الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
18. باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
(18) Chapter: “When two parties from among you were about the lose heart, but Allah was their Wali (Protector and Supporter).” (V.3:122)
حدیث نمبر: 4053
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن ابي سريج , اخبرنا عبيد الله بن موسى , حدثنا شيبان , عن فراس , عن الشعبي , قال: حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما , ان اباه استشهد يوم احد وترك عليه دينا , وترك ست بنات , فلما حضر جزاز النخل قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: قد علمت ان والدي قد استشهد يوم احد وترك دينا كثيرا وإني احب ان يراك الغرماء , فقال:" اذهب فبيدر كل تمر على ناحية" , ففعلت ثم دعوته , فلما نظروا إليه كانهم اغروا بي تلك الساعة , فلما راى ما يصنعون اطاف حول اعظمها بيدرا ثلاث مرات , ثم جلس عليه , ثم قال:" ادع لي اصحابك" , فما زال يكيل لهم حتى ادى الله عن والدي امانته , وانا ارضى ان يؤدي الله امانة والدي ولا ارجع إلى اخواتي بتمرة , فسلم الله البيادر كلها وحتى إني انظر إلى البيدر الذي كان عليه النبي صلى الله عليه وسلم كانها لم تنقص تمرة واحدة.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ , أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ فِرَاسٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا , وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ , فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدِ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ , فَقَالَ:" اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ" , فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ , فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ , فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ" , فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ , وَأَنَا أَرْضَى أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ , فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً.
ہم سے احمد بن ابی شریح نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ان کے والد (عبداللہ رضی اللہ عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے اور قرض چھوڑ گئے تھے اور چھ لڑکیاں بھی۔ جب درختوں سے کھجور اتارے جانے کا وقت قریب آیا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے، میرے والد صاحب احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے اور قرض چھوڑ گئے ہیں، میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں (اور کچھ نرمی برتیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور ہر قسم کی کھجور کا الگ الگ ڈھیر لگا لو۔ میں نے حکم کے مطابق عمل کیا اور پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو جیسے اس وقت مجھ پر اور زیادہ بھڑک اٹھے۔ (کیونکہ وہ یہودی تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کا یہ طرز عمل دیکھا تو آپ پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین مرتبہ گھومے۔ اس کے بعد اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر انہیں ناپ کے دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی طرف سے ان کی ساری امانت ادا کر دی۔ میں اس پر خوش تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کی امانت ادا کرا دے اور میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی نہ لے جاؤں لیکن اللہ تعالیٰ نے تمام دوسرے ڈھیر بچا دیئے بلکہ اس ڈھیر کو بھی جب دیکھا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ جیسے اس میں سے ایک کھجور کا دانہ بھی کم نہیں ہوا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: That his father was martyred on the day of the battle of Uhud and was in debt and left six (orphan) daughters. Jabir, added, "When the season of plucking the dates came, I went to Allah's Apostle and said, "You know that my father was martyred on the day of Uhud, and he was heavily in debt, and I would like that the creditors should see you." The Prophet said, "Go and pile every kind of dates apart." I did so and called him (i.e. the Prophet ). When the creditors saw him, they started claiming their debts from me then in such a harsh manner (as they had never done before). So when he saw their attitude, he went round the biggest heap of dates thrice, and then sat over it and said, 'O Jabir), call your companions (i.e. the creditors).' Then he kept on measuring (and giving) to the creditors (their due) till Allah paid all the debt of my father. I would have been satisfied to retain nothing of those dates for my sisters after Allah had paid the debts of my father. But Allah saved all the heaps (of dates), so that when I looked at the heap where the Prophet had been sitting, it seemed as if a single date had not been taken away thereof."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 383


