الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Distribution of Al-Fay'
حدیث نمبر: 4148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب - يعني ابن موسى - قال انبانا ابو إسحاق - هو الفزاري - عن سفيان عن قيس بن مسلم قال سالت الحسن بن محمد عن قوله عز وجل ‏{‏ واعلموا انما غنمتم من شىء فان لله خمسه ‏}‏ قال هذا مفاتح كلام الله الدنيا والآخرة لله قال اختلفوا في هذين السهمين بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم سهم الرسول وسهم ذي القربى فقال قائل سهم الرسول صلى الله عليه وسلم للخليفة من بعده وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الرسول صلى الله عليه وسلم وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الخليفة فاجتمع رايهم على ان جعلوا هذين السهمين في الخيل والعدة في سبيل الله فكانا في ذلك خلافة ابي بكر وعمر ‏.‏
(مقطوع) أخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب - يعني ابن موسى - قال أنبأنا أبو إسحاق - هو الفزاري - عن سفيان عن قيس بن مسلم قال سألت الحسن بن محمد عن قوله عز وجل ‏{‏ واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه ‏}‏ قال هذا مفاتح كلام الله الدنيا والآخرة لله قال اختلفوا في هذين السهمين بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم سهم الرسول وسهم ذي القربى فقال قائل سهم الرسول صلى الله عليه وسلم للخليفة من بعده وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الرسول صلى الله عليه وسلم وقال قائل سهم ذي القربى لقرابة الخليفة فاجتمع رأيهم على أن جعلوا هذين السهمين في الخيل والعدة في سبيل الله فكانا في ذلك خلافة أبي بكر وعمر ‏.‏
قیس بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن محمد سے آیت کریمہ: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه‏» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ تو اللہ سے کلام کی ابتداء ہے جیسے کہا جاتا ہے دنیا اور آخرت اللہ کے لیے ہے، انہوں نے کہا: ان دونوں حصوں یعنی رسول اور ذی القربی کے حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوا، تو کہنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ رسول کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کا ہو گا، ایک جماعت نے کہا کہ ذی القربی کا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا ہو گا، دوسروں نے کہا: ذی القربی کا حصہ خلیفہ کے رشتہ داروں کا ہو گا۔ بالآخر ان کی رائیں اس پر متفق ہو گئیں کہ ان لوگوں نے ان دونوں حصوں کو گھوڑوں اور جہاد کی تیاری کے لیے طے کر دیا، یہ دونوں حصے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے زمانہ میں اسی کام کے لیے رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18579) (صحیح الإسناد مرسل)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مرسل

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4148  
´باب:`
قیس بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن محمد سے آیت کریمہ: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه‏» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ تو اللہ سے کلام کی ابتداء ہے جیسے کہا جاتا ہے دنیا اور آخرت اللہ کے لیے ہے، انہوں نے کہا: ان دونوں حصوں یعنی رسول اور ذی القربی کے حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوا، تو کہنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ رسول کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کا ہو گا، ایک جماعت نے کہا کہ ذی القربی کا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب قسم الفىء/حدیث: 4148]
اردو حاشہ:
 (1) رسول اللہ ﷺ کا جو حصہ تھا، آپ کے بعد اس کے حق دار خلیفۂ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اور صدیق اکبر کے بعد خلیفۂ ثانی امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے لیکن ان دونوں محترم بزرگوں نے ہرگز وہ حصہ نہ لیا۔ یہ حدیث ان کی حقانیت اور بے نیازی و غناء کی بہت بڑی دلیل ہے۔
(2) جیسا کہ پہلے بھی پیچھے گزر چکا ہے کہ خمس دراصل بیت المال کا ہے۔ اس میں کسی کا کوئی حصہ مقرر نہیں۔ جہاں ضرورت ہو خرچ کیا جائے، مثلاً: حاکم وقت اور دیگر ملازمین کی تنخواہ، ضرورت مند اور محتاج حضرات کے وظائف، جہاد کی تیاری اور مسلمانوں کی بہبود کے دوسرے کام۔ رسول اللہ ﷺ نے خمس میں جو تصرف فرمایا، وہ اللہ کے حکم کے مطابق فرمایا اور یہی رسول کی ذمہ داری ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے فوائد، حدیث: 4138)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4148   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.