الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
11. بَابُ : ضِجَاعِ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
11. باب: آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔
Chapter: The beds of the family of Muhammad (saws)
حدیث نمبر: 4153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عمر بن يونس , حدثنا عكرمة بن عمار , حدثني سماك الحنفي ابو زميل , حدثني عبد الله بن العباس , حدثني عمر بن الخطاب , قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على حصير , قال: فجلست , فإذا عليه إزار وليس عليه غيره , وإذا الحصير قد اثر في جنبه , وإذا انا بقبضة من شعير نحو الصاع , وقرظ في ناحية في الغرفة , وإذا إهاب معلق فابتدرت عيناي , فقال:" ما يبكيك يا ابن الخطاب" , فقلت: يا نبي الله , ومالي لا ابكي وهذا الحصير قد اثر في جنبك , وهذه خزانتك لا ارى فيها إلا ما ارى , وذلك كسرى وقيصر في الثمار والانهار , وانت نبي الله وصفوته وهذه خزانتك , قال:" يا ابن الخطاب , الا ترضى ان تكون لنا الآخرة ولهم الدنيا؟" , قلت: بلى.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ , حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ , قَالَ: فَجَلَسْتُ , فَإِذَا عَلَيْهِ إِزَارٌ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ , وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبهِ , وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ , وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ , وَإِذَا إِهَابٌ مُعَلَّقٌ فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ , فَقَالَ:" مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ" , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , وَمَالِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ , وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى , وَذَلِكَ كِسْرَى وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ , وَأَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ , قَالَ:" يَا ابْنَ الْخَطَّابِ , أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا؟" , قُلْتُ: بَلَى.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب: تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے ہیں، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آ رہی ہیں، اور وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں، آپ تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ہو، اور ان کے لیے دنیا میں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10500) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: راضی ہوں، یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ کو تسلی اور تشفی ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري4913عبد الله بن عباسأما ترضى أن تكون لهم الدنيا ولنا الآخرة
   صحيح البخاري5191عبد الله بن عباسأولئك قوم عجلوا طيباتهم في الحياة الدنيا فقلت يا رسول الله استغفر لي فاعتزل النبي نساءه من أجل ذلك الحديث حين أفشته حفصة إلى عائشة تسعا وعشرين ليلة وكان قال ما أنا بداخل عليهن شهرا من شدة موجدته عليهن حين عاتبه الله فلما مضت تسع وعشرو
   جامع الترمذي2461عبد الله بن عباسمتكئ على رمل حصير فرأيت أثره في جنبه
   سنن ابن ماجه4153عبد الله بن عباسألا ترضى أن تكون لنا الآخرة ولهم الدنيا قلت بلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4153  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب: تم کیوں رو رہے ہو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4153]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے دنیا کا مال جمع نہیں کیا بلکہ زہد اختیار فرمایا۔

(2)
گھر میں ایک دو دقت کی خوراک موجود ہونا زہد کے منافی نہیں۔

(3)
بے تکلف ساتھیوں میں صرف تہ بند پہن کریعنی قمیص پہنے بغیر بیٹھنا جائز ہے۔

(4)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے شدید محبت رکھتے تھے۔

(5)
کافروں کو ان کی نیکیوں کا معاوضہ دنیا ہی میں دنیوی سامان یا عیش و عشرت کی صورت میں مل جاتا ہے۔

(6)
مسلمان پر دنیوی تنگ دستی آخرت میں درجات کی بلندی کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4153   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.