   صحيح البخاري4053جابر بن عبد اللهوالدي قد استشهد يوم أحد وترك دينا كثيرا وإني أحب أن يراك الغرماء فقال اذهب فبيدر كل تمر على ناحية ففعلت ثم دعوته فلما نظروا إليه كأنهم أغروا بي تلك الساعة فلما رأى ما يصنعون أطاف حول أعظمها بيدرا ثلاث مرات ثم جلس عليه ثم قال ادع لي أصحابك
   صحيح البخاري2395جابر بن عبد اللهأباه قتل يوم أحد شهيدا وعليه دين فاشتد الغرماء في حقوقهم فأتيت النبي فسألهم أن يقبلوا تمر حائطي ويحللوا أبي فأبوا فلم يعطهم النبي حائطي وقال سنغدو عليك فغدا علينا حين أصبح فطاف في النخل ودعا في ثمرها بالبركة فجددت
   صحيح البخاري5443جابر بن عبد اللهامشوا نستنظر لجابر من اليهودي فجاءوني في نخلي فجعل النبي يكلم اليهودي فيقول أبا القاسم لا أنظره فلما رأى النبي قام فطاف في النخل ثم جاءه فكلمه فأبى فقمت فجئت بقليل رطب فوضعته بين يدي النبي فأكل ثم
   صحيح البخاري2781جابر بن عبد اللهوالدي استشهد يوم أحد وترك عليه دينا كثيرا وإني أحب أن يراك الغرماء قال اذهب فبيدر كل تمر على ناحيته ففعلت ثم دعوته
   صحيح البخاري2601جابر بن عبد اللهأباه قتل يوم أحد شهيدا فاشتد الغرماء في حقوقهم فأتيت رسول الله فكلمته فسألهم أن يقبلوا ثمر حائطي ويحللوا أبي فأبوا فلم يعطهم رسول الله حائطي ولم يكسره لهم ولكن قال سأغدو عليك إن شاء الله فغدا علينا حين أصبح
   صحيح البخاري2709جابر بن عبد اللهتوفي أبي وعليه دين فعرضت على غرمائه أن يأخذوا التمر
   صحيح البخاري2396جابر بن عبد اللهأباه توفي وترك عليه ثلاثين وسقا لرجل من اليهود فاستنظره جابر فأبى أن ينظره فكلم جابر رسول الله ليشفع له إليه فجاء رسول الله وكلم اليهودي ليأخذ ثمر نخله بالذي له فأبى فدخل رسول الله النخل فمشى فيها ثم قال لجابر جد له فأوف له الذي له فجده بعدما رجع رسول الل
   سنن أبي داود2884جابر بن عبد اللهأباه توفي وترك عليه ثلاثين وسقا لرجل من يهود فاستنظره جابر فأبى فكلم جابر النبي أن يشفع له إليه فجاء رسول الله وكلم اليهودي ليأخذ ثمر نخله بالذي له عليه فأبى عليه وكلمه رسول الله أن ينظره فأبى
   سنن النسائى الصغرى3670جابر بن عبد اللهتوفي أبي وعليه دين فعرضت على غرمائه أن يأخذوا الثمرة بما عليه فأبوا ولم يروا فيه وفاء فأتيت رسول الله فذكرت ذلك له قال إذا جددته فوضعته في المربد فآذني فلما جددته ووضعته في المربد أتيت رسول الله فجاء ومعه أبو بكر وعمر فجلس عليه ودعا بالبركة ثم قال ادع غرم
   سنن النسائى الصغرى3666جابر بن عبد اللهوالدي استشهد يوم أحد وترك دينا كثيرا وإني أحب أن يراك الغرماء قال اذهب فبيدر كل تمر على ناحية ففعلت ثم دعوته فلما نظروا إليه كأنما أغروا بي تلك الساعة فلما رأى ما يصنعون أطاف حول أعظمها بيدرا ثلاث مرات ثم جلس عليه ثم قال ادع أصحابك فما زال يكيل لهم حتى أد
   سنن ابن ماجه2434جابر بن عبد اللهجد له فأوفه الذي له فجد له بعد ما رجع رسول الله ثلاثين وسقا وفضل له اثنا عشر وسقا فجاء جابر رسول الله ليخبره بالذي كان فوجد رسول الله غائبا فلما انصرف رسول الله جاءه فأخبره أنه قد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2434  
´میت کی طرف سے قرض ادا کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد وفات پا گئے، اور اپنے اوپر ایک یہودی کے تیس وسق کھجور قرض چھوڑ گئے، جابر رضی اللہ عنہ نے اس یہودی سے مہلت مانگی لیکن اس نے انہیں مہلت دینے سے انکار کر دیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ اس سے اس کی سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور آپ نے اس سے بات کی کہ وہ ان کھجوروں کو جو ان کے درخت پر ہیں اپنے قرض کے بدلہ لے لے، لیکن وہ نہیں مانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مہلت مانگی، لیکن وہ انہیں مہلت دینے پر بھی راضی نہ ہوا تو رسول اللہ صلی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2434]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد غزوہ احد میں شہید ہوئےتھے۔

(2)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد پر اور بھی بہت سے لوگوں کا قرض تھا۔
ان کے بارے میں دوسری احادیث میں ذکر کیا گیا ہے۔
یہ یہودی ان قرض خواہوں میں سے ایک تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الاستقراض واداء الدیون .......، باب إذا قضی دون حقه أو حلله فھو جائز، حدیث: 2395)

(3)
اس یہودی کےسوا دوسرے قرض خواہوں کو ادائیگی کرتےوقت خود نبیﷺنےماپ کر ہر ایک کو اس كا قرض ادا کیا تھا۔ (صحیح البخاري، الاستقراض، باب الشفاعة فی وضع الدین حدیث: 2405)

