الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Distribution of Al-Fay'
حدیث نمبر: 4149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب قال انبانا ابو إسحاق عن موسى بن ابي عائشة قال سالت يحيى بن الجزار عن هذه الآية ‏{‏ واعلموا انما غنمتم من شىء فان لله خمسه وللرسول ‏}‏ قال قلت كم كان للنبي صلى الله عليه وسلم من الخمس قال خمس الخمس ‏.‏
(مرفوع) أخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث قال حدثنا محبوب قال أنبأنا أبو إسحاق عن موسى بن أبي عائشة قال سألت يحيى بن الجزار عن هذه الآية ‏{‏ واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول ‏}‏ قال قلت كم كان للنبي صلى الله عليه وسلم من الخمس قال خمس الخمس ‏.‏
موسیٰ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول» کے بارے میں پوچھا، میں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا: انہوں نے کہا: خمس کا خمس ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19531) (صحیح الإسناد مرسل) (سند صحیح ہے، لیکن رسول اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے روایت کرنے والے صحابی کا تذکرہ سند میں نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی پانچویں حصے کا پانچواں حصہ، کیونکہ خمس کا اکثر حصہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی کاموں میں خرچ کر دیتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مرسل

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4149  
´باب:`
موسیٰ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول» کے بارے میں پوچھا، میں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا: انہوں نے کہا: خمس کا خمس ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قسم الفىء/حدیث: 4149]
اردو حاشہ:
فائدہ: آیت کے ظاہر الفاظ سے استدلال کیا گیا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ پانچ مصارف ذکر ہیں، لہٰذا ہر مصرف میں خمس کا پانچواں حصہ صرف کیا جائے گا لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ آیت میں یہ کہیں ذکر نہیں کہ ہر ایک کو برابر رکھو بلکہ یہ تو حالات و حاجات پر موقوف ہے۔ جس مصرف میں زیادہ کی ضرورت ہے، وہاں زیادہ صرف کیا جائے اور جس میں کم ضرورت ہے، وہاں کم خرچ کیا جائے۔ کسی ایک کا حصہ مقرر نہیں۔ روایت میں مذکور یحییٰ بن جزار کو غالی شیعہ کہا گیا ہے۔ و اللہ أعلم۔ ویسے وہ سچا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.