رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خط لکھ کر بھیجا جس میں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے علی رضی الله عنہ کی شکایت کر رہے تھے، وہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نے خط پڑھا تو آپ کا رنگ متغیر ہو گیا پھر آپ نے فرمایا: تم کیا چاہتے ہو ایک ایسے شخص کے سلسلے میں جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: میں اللہ اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، میں تو صرف ایک قاصد ہوں، پھر آپ خاموش ہو گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم: 1704 (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد ومضى برقم (1756) // (286 / 1772) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3725) إسناده ضعيف / تقدم:1704

   جامع الترمذي1704براء بن عازبإذا كان القتال فعلي ما ترى في رجل يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله
   جامع الترمذي3725براء بن عازبإذا كان القتال فعلي ما ترى في رجل يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1704  
´جنگ کے لیے امیر مقرر کرنے کا بیان۔`
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لشکر روانہ کیا ۱؎، ایک پر علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کو اور دوسرے پر خالد بن ولید رضی الله عنہ کو امیر مقرر کیا اور فرمایا: جب جنگ ہو تو علی امیر ہوں گے ۲؎، علی رضی الله عنہ نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس میں سے ایک لونڈی لے لی، خالد بن ولید رضی الله عنہ نے مجھ کو خط کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کیا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے خط پڑھا تو آپ کا رنگ متغیر ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: اس آدمی کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو اللہ اور اس کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1704]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دونوں لشکر یمن کی طرف روانہ کئے گئے تھے۔

2؎:
یعنی پہنچتے ہی اگر دشمن سے مقابلہ شروع ہوجائے تو علی رضی اللہ عنہ اس کے امیر ہوں گے،
اور اگر دونوں لشکرعلیحدہ علیحدہ رہیں تو ایک کے علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے کے خالد رضی اللہ عنہ امیر ہوں گے۔

3؎:
یعنی ایک آدمی کی ماتحتی میں نبی اکرمﷺ نے مجھے بھیجا،
اس کی ماتحتی قبول کرتے ہوئے اس کی اطاعت کی اور اس کے قلم سے یہ خط لے کر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،
اب اس میں میرا کیا قصور ہے یہ سن کر آپ خاموش رہے۔

نوٹ:
(اس کے راوی ابواسحاق مدلس ومختلط ہیں،
لیکن عمران بن حصین (عند المؤلف برقم 3712) کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1704   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.