الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
66. بَابُ غَزْوَةُ سِيفِ الْبَحْرِ:
66. باب: غزوہ سیف البحر کا بیان۔
(66) Chapter. The Ghazwa of the sea-coast.
حدیث نمبر: Q4360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وهم يتلقون عيرا لقريش واميرهم ابو عبيدة بن الجراح رضي الله عنه.وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
‏‏‏‏ یہ دستہ قریش کے قافلہ تجارت کی گھات میں تھا۔ اس کے سردار ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ تھے۔

حدیث نمبر: 4360
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل، وامر عليهم ابا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة، فخرجنا وكنا ببعض الطريق فني الزاد، فامر ابو عبيدة بازواد الجيش، فجمع، فكان مزودي تمر فكان يقوتنا كل يوم قليل قليل حتى فني، فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة، فقلت:" ما تغني عنكم تمرة"، فقال: لقد وجدنا فقدها حين فنيت، ثم انتهينا إلى البحر، فإذا حوت مثل الظرب، فاكل منها القوم ثماني عشرة ليلة، ثم امر ابو عبيدة بضلعين من اضلاعه فنصبا، ثم امر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما فلم تصبهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ، فَخَرَجْنَا وَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ، فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ الْجَيْشِ، فَجُمِعَ، فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَكَانَ يَقُوتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلٌ قَلِيلٌ حَتَّى فَنِيَ، فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ، فَقُلْتُ:" مَا تُغْنِي عَنْكُمْ تَمْرَةٌ"، فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ، ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ، فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ، فَأَكَلَ مِنْهَا الْقَوْمُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے وہیب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساحل سمندر کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ خیر ہم مدینہ سے روانہ ہوئے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ راشن ختم ہو گیا، جو کچھ بچ رہا تھا وہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں روزانہ تھوڑا تھوڑا اسی میں سے کھانے کو دیتے رہے۔ آخر جب یہ بھی ختم کے قریب پہنچ گیا تو ہمارے حصے میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی۔ وہب نے کہا میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایک کھجور سے کیا ہوتا رہا ہو گا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ ایک کھجور ہی غنیمت تھی۔ جب وہ بھی نہ رہی تو ہم کو اس کی قدر معلوم ہوئی تھی، آخر ہم سمندر کے کنارے پہنچ گئے۔ وہاں کیا دیکھتے ہیں بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی نکل کر پڑی ہے۔ اس مچھلی کو سارا لشکر اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس کی پسلی کی دو ہڈیاں کھڑی کی گئیں وہ اتنی اونچی تھیں کہ اونٹ پر کجاوہ کسا گیا وہ ان کے تلے سے نکل گیا اور ہڈیوں کو بالکل نہیں لگا۔

Narrated Wahab bin Kaisan: Jabir bin `Abdullah said, "Allah's Apostle sent troops to the sea coast and appointed Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as their commander, and they were 300 (men). We set out, and we had covered some distance on the way, when our journey food ran short. So Abu 'Ubaida ordered that all the food present with the troops be collected, and it was collected. Our journey food was dates, and Abu Ubaida kept on giving us our daily ration from it little by little (piecemeal) till it decreased to such an extent that we did not receive except a date each." I asked (Jabir), "How could one date benefit you?" He said, "We came to know its value when even that finished." Jabir added, "Then we reached the sea (coast) where we found a fish like a small mountain. The people (i.e. troops) ate of it for 18 nights (i.e. days). Then Abu 'Ubaida ordered that two of its ribs be fixed on the ground (in the form of an arch) and that a she-camel be ridden and passed under them. So it passed under them without touching them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 646


