الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ: «اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ»:
8. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار سے یہ فرمانا کہ مجھ سے حوض پر ملنے تک صبر کرنا۔
(8) Chapter. The statement of the prophet to the Ansar: “Be patient till you meet me at Al-Haud [the tank (i.e., Al-Kauthar)]”.
حدیث نمبر: 3794
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، سمع انس بن مالك رضي الله عنه حين خرج معه إلى الوليد، قال: دعا النبي صلى الله عليه وسلم الانصار إلى ان يقطع لهم البحرين، فقالوا: لا إلا ان تقطع لإخواننا من المهاجرين مثلها، قال:" إما لا فاصبروا حتى تلقوني فإنه سيصيبكم بعدي اثرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ خَرَجَ مَعَهُ إِلَى الْوَلِيدِ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ إِلَى أَنْ يُقْطِعَ لَهُمُ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالُوا: لَا إِلَّا أَنْ تُقْطِعَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَهَا، قَالَ:" إِمَّا لَا فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي فَإِنَّهُ سَيُصِيبُكُمْ بَعْدِي أَثَرَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا جب وہ انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے یہاں جانے کے لیے نکلے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا ملک بطور جاگیر انہیں عطا فرما دیں۔ انصار نے کہا جب تک آپ ہمارے بھائی مہاجرین کو بھی اسی جیسی جاگیر نہ عطا فرمائیں ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو جب آج تم قبول نہیں کرتے ہو تو پھر میرے بعد بھی صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو، کیونکہ میرے بعد قریب ہی تمہاری حق تلفی ہونے والی ہے۔

Narrated Yahya bin Sa`id: That he heard Anas bin Malik when he went with him to Al-Walid, saying, "Once the Prophet called the Ansar in order to give them the territory of Bahrain they said, 'No, unless you give to our emigrant brethren a similar share.' On that he said 'If you do not agree to it, then be patient till you meet me, for after me others will be given preference to you."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 138


   صحيح البخاري3794أنس بن مالكدعا النبي الأنصار إلى أن يقطع لهم البحرين فقالوا لا إلا أن تقطع لإخواننا من المهاجرين مثلها قال إما لا فاصبروا حتى تلقوني سيصيبكم بعدي أثرة
   جامع الترمذي3903أنس بن مالكأقرئ قومك السلام فإنهم ما علمت أعفة صبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3903  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیونکہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3903]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: قوم انصار کو سلام کہو،
اس میں انصارکی فضیلت ہے۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے،
مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے،
الصحیحة:3096)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3903   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3794  
3794. حضرت یحییٰ بن سعید انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت انس ؓ سے سنا جب وہ حضرت انس ؓ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے ہاں جانے کے لیے نکلے، (وہاں جا کر) انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا علاقہ ان کے لیے بطور جاگیر لکھ دیں۔ انصار نے کہا: جب تک آپ ہمارے مہاجر بھائیوں کو اس جیسی جاگیر عطا نہیں فرمائیں گے ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہیں کرتے تو پھر صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو کیونکہ میرے بعد عنقریب ہی تمہیں نظر انداز کیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی شروع ہو جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3794]
حدیث حاشیہ:
یعنی دوسرے غیر مستحق لوگ عہدوں پر مقرر ہوں گے اور تم کو محروم کردیا جائے گا، بنی امیہ کے زمانے میں ایسا ہی ہوا اور رسول کریم ﷺ کی پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی، مگر انصار نے فی الواقع صبر سے کام لے کر وصیت نبوی پر پورا عمل کیا۔
رضي اللہ عنهم ورضوا عنه، یہ اس وقت کی بات ہے جب حضرت انس ؓ کو عبدالملک بن مروان نے ستایا تھا اور وہ بصرہ سے دمشق جاکر ولید بن عبدالملک کے ہاں اپنی شکایات لے کر پہنچے تھے، آخر ولید بن عبدالملک (حاکم وقت)
نے ان کا حق دلایا۔
(فتح الباری)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3794   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3794  
3794. حضرت یحییٰ بن سعید انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت انس ؓ سے سنا جب وہ حضرت انس ؓ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے ہاں جانے کے لیے نکلے، (وہاں جا کر) انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کا علاقہ ان کے لیے بطور جاگیر لکھ دیں۔ انصار نے کہا: جب تک آپ ہمارے مہاجر بھائیوں کو اس جیسی جاگیر عطا نہیں فرمائیں گے ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہیں کرتے تو پھر صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو کیونکہ میرے بعد عنقریب ہی تمہیں نظر انداز کیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی شروع ہو جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3794]
حدیث حاشیہ:

انصار کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میرے بعد عنقریب تمھیں ترجیحات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسرے غیر مستحق لوگ عہد پر فائز ہوں گے اور تمھیں محروم کیا جائے گا۔
چنانچہ بنوامیہ کے دور میں ایسا ہی ہوارسول اللہ ﷺ کی پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوئی مگر انصار نے فی الواقع صبر سے کام لے کر وصیت نبوی پر پورا پورا عمل کیا۔

مذکورہ حدیث میں حضرت انس ؓ کے نکلنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ کو حاکم بصرہ حجاج نے تنگ کیا تو انھوں نےدمشق جا کر ولید بن عبدالملک سے شکایت کی۔
آخر دمشق کے حاکم نے انھیں حق دلایا۔
(فتح الباري: 149/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3794   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.