وعن معقل بن يسار رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اقرءوا على موتاكم يس» . رواه ابو داود والنسائي وصححه ابن حبان.وعن معقل بن يسار رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اقرءوا على موتاكم يس» . رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنے مرنے والوں کے قریب سورۃ «يس» پڑھا کرو۔“ اسے ابوداؤد، نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत माअक़ल बिन यसार रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अपने मरने वालों के पास सूरत यासीन « يٰس » पढ़ा करो।” इसे अबू दाऊद, निसाई ने रिवायत किया है और इब्न हब्बान ने इसे सहीह ठहराया है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجنائز، باب القراءة عند الميت، حديث:3121، والنسائي في الكبرٰي، حديث:10913، وعمل اليوم والليلة، حديث:1074، وابن ماجه، الجنائز، حديث:1448، وابن حبان (الإحسان):5 /3، حديث:2991.* فيه أبوعثمان وهو مجهول كما قال ابن المديني وغيره، وأبوه لا يعرف، والحديث ضعفه الدارقطني.»
Ma'qil bin Yasar (RAA) narrated that the messenger of Allah (ﷺ) said:
“Recite Yasin (Surah no. 36), over those who are dying.” Related by Abu Dawud, An-Nasa'i and Ibn Hibban graded it as Sahih
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 429
´قریب المرگ انسان کے پاس یسین پڑھنا` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مرنے والوں کے قریب سورۃ «يس» پڑھا کرو . . .“[بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 429]
لغوی تشریح: «اِقْرَوُوا» امر کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں: پڑھو، پڑھا کرو۔ «عَليٰ مَوْتَاكُمْ» جس کی موت کا وقت حاضر ہو رہا ہو۔ کہا گیا ہے کہ جس کی موت کا وقت قریب ہو اس کے پاس سورۃ یٰس پڑھنے کی بنا پر میت سے جان کنی کی تکلیف میں تخفیف کر دی جاتی ہے مگر یہ حدیث ضعیف ہے، اس لیے قریب المرگ شخص پر سورۃ یٰس پڑھنے کا رواج صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے، لہٰذا اس کے بجائے یہ دعا کی جائے کہ اے اللہ! اس کے لیے اس دشوار مرحلے کو آسان فرما دے۔
راوی حدیث: حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ معقل میں ”میم“ پر فتحہ ”عین“ ساکن اور ”قاف“ کے نیچے کسرہ ہے۔ مزینہ قبیلے کے صحابی تھے۔ حدیبیہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ بیعت رضوان میں حاضر ہوئے۔ ان کی طرف بصرہ میں ایک نہر منسوب ہے جو انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے کھودی تھی، اس لیے عربوں میں یہ مثل مشہور ہے: «اذا جا نهر اله بطل نهر معقل» ”جب اللہ کہ نہر (بارش) جاری ہو جاتی ہے تو حضرت معقل رضی اللہ عنہ کی نہر کی کوئی حیثیث نہیں رہتی۔“ آپ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخر دور میں 60 ہجری میں فوت ہوئے۔ اور بعض کے نزدیک یزید کے دور میں فوت ہوئے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 429
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1448
´جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟` معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورۃ يس پڑھو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1448]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس لئے قریب المرگ شخص پر سورۃ یسٰ پڑھنے کا رواج صحیح نہیں ہے اس کی بجائے اس کے لئے دعا کی جائے۔ کہ یا اللہ ا س کے لئے اس دشوار مرحلہ کو آسان فرمادے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1448
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3121
´قریب المرگ کے پاس قرآن پڑھنے کا مسئلہ۔` معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مردوں پر سورۃ، يس، پڑھو ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3121]
فوائد ومسائل: حدیث ضعیف ہے۔ (مذید دیکھئے احکام الجنائز شیخ البانی مسئلہ 15) اس لئے قریب المرگ شخص پرسورۃ یسٰ پڑھنے کا رواج صحیح نہیں ہے۔ اس کی بجائے اس کے لئے یہ دعا کی جائے کہ یا اللہ اس کےلئے اس مرحلہ سخت کو آسان فرما دے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3121