الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ قسموں کا بیان 12. باب مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ: باب: مشترکہ غلام کو آزاد کرنے والے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ ساجھی کے غلام سے آزاد کر دے اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو باقی حصہ کی قیمت ہے تو ٹھیک، قیمت باقی (حصہ یا) حصوں کی وہ اپنے ساجھیوں کو ادا کرے اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو گا اور نہیں تو جتنا حصہ اس کا آزاد ہو اتنا ہی سہی۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ ساجھی کے غلام میں سے آزاد کر دے اس پر باقی حصہ بھی آزاد کرنا واجب ہے اگر اس کی قیمت کے موافق مال رکھتا ہو ورنہ جتنا آزاد ہو اتنا ہی آزاد ہو گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”جس کسی نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس پورے غلام کی قیمت کے برابر مال ہے تو غلام کی پوری قیمت لگائی جائے گی ورنہ اتنا حصہ ہی آزاد ہو گا جتنا اس نے آزاد کیا۔“
اس سند سے بھی وہی حدیث مروی ہے جو اوپر گزری۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ایسا غلام آزاد کرے جو ساجھی کا ہو تو اس کی ٹھیک قیمت کم نہ زیادہ لگائیں گے اور اس کے مال میں سے آزاد ہو گا اگر وہ مالدار ہو۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ آزاد کر دے غلام میں تو باقی حصہ بھی اس کے مال سے آزاد ہو گا اگر اس کے پاس اتنا مال ہو اس حصہ کی قیمت کے برابر۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام ساجھی کا ہو اور ایک شریک اپنا حصہ آزاد کر دے تو وہ دوسرے حصہ کے بھی دام دے گا۔“
اسی سند سے شعبہ سے روایت ہے، فرمایا: ”جو آزاد کر دے ایک حصہ غلام کا تو وہ کل آزاد ہو گا اس کے مال میں سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ آزاد کر دے کسی غلام کا اس کا چھڑانا بھی اسی کے مال میں ہو اگر مال نہ ہو تو غلام سے محنت مزدوری کرائیں گے مگر اس پر جبر نہ ہو گا۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے اپنے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس سوا ان کے اور کوئی مال نہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا اور ان کی تین ٹکڑیاں کیں، بعد اس کے قرعہ ڈالا اور جن دو غلاموں کے نام نکلا، وہ آزاد ہوئے اور باقی چار غلام رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے حق میں سخت لفظ فرمایا۔
وہی ہے جو اوپر گزرا ثقفی کی روایت ہے، کہ ایک مرد انصاری نے اپنے مرتے وقت وصیت کی اور چھ غلاموں کو آزاد کر دیا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
|