الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
4. باب مَا جَاءَ فِي الأَقْبِيَةِ
4. باب: قباء کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported About Cloaks.
حدیث نمبر: 4028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، ويزيد بن خالد بن موهب المعنى، ان الليث يعني ابن سعد حدثهم، عن عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة انه قال:" قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني، انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال: خبات هذا لك، قال: فنظر إليه زاد ابن موهب مخرمة ثم اتفقا، قال: رضي مخرمة"، قال قتيبة، عن ابن ابي مليكة لم يسمه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْمَعْنَى، أَنَّ اللَّيْثَ يَعْنِيَ ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ قَالَ:" قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ، انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قِبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: خَبَأْتُ هَذَا لَكَ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ زَادَ ابْنُ مَوْهَبٍ مَخْرَمَةُ ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَ: رَضِيَ مَخْرَمَةُ"، قَالَ قُتَيْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ لَمْ يُسَمِّهِ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے فرمایا: مخرمہ خوش ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الہبة 19 (2599)، الشہادات 11 (2127)، الخمس 11 (3127)، اللباس 12 (5800)، 42 (5862)، الأدب 82 (6132)، صحیح مسلم/الزکاة 44 (1058)، سنن الترمذی/الأدب 53 (2818)، سنن النسائی/الزینة 45 (5326)، (تحفة الأشراف: 11268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/328) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Al-Miswar bin Makhramah: The Messenger of Allah ﷺ distributed outer garments with full-length sleeves but did not give Makhramah anything. Makhramah said: Go with us to the Messenger of Allah ﷺ. So I went with him and he said: Enter and call him for me. I then called him. He came out to him and he had an outer garment with full-length sleeves over him from those garments. He said: I kept it for you. He looked at it, meaning Makhramah according to the addition of Ibn Mawhab. The agreed version then says: He said: Makhramah was pleased. Ibn Qutaibah said: From Ibn Abi Mulaikah, but he did not name it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4017


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2599) صحيح مسلم (1058)

   صحيح البخاري5800مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري6132مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2599مسور بن مخرمةخبأنا هذا لك
   صحيح البخاري3127مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2657مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2431مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2432مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   جامع الترمذي2818مسور بن مخرمةخبأت لك هذا
   سنن أبي داود4028مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   سنن النسائى الصغرى5326مسور بن مخرمةخبأت هذا لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4028   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.