   صحيح البخاري5494جابر بن عبد اللهبعثنا النبي ثلاث مائة راكب وأميرنا أبو عبيدة نرصد عيرا لقريش فأصابنا جوع شديد حتى أكلنا الخبط فسمي جيش الخبط وألقى البحر حوتا يقال له العنبر فأكلنا نصف شهر وادهنا بودكه حتى صلحت أجسامنا قال فأخذ أبو عبيدة ضلعا من أضلاعه فنصبه فمر الراكب تحته وكان فينا رجل
   صحيح البخاري2483جابر بن عبد اللهبعث رسول الله بعثا قبل الساحل فأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة وأنا فيهم فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد فأمر أبو عبيدة بأزواد ذلك الجيش فجمع ذلك كله فكان مزودي تمر فكان يقوتنا كل يوم قليلا قليلا حتى فني فلم يكن يصي
   صحيح البخاري4360جابر بن عبد اللهما تغني عنكم تمرة فقال لقد وجدنا فقدها حين فنيت ثم انتهينا إلى البحر فإذا حوت مثل الظرب فأكل منها القوم ثماني عشرة ليلة ثم أمر أبو عبيدة بضلعين من أضلاعه فنصبا ثم أمر براحلة فرحلت ثم مرت تحتهما فلم تصبهما
   صحيح البخاري4362جابر بن عبد اللهكلوا رزقا أخرجه الله أطعمونا إن كان معكم فأتاه بعضهم فأكله
   صحيح مسلم4998جابر بن عبد اللهرزق أخرجه الله لكم فهل معكم من لحمه شيء فتطعمونا قال فأرسلنا إلى رسول الله منه فأكله
   صحيح مسلم5001جابر بن عبد اللهبعثنا النبي ونحن ثلاث مائة نحمل أزوادنا على رقابنا
   صحيح مسلم4999جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاثمائة راكب وأميرنا أبو عبيدة بن الجراح نرصد عيرا لقريش فأقمنا بالساحل نصف شهر فأصابنا جوع شديد حتى أكلنا الخبط فسمي جيش الخبط فألقى لنا البحر دابة تسمى العنبر فأكلنا منها نصف شهر وادهنا من ودكها حتى ثابت أجسامنا قال فأخذ أبو عبيدة
   صحيح مسلم5002جابر بن عبد اللهبعث رسول الله سرية ثلاث مائة وأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح ففني زادهم فجمع أبو عبيدة زادهم في مزود فكان يقوتنا حتى كان يصيبنا كل يوم تمرة
   جامع الترمذي2475جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاث مائة نحمل زادنا على رقابنا ففني زادنا حتى إن كان يكون للرجل منا كل يوم تمرة فقيل له يا أبا عبد الله وأين كانت تقع التمرة من الرجل فقال لقد وجدنا فقدها حين فقدناها إذا نحن بحوت قد قذفه البحر فأكلنا منه ثمانية عشر يوما ما أحببنا
   سنن أبي داود3840جابر بن عبد اللهرزق أخرجه الله لكم فهل معكم من لحمه شيء فتطعمونا منه فأرسلنا منه إلى رسول الله فأكل
   سنن النسائى الصغرى4358جابر بن عبد اللهبعثنا النبي مع أبي عبيدة في سرية فنفد زادنا فمررنا بحوت قد قذف به البحر فأردنا أن نأكل منه فنهانا أبو عبيدة ثم قال نحن رسل رسول الله وفي سبيل الله كلوا فأكلنا منه أياما فلما قدمنا على رسول الله أخبرناه فقال إن كان بقي معكم شيء فابعثوا به إلينا
   سنن النسائى الصغرى4357جابر بن عبد اللههل معكم منه شيء قال فأخرجنا من عينيه كذا وكذا قلة من ودك ونزل في حجاج عينه أربعة نفر وكان مع أبي عبيدة جراب فيه تمر فكان يعطينا القبضة ثم صار إلى التمرة فلما فقدناها وجدنا فقدها
   سنن النسائى الصغرى4359جابر بن عبد اللهذاك رزق رزقكموه الله أمعكم منه شيء قال قلنا نعم
   سنن ابن ماجه4159جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاث مائة نحمل أزوادنا على رقابنا ففني أزوادنا حتى كان يكون للرجل منا تمرة فقيل يا أبا عبد الله وأين تقع التمرة من الرجل فقال لقد وجدنا فقدها حين فقدناها إذا نحن بحوت قد قذفه البحر فأكلنا منه ثمانية عشر يوما
   مسندالحميدي1278جابر بن عبد اللههل معكم منه شيء؟
   مسندالحميدي1279جابر بن عبد الله
   مسندالحميدي1280جابر بن عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4159  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے، ہمارا توشہ ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی، کسی نے پوچھا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جواب دیا: جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، ہم سمندر تک آئے، آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4159]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ہر قسم کے حالات سے جہاد کیا خواہ ان کے پاس سواریاں اور راشن وغیرہ بھی نہ ہوتا۔

(2)
مچھلی مری ہوئی بھی حلال ہے۔

(3)
جہاد میں اللہ کی طرف سے غیر متوقع طور پر مدد حاصل ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2475  
´باب:۔۔۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین سو کی تعداد میں بھیجا، ہم اپنا اپنا زاد سفر اٹھائے ہوئے تھے، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ہر آدمی کے حصہ میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی، ان سے کہا گیا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، انہوں نے فرمایا: ہم سمندر کے کنارے پہنچے آخر ہمیں ایک مچھلی ملی، جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، چنانچہ ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک جس طرح چاہا سیر ہو کر کھاتے رہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2475]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ صحابہ کرام دنیا سے کس قدر بے رغبت تھے،
فقر وتنگدستی کی وجہ سے ان کی زندگی کس طرح پریشانی کے عالم میں گزرتی تھی،
اس کے باوجود بھوک کی حالت میں بھی ان کا جذبہ جہاد بلند ہوتا تھا،
کیوں کہ وہ صبر وضبط سے کام لیتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2475   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3840  
´سمندری جانوروں کے کھانے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہو جاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ای۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3840]
فوائد ومسائل:

