الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
17. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مُتَّكِئًا
17. باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding eating while reclining.
حدیث نمبر: 3769
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن علي بن الاقمر، قال: سمعت ابا جحيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا آكل متكئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا آكُلُ مُتَّكِئًا".
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا (کیونکہ یہ متکبرین کا طریقہ ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأطعمة 13 (5398)، سنن الترمذی/الأطعمة 28 (1830)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 6 (3262)، (تحفة الأشراف: 11801)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/308، 309)، سنن الدارمی/الأطعمة 31 (2115) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Juhaifah reported the Prophet ﷺ as sayings: I do not eat while reclining.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3760


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3598)

   صحيح البخاري5399وهب بن عبد اللهلا آكل وأنا متكئ
   صحيح البخاري5398وهب بن عبد اللهلا آكل متكئا
   جامع الترمذي1830وهب بن عبد اللهلا آكل متكئا
   سنن أبي داود3769وهب بن عبد اللهلا آكل متكئا
   سنن ابن ماجه3262وهب بن عبد اللهلا آكل متكئا
   بلوغ المرام900وهب بن عبد الله لا آكل متكئا
   مسندالحميدي915وهب بن عبد اللهلا آكل متكئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1830  
´ٹیک لگا کر کھانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوجحیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1830]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ٹیک لگا نے کا کیا مطلب ہے؟ اس سلسلہ میں کئی باتیں کہی جاتی ہیں:

(1)
کسی ایک جانب جھک کر کھانا جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ یا کمنی پر ٹیک لگانا،

(2)
زمین پر بچھے ہوئے گدے پر اطمینان و سہولت کی خاطر آلتی پالتی مار کر بیٹھنا تاکہ کھانا زیادہ کھایا جائے،
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح کے بیٹھنے کو ٹیک لگا کر بیٹھنا قرار دینا صحیح نہیں ہے،
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ مستحب انداز بیٹھنے کا یہ ہے کہ پیروں کے تلوؤں پر گھٹنوں کے بل بیٹھے،
یا دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بائیں پربیٹھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1830   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.