(4)
کھانے پینے کی چیزوں میں يہ برکت رسول اللہ ﷺکا معجزہ ہے جو متعدد مواقع پرظاہر ہوا۔

(5)
حضرت عمررضی اللہ عنہ کا ایمان اتنا زیادہ تھا کہ انھیں معجزہ ظاہر ہونے سے پہلے ہی یقین ہو گیا کہ یہ واقعہ یوں پيشں آئے گا۔
اس سےحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عظمت اورشان کا اظہار ہوتا ہے۔

(6)
وسق ساٹھ صاع کےبرابر ہوتا ہے جس کی کل مقدار ہمارے یہاں کےاعتبار سےتقریباً چار من بنتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2434   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2884  
´مال چھوڑ کر مرنے والے قرضدار کے وارث کو قرض خواہوں سے مہلت دلانا اور اس کے ساتھ نرمی کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور اپنے ذمہ ایک یہودی کا تیس وسق کھجور کا قرضہ چھوڑ گئے، جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی تو اس نے (مہلت دینے سے) انکار کر دیا، تو آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی کہ آپ چل کر اس سے سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور یہودی سے بات کی کہ وہ (اپنے قرض کے بدلے میں) ان کے کھجور کے باغ میں جتنے پھل ہیں لے لے لیکن اس نے انکار کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2884]
فوائد ومسائل:

میت کا قرضہ اولین فرصت میں ادا کرنا چاہیے۔
مگر حسب احوال مہلت لینے میں کوئی حرج نہیں۔
اور مسلمان کو چاہیے کہ اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ حتی الامکان نرمی کا معاملہ کرے۔
اور اس قسم کے معاملات میں سفارش کرنا بھی مستحب ہے۔


صحیح بخاری میں اس حدیث کا مضمون کچھ اس طرح ہے۔
حضرت جابر بن عبد للہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔
کہ میرے والد احد میں شہید ہوگئے۔
اور چھ بیٹیوں کے ساتھ ساتھ بہت سا قرض بھی چھوڑ گئے۔
جب کھجوریں کاٹنے کا موسم آیا۔
تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں چاہتا ہوں۔
آپ تشریف لائیں تاکہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں۔
(اور مطالبے میں سختی نہ کریں) آپ نے فرمایا: جاؤ اور اپنا تمام پھل ایک جانب ڈھیر کرو۔
چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور پھر آپ کو بلا لایا، جب ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو مجھے غضبناک تیز نظروں سے دیکھنے لگے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تیور دیکھے تو آپ نے سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے اور پھر اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا: اپنے قرض خواہوں کی بلائو، چنانچہ میں ان کےلئے کھجوریں بھرتا اور ناپتا رہا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی امانت (قرض) ادا کردی۔
اور اللہ کی قسم میں اس بات پرراضی تھا۔
کہ اللہ میرے باپ کی امانت (قرض) پوری کرا دے۔
خواہ میں اپنی بہنوں کےلئے ایک دانہ بھی نہ لے جائوں۔
چنانچہ اللہ کی قسم وہ سب ڈھیر اسی طرح محفوظ رہے۔
اور گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ ڈھیر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔
ا س میں سے ایک دانہ بھی کم نہ ہوا تھا۔
(صحیح البخاري، الوصایا، حدیث: 2781) اس حدیث میں بیان ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین حقوق العباد کے معاملے میں انتہائی حساس تھے۔
اور پھر اللہ عزوجل بھی اپنے بندوں کی عزتوں کو کس پراسرارانداز میں محفوظ فرماتا ہے۔
اور ان کے رزق میں واضح برکت ڈال دیتا ہے۔
بشرط یہ کہ ایمان وعمل میں اخلاص ہو اور ایک اللہ ہی پر توکل ہو۔
جعلنا اللہ منھم، آمین۔


