الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4219
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن محمد بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية، ورخص في الخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَرَخَّصَ فِي الْخَيْلِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے ‘ ان سے عمرو نے ان سے محمد بن علی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر گدھے کے گوشت کھانے کی ممانعت کی تھی اور گھوڑوں کے گوشت کھانے کی اجازت دی تھی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of Khaibar, Allah's Apostle forbade the eating of donkey meat and allowed the eating of horse meat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 530


   صحيح البخاري4219جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر الأهلية رخص في الخيل
   صحيح مسلم5022جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر الأهلية أذن في لحوم الخيل
   جامع الترمذي1478جابر بن عبد اللهكل ذي ناب من السباع ذي مخلب من الطير
   بلوغ المرام1136جابر بن عبد اللهنهى رسول الله يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية واذن في لحوم الخيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1136  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا اور گھوڑوں کے گوشت کی اجازت کی تھی۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی روایت میں ہے «أذن» کے بجائے «رخص» کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دی۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1136»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خيبر، حديث:4219، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة أكل لحم الخيل، حديث:1941.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیبر کے روز گھریلو گدھوں کا گوشت کھانا حرام قرار دیا گیا۔
اس سے پہلے اس کی اجازت تھی۔
تو گویا احکام بتدریج نافذ کیے گئے ہیں۔
2. حرام کیے جانے کی وجہ جیسا کہ بخاری میں بھی آیا ہے کہ یہ ناپاک و پلید حیوان ہے۔
جمہور علماء‘ صحابہ و تابعین وغیرہ اسی طرف گئے ہیں۔
3. یہ بھی معلوم ہوا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے۔
4. رخصت اور اذن کا لفظ غالباً اس لیے فرمایا کہ گھوڑوں کی کمی کی وجہ سے تنزیہی طور پر ممنوع قرار دیا تھا‘ پھر رخصت دے دی۔
زیدبن علی‘ امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کے شاگردان رشید ابویوسف اور محمد اور امام احمد اور اسحٰق بن راہویہ اور سلف و خلف رحمہم اللہ کے سب علماء اس کی حلت کے قائل ہیں لیکن امام مالک اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت حرام ہے۔
مگر یہ اور اسی موضوع کی دوسری احادیث صریحاً ان کے خلاف ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4219  
4219. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4219]
حدیث حاشیہ:
امام شافعی ؒ نے بھی اس حدیث کی بنا پر گھوڑے کے گوشت کو حلال قرار دیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4219   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4219  
4219. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4219]
حدیث حاشیہ:

حضرت جابر ؓ کی روایت میں گدھوں سے مراد گھریلو اور پالتو گدھے ہیں۔
یہ حرمت قطعی اور ہمیشہ کے لیے ہے، البتہ جنگلی گدھا اس حدیث میں شامل نہیں ہے جسے حمار وحشی(گورخر)
کہا جاتا ہے۔
وہ نہایت چست وچالاک ہوتا ہے اور نجاست بھی نہیں کھاتا، اس لیے اس کا کھانا اب بھی جائز ہے اور اسکی حلت پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔

اس حدیث میں گھوڑے کی حلت کا ذکر ہے، بلاشبہ گھوڑا ایک حلال جانور ہے۔
اس واضح نص کے باوجود بھی کچھ فقہاء نے اسے حرام قراردیا ہے۔
حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے عہدمبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا تھا۔
(شرح صحیح مسلم للنووي: 255/9، 259)
بہرحال گھوڑا حلال ہے، اگر کسی کا دل نہ چاہے تو نہ کھائے لیکن اس کی حرمت کا فتوی جاری نہ کرے۔
اس کی تفصیل ہم آئندہ کتاب الاطعمہ میں بیان کریں گے۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4219   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.