الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
12. باب مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ:
12. باب: مشترکہ غلام کو آزاد کرنے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : " ان رجلا اعتق ستة مملوكين له عند موته لم يكن له مال غيرهم، فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فجزاهم اثلاثا ثم اقرع بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة، وقال له قولا شديدا "حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : " أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ، فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً، وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا "
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کیے اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور تین گروپوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا، اس کے بعد دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی برقرار رکھا اور آپ نے اسے سرزنش کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، اس کے پاس ان کے سوا کوئی اور مال نہ تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو منگوایا، اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اس طرح دو آزاد کر دئیے، اور چار کو غلام قرار دیا، اور مرنے والے کے بارے میں شدید الفاظ استعمال کیے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1668

   سنن النسائى الصغرى1960عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   صحيح مسلم4335عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   جامع الترمذي1364عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   سنن أبي داود3961عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   سنن ابن ماجه2345عمران بن الحصينأعتق اثنين وأرق أربعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2345  
´قرعہ اندازی کے ذریعہ فیصلہ کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص کے چھ غلام تھے، ان غلاموں کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا، مرتے وقت اس نے ان سب کو آزاد کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حصے کئے (دو دو کے تین حصے) (اور قرعہ اندازی کر کے) دو کو (جن کے نام قرعہ نکلا) آزاد کر دیا، اور چار کو بدستور غلام رکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2345]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  غلام آزاد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔
وفات کے قریب مناسب وصیت کرنا اچھی بات ہے۔

(2)
  وفات کے قریب اپنے پورے مال کو صدقہ کر دینا جائز نہیں زیادہ سے زیادہ کل ترکے کے تیسرے حصے تک صدقہ کیا جا سکتا ہے اس سے بھی کم رکھا جائے تو بہتر ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 2708)

(3)
  صحابی نے تمام غلاموں کو آزاد کر دیا جب کہ انہیں دو غلام آزاد کرنے  کا حق تھا۔
اب ہر غلام یہ حق رکھتا تھا کہ اسے ان دوغلاموں میں شمار کیا جائے جوآزاد کیے جا سکتے ہیں۔
نبی ﷺ کے فیصلے سے معلوم ہوا کہ جب ایک سے زیادہ دعویدار ایک چیز پر برابر حق رکھتے ہوں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے سے کیا جا سکتا ہے۔

(4)
اسلام میں غلامی جائز ہے بشرطیکہ اس طریقے سے غلام بنایا گیا ہو جوشرعی طور پر جائز ہے ورنہ کسی آزاد شخص کو اغوا کرکے غلام بنا لینا بہت بڑا گناہ ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت بچہ ہو یا بڑا۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 2442)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2345   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4335  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قَالَ لَهُ قَولاً شَدِيداً:
آپﷺ نے مرنے والے کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے،
جس کی تفصیل سنن نسائی کی رو سے یہ ہے،
میں نے ارادہ کیا،
کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھوں،
اور سنن ابی داؤد میں ہے،
اگر میں اس کی قبر بنانے سے پہلے معلوم کر لیتا،
تو اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ دیتا،
چونکہ اس نے مرض الموت کے وقت وصیت کی تھی،
اور وصیت صرف تہائی مال کے بارے میں ہو سکتی ہے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ غلاموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا،
چونکہ یہاں چھ غلاموں میں سے کسی کو بھی آزادی کے لیے وجہ ترجیح حاصل نہیں تھا۔
سب کا حق برابر تھا،
اس لیے قرعہ اندازی کے سوا کوئی صورت نہ تھی،
جس کی روشنی میں ان میں سے دو کو آزاد کیا جا سکتا،
اس لیے جمہور فقہاء ایسے مواقع پر جبکہ سب کا حق برابر،
کسی کو وجہ ترجیح حاصل نہ ہو،
تو قرعہ اندازی سے فیصلہ کرنے کے قائل ہیں،
ائمہ حجاز امام مالک،
امام شافعی اور احمد کا یہی نظریہ ہے،
اس حدیث کی بناء پر امام اسحاق،
داؤد،
ابن جریر،
حضرت ابان بن عثمان اور عمر بن عبدالعزیز کا نظریہ بھی یہی تھا،
احناف نے اس صحیح حدیث کو رد کرنے کے لیے مختلف حیلے بہانے کیے ہیں،
جن کا جواب خود علامہ سعیدی نے بھی دیا ہے،
کیونکہ قرعہ اندازی سے فیصلہ کرنا دوسری صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات کو سفر میں ساتھ لے جانے کے لیے قرعہ اندازی کرتے تھے،
صف اول میں بیک وقت پہنچنے والوں کو قرعہ اندازی کرنے کی اجازت دی،
علامہ سعیدی نے آخر میں لکھا ہے،
ہماری رائے میں امام ابو حنیفہ تک یہ حدیث نہیں پہنچی ہو گی اور ان کا اپنا موقف یہ ہے کہ جب کسی مسئلہ میں صحیح حدیث مل جائے،
تو وہی میرا مذہب ہے،
(معلوم نہیں،
احناف کو اس صریح قول کی موجودگی میں صحیح احادیث کی معنوی تحریف کرتے یا عجیب و غریب تاویل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے)

بہرحال کوئی شخص کچھ بھی کہے،
میں یہی کہوں گا،
کہ صحیح وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے،
اور اس مسئلہ میں قرعہ اندازی کے ذریعہ غلاموں میں سے دو غلاموں کو آزاد کرنا ہی صحیح طریقہ ہے۔
(شرح صحیح مسلم،
ج 4،
ص 617)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4335   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.