الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان
The Book of Gifts
3. باب كَرَاهَةِ تَفْضِيلِ بَعْضِ الأَوْلاَدِ فِي الْهِبَةِ:
3. باب: بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Favor Some Of One's Children Over Others In Gift-Giving
حدیث نمبر: 4187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قالت امراة بشير: " انحل ابني غلامك واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابنة فلان سالتني ان انحل ابنها غلامي، وقالت اشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اله إخوة؟ قال: نعم، قال: افكلهم اعطيت مثل ما اعطيته؟، قال: لا، قال: فليس يصلح هذا وإني لا اشهد إلا على حق ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: " انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَهُ إِخْوَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دوں اور اس نے کہا ہے: میرے لیے (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا اس کے اور بھائی ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ان سب کو بھی تم نے اسی طرح عطیہ دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "یہ درست نہیں اور میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے کہا، میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا کر دو، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا، فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام عطیہ میں دوں، اور کہا ہے، میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس کے بھائی ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا ان سب کو وہی چیز دی ہے، جو اس کو دی ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ درست نہیں ہے اور میں صرف صحیح چیز پر ہی گواہ بنتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1624

   صحيح مسلم4187جابر بن عبد اللهأفكلهم أعطيت مثل ما أعطيته قال لا قال فليس يصلح هذا وإني لا أشهد إلا على حق
   سنن أبي داود3545جابر بن عبد اللهكلهم أعطيت مثل ما أعطيته قال لا قال فليس يصلح هذا وإني لا أشهد إلا على حق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3545  
´باپ اپنے بعض بیٹوں کو زیادہ عطیہ دے تو کیسا ہے؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے (بشیر رضی اللہ عنہ سے) کہا: اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنا دیں، تو بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اور بھی بھائی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3545]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اہم معاملات میں گواہ بنا لینا مستحب ہے۔
اور گواہی ہمیشہ حق وانصاف پر دینی چاہیے کسی ظلم کے معاملے پر گواہ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3545   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.