الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
39. بَابُ : الاِطِّلاَءِ بِالنُّورَةِ
39. باب: بال صاف کرنے کے لیے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثني إسحاق بن منصور , عن كامل ابي العلاء , عن حبيب بن ابي ثابت , عن ام سلمة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" اطلى وولي عانته بيده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ كَامِلٍ أَبِي الْعَلَاءِ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اطَّلَى وَوَلِيَ عَانَتَهُ بِيَدِهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرمگاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18147، ومصباح الزجاجة: 1312) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
۔3752] إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”رجاله ثقات وھو منقطع،حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من أم سلمة“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511

   سنن ابن ماجه3751هند بنت حذيفةاطلى بدأ بعورته فطلاها بالنورة وسائر جسده أهله
   سنن ابن ماجه3752هند بنت حذيفةاطلى وولي عانته بيده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3752  
´بال صاف کرنے کے لیے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرمگاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3752]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ دونوں روایات ضعیف ہیں، اس لیے نا قابل استد لال ہیں، تا ہم دوسر ے دلائل سے مسئلے کی نوعیت واضح ہوتی ہے کہ زیر ناف اور بغلوں کے بالوں کوجس طرح بھی صاف کر لیا جائے، جائز ہے، البتہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مستحب ہے کیونکہ ان کی صفائی کا حکم ہے، تاہم بدن کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی تغیر لخلق اللہ کی وعید میں آسکتی ہے۔
علاوہ ازیں اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی ہو جاتی ہے۔
ان دو وجوہ سے جسم کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی ممنوع اور ناجائز ہوگی۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3752   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.