وسق کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔
کہ ایک وسق ساٹھ صاع کا اور ایک صاع تقریبا ڈھائی کلو کا ہوتا ہے۔
اس حساب سے ایک وسق تقریباً 3 من اور 30 کلو ہو اور 30 وسق کا وزن تقریبا ً 112 من اور 20 کلو ہوا۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2884   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4053  
4053. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید ہو گئے اور اپنے اوپر بہت سا قرض اور چھ بیٹیاں چھوڑ گئے تھے۔ جب کھجوریں اتارنے کا موسم آیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ میرے باپ اُحد میں شہید ہو گئے ہیں اور بہت سا قرض چھوڑ گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں اور کچھ رعایت کریں۔ آپ نے فرمایا: تم جا کر کھجوروں کی الگ الگ ڈھیریاں لگاؤ۔ میں نے آپ کے حکم کے مطابق عمل کیا، پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو اس وقت میرے خلاف اور زیادہ مشتعل ہو گئے۔ آپ نے جب ان کا طرز عمل دیکھا تو آپ نے پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے پھر اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا: اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔ آپ ﷺ مسلسل انہیں ناپ کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4053]
حدیث حاشیہ:
حضرت جابر ؓ رسول کریم ﷺ کو اس خیال سے لائے تھے کہ آپ کو دیکھ کر قرض خواہ کچھ قرض چھوڑدیں گے لیکن نتیجہ الٹا ہوا۔
قرض خواہ یہ سمجھے کہ آنحضرت ﷺ کی جابر ؓ پر نظر عنایت ہے۔
اگر جابر ؓ کے والد کا مال کافی نہ ہوگا تو باقی قرضہ آنحضرت ﷺ خود اپنے پاس سے ادا کردیں گے۔
اس لیے انہوں نے اور سخت تقاضا شروع کیا لیکن اللہ نے اپنے رسول کی دعا قبول کی اور مال میں کافی برکت ہو گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4053   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4053  
4053. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی غزوہ اُحد میں شہید ہو گئے اور اپنے اوپر بہت سا قرض اور چھ بیٹیاں چھوڑ گئے تھے۔ جب کھجوریں اتارنے کا موسم آیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ میرے باپ اُحد میں شہید ہو گئے ہیں اور بہت سا قرض چھوڑ گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں اور کچھ رعایت کریں۔ آپ نے فرمایا: تم جا کر کھجوروں کی الگ الگ ڈھیریاں لگاؤ۔ میں نے آپ کے حکم کے مطابق عمل کیا، پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو اس وقت میرے خلاف اور زیادہ مشتعل ہو گئے۔ آپ نے جب ان کا طرز عمل دیکھا تو آپ نے پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے پھر اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا: اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔ آپ ﷺ مسلسل انہیں ناپ کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4053]
حدیث حاشیہ:

حضرت جابر ؓ رسول اللہ ﷺ کو اس خیال سے قرض خواہوں کے پاس لائے تھے کہ وہ آپ کا لحاظ کریں گے اور کچھ قرض معاف کردیں گے لیکن اس کا نتیجہ برعکس نکلا۔
چونکہ وہ یہودی تھے اور دنیا داری کے رگ وریشے میں رچ بس چکی تھی۔
وہ یہ سمجھے کہ رسول اللہ ﷺ کی جابر ؓ ہر نظر عنایت ہے اگر جابر ؓ کے والد گرامی کا مال کافی نہ ہوا تو باقی قرض خود رسول اللہ ﷺ اپنے پاس سے ادا کردیں گے، اس لیے انھوں نے ادائیگی کے لیے تقاضا مزید سخت کردیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی دعا قبول فرمائی اور مال میں اس قدر برکت پڑگئی کہ قرض کی ادائیگی کے بعد کافی کھجوریں بچ گئیں۔

اس حدیث میں غزوہ احد کے موقع پر حضرت جابر ؓ کے والد گرامی کی شہادت کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو ذکر کیا ہے۔
ایک حدیث میں حضرت جابر کی فضیلت بایں طور واقع ہوئی ہے:
حضرت جابر کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ ملے تو میں انتہائی افسردہ تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے وجہ پوچھی تو میں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہﷺ !میرے والد گرامی غزوہ احد میں شہید ہو گئے ہیں اور اپنے پیچھے اہل وعیال اور کافی قرض چھوڑگئے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میں تجھے بتاؤں کہ پروردگارنے تیرے والد کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے کسی بشر سے براہ راست گفتگو نہیں فرمائی۔
تیرے والد کو زندہ کیا اور اس سے بلا واسطہ کلام کیا اور فرمایا:
میرے بندے!کسی خواہش کا اظہار کرو۔
تاکہ میں اسے پورا کروں۔
انھوں نے عرض کی۔
اے اللہ! مجھے زندہ کر کے دنیا میں بھیج دے تاکہ تیرے راستے میں دوبارہ شہید ہو جاؤں۔
اللہ نے فرمایا:
یہ تو میرے ضابطے اور قانون کے خلاف ہے۔
یہ آیت کریمہ ان کے متعلق نازل ہوئی:
جو لوگ اللہ کے راستے میں شہید ہو گئے ہیں انھیں ہر گز مردہ گمان نہ کریں۔
(آل عمران: 169/3۔
و جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3010)


پہلی حدیث میں حضرت جابر ؓنے بہنوں کا ذکر کیا تھا جبکہ اس حدیث میں چھ کا بیان ہے؟ دراصل حضرت جابر ؓکی کل نو بہنیں تھیں۔
ان میں سے تین شادی شدہ تھیں جو اپنے خاوندوں کے پاس رہتی تھیں اور چھ کنواریاں تھیں جو حضرت جابر کے پاس تھیں۔
(فتح الباري: 447/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4053   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.