كِتَاب الْهِبَاتِ عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان 3. باب كَرَاهَةِ تَفْضِيلِ بَعْضِ الأَوْلاَدِ فِي الْهِبَةِ: باب: بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو ان کے باپ بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور کہا: میں نے اپنے اس لڑکے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تو نے اپنے اور لڑکوں کو بھی ایسا ہی ایک غلام دیا ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس سے بھی پھیر لے۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے والد مجھے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو یہ غلام تحفہ میں دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا سب بیٹوں کو تو نے تحفہ دیا؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے واپس لے لو۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے باپ نے ان کو ایک غلام دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ” یہ کیسا غلام ہے؟“، انہوں نے کہا: میرے باپ نے مجھ کو دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باپ سے کہا: ” کیا تو نے نعمان کے سب بھائیوں کو ایسا ہی غلام دیا ہے جیسا نعمان کو دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس سے پھیر لے۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میرے باپ نے کچھ مال اپنا مجھے ہبہ کیا۔ میری ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا بولی: میں جب خوش ہوں گی تو اس پر گواہ کر دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ میرا باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تو نے اپنی سب اولاد کو ایسا ہی دیا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور انصاف کرو اپنے مال میں۔“ پھر میرے باپ نے وہ ہبہ پھیر لیا۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کی ماں بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے ان کے باپ سے سوال کیا کہ اپنے مال میں سے کچھ ہبہ کر دیں، ان کے بیٹے کو (یعنی نعمان کو) لیکں بشیر نے ایک سال ٹالا۔ پھر وہ مستعد ہوئے ہبہ کرنے کو، ان کی ماں بولی: میں راضی نہیں ہوں گی جب تک تم گواہ نہ کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ہبہ پر، میرے باپ نے میرا ہاتھ پکڑا۔ اور میں ان دونوں لڑکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی ماں بنت رواحہ نے جو یہ چاہا کہ آپ گواہ ہو جائیں اس ہبہ پر جو میں نے اس لڑکے کو کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بشیر! کیا سوا اس کے اور بھی تیرے لڑکے ہیں؟“ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو بھی تو نے ایسا ہی ہبہ کیا ہے؟“ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر مجھے گواہ مت کر کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں ہوتا۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اور بھی تیرے بیٹے ہیں؟“ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور بیٹوں کو بھی تو نے ایسا ایسا ہی دیا ہے۔ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر میں گواہ نہیں ہوتا ظلم پر۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے باپ سے ”مت گواہ کر مجھ کو ظلم پر۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے باپ مجھ کو اٹھا کر لے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا کہ یا رسول اللہ! آپ گواہ رہیے کہ میں نے نعمان کو فلاں فلاں چیز اپنے مال میں سے ہبہ کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا سب بیٹوں کو تو نے ایسا ہی دیا ہے۔ جیسے نعمان کو دیا ہے۔“ میرے باپ نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر مجھ کو گواہ نہ کر اور کسی کو کر لے۔“ بعد اس کے فرمایا: ”کیا تو خوش ہے اس سے کہ سب برابر ہوں تیرے ساتھ نیکی کرنے میں۔“ میرا باپ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر ایسا مت کر۔“ (یعنی ایک کو دے، ایک کو نہ دے)۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے باپ نے مجھ کو ہبہ کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنانے کے لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے اپنے سب لڑکوں کو ایسا ہی دیا ہے۔“؟ میرا باپ بولا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نہیں چاہتا کہ تیرے سب لڑکے نیک ہوں جیسے اس لڑکے کو چاہتا ہے؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برابر کرو اپنی اولاد کو دینے میں۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ کی عورت نے اپنے خاوند سے کہا: یہ غلام میرے بیٹے کو ہبہ کر دے اور گواہ کر دے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ فلاں کی بیٹی نے مجھ سے یہ کہا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کروں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اور بھی بھائی ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ان سب کو یہی دیا ہے جو اس کو دیا؟“ وہ بولا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو یہ درست نہیں اور میں تو گواہ نہیں بنوں گا مگر حق پر۔“
|