الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
12. باب صلاة الجمعة
12. نماز جمعہ کا بیان
१२. “ जुमाअ की नमाज़ ”
حدیث نمبر: 377
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا استوى على المنبر استقبلناه بوجوهنا. رواه الترمذي بإسناد ضعيف. وله شاهد من حديث البراء عند ابن خزيمة.وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا استوى على المنبر استقبلناه بوجوهنا. رواه الترمذي بإسناد ضعيف. وله شاهد من حديث البراء عند ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر کھڑے ہو جاتے تو ہم اپنے رخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف موڑ لیتے۔
اسے ترمذی نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اس کا شاہد ابن خزیمہ میں موجود ہے۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन मसऊद रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जब मिम्बर पर खड़े हो जाते तो हम अपने चेहरा आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की तरफ़ कर लेते।
इसे त्रिमीज़ी ने ज़ईफ़ सनद के साथ रिवायत किया है। इस का गवाह इब्न ख़ुज़ैमा में मौजूद है।

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في استقبال الإمام إذا خطب، حديث:509 وسنده ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة، وحديث البراء رواه ابن خزيمة:لم أجده.»

Narrated 'Abdullah bin Mas'ud (RA): Whenever Allah's Messenger (ﷺ) ascended the Minbar (to give the Friday Khutbah), we used to face him. [at-Tirmidhi reported it through a weak chain of narrators]. It has a Shahid (supporting narration) in the Hadith of al-Bara', reported by Ibn Khuzaimah.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   جامع الترمذي509عبد الله بن مسعودإذا استوى على المنبر استقبلناه بوجوهنا
   بلوغ المرام377عبد الله بن مسعودإذا استوى على المنبر استقبلناه بوجوهنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 377  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر کھڑے ہو جاتے تو ہم اپنے رخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف موڑ لیتے۔
اسے ترمذی نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اس کا شاہد ابن خزیمہ میں موجود ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 377»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في استقبال الإمام إذا خطب، حديث:509 وسنده ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة، وحديث البراء رواه ابن خزيمة:لم أجده.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے سامعین کو اپنا رخ خطیب کی طرف کرنا چاہیے۔
قبلے کی طرف منہ کرنا ضروری نہیں۔
اس مسئلے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔
بلکہ اس پر اجماع ہے۔
(سبل السلام) 2.اس حدیث کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں محمد بن فضل بن عطیہ ایسا راوی ہے جسے متروک الحدیث قرار دیا گیا ہے مگر خود مصنف نے ذکر کیا ہے کہ اس کا شاہد موجود ہے اور اس پر اجماع بھی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 377   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 509  
´خطبہ کے وقت امام کی طرف منہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر بیٹھتے تو ہم اپنا منہ آپ کی طرف کر لیتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 509]
اردو حاشہ:
1؎:
سند کے لحاظ سے اس باب میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے لیکن متعدد احادیث و آثار سے اس مضمون کو تقویت مل جاتی ہے (دیکھئے الصحیحۃ رقم2080) عام مساجد میں یہ چیز تو بہت آسان ہے لیکن خانہ کعبہ میں مشکل ہے،
تو وہاں یہ بات معاف ہو گی۔

نوٹ:
(یہ سند سخت ضعیف ہے،
اس لیے کہ اس میں راوی محمد بن فضل بن عطیہ کی لوگوں نے تکذیب تک کی ہے،
لیکن براء بن عازب اور ابن عمر،
انس اور ابو سعید خدری وغیرہ سے مروی شواہد کی بنا پر صحابہ کا یہ تعامل صحیح اور ثابت ہے تفصیل کے لیے دیکھئے:
الصحیحۃ 2080)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 509   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.