الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
17. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مُتَّكِئًا
17. باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding eating while reclining.
حدیث نمبر: 3771
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا وكيع، عن مصعب بن سليم، قال: سمعت انسا، يقول:" بعثني النبي صلى الله عليه وسلم، فرجعت إليه فوجدته ياكل تمرا وهو مقع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ يَأْكُلُ تَمْرًا وَهُوَ مُقْعٍ".
مصعب بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کہیں) بھیجا جب میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ کو پایا کہ آپ کھجوریں کھا رہے ہیں، سرین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور دونوں پاؤں کھڑا کئے ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 24 (2044)، سنن الترمذی/الشمائل (142)، (تحفة الأشراف: 1591)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/180، 203)، دی/ الأطعمة 26 (2106) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said: The Prophet ﷺ sent me (for some work), and when I returned to him found him eating dates and squatting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3762


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح مسلم5331أنس بن مالكمقعيا يأكل تمرا
   سنن أبي داود3771أنس بن مالكيأكل تمرا وهو مقع
   مسندالحميدي1255أنس بن مالكأتى النبي صلى الله عليه وسلم بتمر فجعل يقسمه، وهو محتفز، وهو يأكل أكلا ذريعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3771  
´ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟`
مصعب بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کہیں) بھیجا جب میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ کو پایا کہ آپ کھجوریں کھا رہے ہیں، سرین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور دونوں پاؤں کھڑا کئے ہوئے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3771]
فوائد ومسائل:
توضیح: (إقعاء) یعنی اس طرح زمین پر بیٹھ جانا کہ پنڈلیاں سامنے کھڑی ہوں۔
اس صورت میں بعض اوقات پیچھے سہارا بھی لینا پڑتا ہے۔
لہذا اس سے یہ استشہاد کیا جا سکتا ہے۔
کہ بیماری اور کمزوری وغیرہ کی صورت میں سہارا لینا جائز ہے۔
فتح الباری میں ہے کہ ایک روایت میں (مقع) کی بجائے (محتفز) کا لفظ آیا ہے۔
یعنی اکڑوں بیٹھے ہوئے تھے۔
بہرحال عام روایات سے ثابت ہے کہ سہارا لے کر (ٹیک لگا کر) کھانا سنت کے خلاف ہے۔
علامہ خطابی خوب جم کر اور بکھر کر کے بیٹھنے کو بھی (اتکا) میں شمار کرتے ہیں۔
جیسے کہ آلتی پالتی مار کر بیٹھنا کہ اس صورت میں انسان بہت زیادہ کھانا کھا لیتا ہے۔
الا یہ کہ کوئی عذرہو۔
علمائے کرام (غزالی وغیرہ) افضل صورت یہ بتاتے ہیں کہ گھٹنوں کے بل بیٹھے یا دایاں گھٹنا کھڑا کیا ہو۔
اور بایئں پر بیٹھ جائے جیسے کہ بعض دوسری روایات سے ثابت ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3771   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.