الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
34. بَابُ : صِفَةِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
34. باب: امت محمدیہ کی صفات۔
Chapter: Description of the Nation of Muhammad (saws)
حدیث نمبر: 4283
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن ابي إسحاق , عن عمرو بن ميمون , عن عبد الله , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في قبة , فقال:" اترضون ان تكونوا ربع اهل الجنة؟" , قلنا: بلى , قال:" اترضون ان تكونوا ثلث اهل الجنة؟" , قلنا: نعم , قال:" والذي نفسي بيده إني لارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة , وذلك ان الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة , وما انتم في اهل الشرك , إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود , او كالشعرة السوداء في جلد الثور الاحمر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ , فَقَالَ:" أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْنَا: بَلَى , قَالَ:" أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْنَا: نَعَمْ , قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ , وَذَلِكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ , وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ , إِلَّا كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ , أَوْ كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی اور خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے چوتھائی ہو، ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے ایک تہائی ہو، ہم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تمہاری تعداد تمام اہل جنت کا نصف ہو گی، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا، اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مثال ایسی ہے جیسے کالے بیل کی جلد پر سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر کالا بال۔

تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الرقاق 45 (6526)، صحیح مسلم/الإیمان 95 (221)، سنن الترمذی/صفة الجنة 13 (2547)، (تحفة الأشراف: 9483)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصرالصلاة 24 (88)، مسند احمد (1/386، 437، 445) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6528عبد الله بن مسعودأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود أو كالشعرة السوداء في جلد الثور الأحمر
   صحيح البخاري6642عبد الله بن مسعودأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة
   صحيح مسلم530عبد الله بن مسعودأترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قال قلنا نعم فقال أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة فقلنا نعم فقال والذي نفسي بيده إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذاك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسو
   صحيح مسلم529عبد الله بن مسعودأما ترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قال فكبرنا ثم قال أما ترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة قال فكبرنا ثم قال إني لأرجو أن تكونوا شطر أهل الجنة وسأخبركم عن ذلك ما المسلمون في الكفار إلا كشعرة بيضاء في ثور أسود أو كشعرة سوداء في ثور أبيض
   سنن ابن ماجه4283عبد الله بن مسعودأترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قلنا بلى قال أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة قلنا نعم قال والذي نفسي بيده إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود أو كا
   المعجم الصغير للطبراني835عبد الله بن مسعودأهل الجنة عشرون ومائة صف أمتي منها ثمانون صفا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4283 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4283  
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اور نعمت کی عظمت کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔

(2)
امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4283   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 529  
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: کیا تم جنتیوں کا چوتھائی ہونے پر راضی ہو؟ ہم نے (خوشی سے) اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہو، کہ تم اہلِ جنت کا تہائی حصہ ہو؟ تو ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے امید ہے، تم جنتیوں کا نصف ہو گے اور میں تمھیں اس کا سبب بتاتا ہوں۔ مسلمانوں کی کافروں سےنسبت ایسی ہے، جیسے ایک سیاہ بیل میں ایک سفید بال ہو، یا ایک سفید بالوں والے بیل میں ایک... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:529]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کافروں کی تعداد مسلمانوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے،
اور ہر نبیؑ کے دور میں کافر زیادہ رہے ہیں،
اگر پہلے انبیاءؑ کے ادوار میں کافروں کی تعداد کم ہوتی،
تو ان کے امتیوں کی زیادہ تعداد جنت میں ہوتی اور ہم اہل جنت کا نصف نہ بن سکتے۔
(2)
آپ نے اہل جنت میں مسلمانوں کی تعداد بتدریج بتائی ہے،
پہلی ہی دفعہ نہیں فرمایا:
کہ تم نصف ہو گے،
تاکہ صحابہ کرامؓ کی مسرت وشاد مانی میں اضافہ ہو اور تکرار بشارت سے ان کے احسان کی شکر گزاری کا جذبہ قوی ہو،
اور اس کی عظمت وجلالت میں جاگزیں ہو۔
ایک اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
جو ترمذی اور طبرانی میں ہے کہ اہل جنت کی ایک سو بیس (120)
صفیں ہوں گی اور ان میں امت محمدیہ کی صفیں اسی (80)
ہوں گی،
جس سے معلوم ہوا،
مسلمان جنتیوں کا دو تہائی ہوں گے۔
(فتح الملھم: 1/381)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 529   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 530  
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک خیمہ میں تقریباً چالیس افراد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا چوتھائی حصہ ہونے پر رضامند ہو؟ ہم نے کہا: ہاں! تو آپ ﷺنے فرمایا: کیا تم اہلِ جنت کا تہائی ہونے پر خوش ہو؟ تو ہم نے کہا: ہاں! تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے، کہ تم اہلِ جنت کا نصف ہو گے، اور اس کی وجہ یہ ہے، کہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:530]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کہ صرف ایماندار جنت میں داخل ہوں گے،
کوئی کافر جنت میں نہیں جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 530   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6528  
6528. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پرخوش ہو کہ اہل جنت کا ایک چوتھائی رہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر خوش ہو کہ اہل جنت کا تم نصف رہو؟ ہم نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا نصف ہوگے۔ یہ اس لیے جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور تم اہل شرک کے مقابلے میں اس طرح ہوگے جس طرح سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہو یا جسے سرخ بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6528]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے جیسے سفید بیل میں ایک بال کالا ہو۔
مقصود یہ ہے کہ دنیا میں مشرکوں اور فاسقوں کی تعداد بہت زیادہ ہی رہی ہے اور اللہ کے موحد و مؤمن بندے ان مشرکوں اور کافروں سے ہمیشہ کم ہی رہے ہیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
قرآن مجید میں صاف مذکورہے ﴿وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾ (سبا: 13)
میرے شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔
عام طور پر یہی حال ہے اور مسلمانوں میں توحید و سنت والوں کی تعداد بھی ہمیشہ تھوڑی ہی چلی آ رہی ہے جو لوگ آج کل اہل سنت والجماعت کہلانے والے ہیں ان کی تعداد عرسوں اور تعزیوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
مشرکین و مبتدعین بکثرت ملیں گے۔
اہل توحید، پابند شریعت، فدائے سنت بالکل اقل قلیل ہیں۔
اللہ پاک ہم کو توحید و سنت کا عامل اور اسلام کا سچا تابع فرمان بنائے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6528   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6528  
6528. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پرخوش ہو کہ اہل جنت کا ایک چوتھائی رہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر خوش ہو کہ اہل جنت کا تم نصف رہو؟ ہم نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا نصف ہوگے۔ یہ اس لیے جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور تم اہل شرک کے مقابلے میں اس طرح ہوگے جس طرح سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہو یا جسے سرخ بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6528]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عالم رنگ و بو میں کفار و فساق کی تعداد اہل ایمان کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو رہی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے موحد بندے بہت تھوڑے رہے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
میرے شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔
(سبا: 34/13)
اس امر کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اَسی صفیں میری امت کی ہوں گی۔
(مسند أحمد: 347/5) (2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت میں مسلمانوں کی تعداد تدریجاً ذکر کی تاکہ ان کی خوشی اور مسرت میں اضافہ ہوتا رہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6528   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.