الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
1. باب النَّهْىِ عَنْ كَثِيرٍ، مِنَ الإِرْفَاهِ
1. باب: (کبھی کبھار کنگھی کرنے کا بیان)۔
Chapter: The Prohibition Of Combing Often (Al-Irfah).
حدیث نمبر: 4160
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا الجريري، عن عبد الله بن بريدة ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم رحل إلى فضالة بن عبيد وهو بمصر، فقدم عليه فقال: اما إني لم آتك زائرا ولكني سمعت انا وانت حديثا من رسول الله صلى الله عليه وسلم رجوت ان يكون عندك منه علم، قال: وما هو؟ قال: كذا وكذا، قال: فما لي اراك شعثا وانت امير الارض؟ قال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهانا عن كثير من الإرفاه، قال: فما لي لا ارى عليك حذاء؟ قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يامرنا ان نحتفي احيانا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ، فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا وَلَكِنِّي سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ، قَالَ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا لِي أَرَاكَ شَعِثًا وَأَنْتَ أَمِيرُ الْأَرْضِ؟ قَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَانَا عَنْ كَثِيرٍ مِنَ الْإِرْفَاهِ، قَالَ: فَمَا لِي لَا أَرَى عَلَيْكَ حِذَاءً؟ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَحْتَفِيَ أَحْيَانًا".
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر گئے، جب وہاں پہنچے تو عرض کیا: میں یہاں آپ سے ملاقات کے لیے نہیں آیا ہوں، ہم نے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ اس کے متعلق آپ کو کچھ (مزید) علم ہو، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ فرمایا: وہ اس اس طرح ہے، پھر انہوں نے فضالہ سے کہا: کیا بات ہے میں آپ کو پراگندہ سر دیکھ رہا ہوں حالانکہ آپ اس سر زمین کے حاکم ہیں؟ تو ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں زیادہ عیش عشرت سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے پوچھا: آپ کے پیر میں جوتیاں کیوں نظر نہیں آتیں؟ تو وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کبھی کبھی ننگے پیر رہنے کا بھی حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11028)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/22) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah ibn Buraydah said: A man from the companions of the Prophet ﷺ travelled to Fudalah ibn Ubayd when he was in Egypt. He came to him and said: I have not come to you to visit you. But you and I heard a tradition from the Messenger of Allah ﷺ. I hope you may have some knowledge of it. He asked: What is it? He replied: So and so. He said: Why do I see you dishevelled when you are the ruler of this land? He said: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden us to indulge much in luxury. He said: Why do I see you unshod? He replied: The Prophet ﷺ used to command us to go barefoot at times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4148


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سعيد بن إياس الجريري اختلط (انظر الكواكب النيرات ص 178189 وتقدم: 1555) ولم يثبت تحديثه به قبل اختلاطه
وحديث النسائي (185/8 ح 5241) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 147

   سنن أبي داود4160فضالة بن عبيدكثير من الإرفاه يأمرنا أن نحتفي أحيانا
   سنن النسائى الصغرى5241فضالة بن عبيدينهى عن كثير من الإرفاه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4160  
´(کبھی کبھار کنگھی کرنے کا بیان)۔`
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر گئے، جب وہاں پہنچے تو عرض کیا: میں یہاں آپ سے ملاقات کے لیے نہیں آیا ہوں، ہم نے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ اس کے متعلق آپ کو کچھ (مزید) علم ہو، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ فرمایا: وہ اس اس طرح ہے، پھر انہوں نے فضالہ سے کہا: کیا بات ہے میں آپ کو پراگندہ سر دیکھ رہا ہوں حالانکہ آپ اس سر زمین کے حاکم ہیں؟ تو ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں زیادہ عیش عشرت سے منع فرماتے تھے، پھر ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4160]
فوائد ومسائل:
یہ روایت بھی معناََ صحیح ہے، کیونکہ صحیح روایات میں ہر وقت زیب و زینت میں ہی لگے رہنے سےمنع ہی فرمایا گیا ہے، جیسے کہ ماقبل کی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے۔
بنا بریں حقیقی زہد یہی ہے کہ انسان وسائل ہوتے ہوئے اسبابِ عیش و دُنیا کی زیب و زینت میں مگن نہ ہو جائے۔
بلا شبہ اللہ تعالی کی نعمتیں استعمال بھی کرے مگر کبھی کبھی ان سے الگ بھی رہے تاکہ انسان تنعم کا عادی نہ بن جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4160   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.