عنبر بہت بری وہیل مچھلیوں کی ایک قسم ہے۔
اس کے ابھرے ہوئے سرسے تیل نکلتا ہے۔
جو مشینری کو چکناتا ہے۔
اور اس کی انتڑیوں سے معروف خوشبو عنبرحاصل ہوتی ہے۔
بہت بڑی مچھلی جب پانی کی شہ زور موجوں کے ذریعے سے ساحل کے کم گہرے حصوں پر آکر پھنس جاتی ہے۔
اور موجوں کی واپسی کے وقت واپس نہیں جا سکتی۔
تو کنارے پر ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
مرنے والے جانداروں کے جسم سے گلنے سڑنے کا عمل انتڑیوں وغیرہ سے شروع ہوتا ہے۔
کہ اس میں فضلات ہوتے ہیں۔
اس بڑی وہیل کی انتڑیوں میں انتہائی خوشبو دار چکنا مادہ عنبر موجود ہوتا ہے۔
جو انتڑیوں سے گلنے سڑنے کے عمل کو شروع نہیں ہونے دیتا۔
اس لئے اس کا گوشت نسبتا زیادہ عرصے کےلئے محفوظ رہتا ہے۔
بحیرہ قلزم کے دونوں طرف عرب اور افریقہ میں گوشت کی دوسری اقسام کے علاوہ مچھلی کو دھوپ میں خشک کرنے کا طریقہ قدیم سے موجود تھا۔
اوراب تک موجود ہے۔
ان علاقوں کی منڈیوں میں آج بھی بڑی مقدار میں خشک مچھلی بکتی ہے۔
جو بالکل خشک لکڑی کی طرح محسوس ہوتی ہے۔
اب آسٹریلیا وغیرہ میں جدید طریقوں کے مطابق بڑی مقدار میں مچھلی کو خشک کرکے ان علاقوں سمیت دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔


تین سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک مہینے تک اس محفوظ شدہ مقوی غذا کو استعمال کیا۔
اور ساتھ لے آئے جو بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں پیش کی گئی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا تنگ دستی کے عالم میں جہاد کے اس موقع پر ایسی غذا کی فراہمی اللہ کی طرف سے خصوصی انعام ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اشاعت اسلام میں جس عزیمت کی مثالیں قائم کی ہیں۔
دنیا کی کوئی تحریک اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصرہے۔
اللہ اور اس کے رسولﷺکی محبت ااطاعت امیر اور صبر جانفشانی کے بغیر دین ودنیا کا کوئی کام کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔


اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ سمندری جانور مچھلی کے حکم میں ہیں۔
یعنی وہ از خود مرجایئں تب بھی حلال ہیں۔
جیسا کہ گزشتہ حدیث 3815 میں گزرا ہے۔


نیز مبارک چیز سے حصہ لینے کی خواہش کرنا معیوب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3840   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4360  
4360. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر ساحلِ سمندر کی طرف بھیجا اور ان کا امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ بہرحال ہم (مدینہ طیبہ سے) نکلے، ابھی راستے ہی میں تھے کہ زادِ راہ ختم ہو گیا۔ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حکم دیا کہ سب لوگ اپنا اپنا زاد سفر ایک جگہ جمع کر دیں۔ زاد سفر کھجور کے دو تھیلوں کے برابر جمع ہوا۔ اس میں سے وہ ہمیں ہر روز تھوڑا تھوڑا دیتے رہے حتی کہ وہ بھی ختم ہو گیا۔ پھر تو ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور ملتی تھی۔ راوی حدیث نے کہا: بھلا تمہارا ایک کھجور سے کیا کام چلتا ہو گا؟انہوں نے کہا کہ (ایک کھجور بھی غنیمت تھی) جب وہ بھی نہ رہی تو ہمیں اس کی قدروقیمت معلوم ہوئی۔ پھر ہم سمندر کی طرف گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی موجود ہے۔ ہمارا لشکر اس میں سے اٹھارہ (19) دن تک کھاتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4360]
حدیث حاشیہ:
اللہ نے اس طرح اپنے پیارے مجاہدین بندوں کے رزق کا سامان مہیا فرمایا۔
سچ ہے ویرزقه من حیث لایحتسب
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4360   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4360  
4360. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر ساحلِ سمندر کی طرف بھیجا اور ان کا امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ بہرحال ہم (مدینہ طیبہ سے) نکلے، ابھی راستے ہی میں تھے کہ زادِ راہ ختم ہو گیا۔ حضرت ابو عبیدہ ؓ نے حکم دیا کہ سب لوگ اپنا اپنا زاد سفر ایک جگہ جمع کر دیں۔ زاد سفر کھجور کے دو تھیلوں کے برابر جمع ہوا۔ اس میں سے وہ ہمیں ہر روز تھوڑا تھوڑا دیتے رہے حتی کہ وہ بھی ختم ہو گیا۔ پھر تو ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور ملتی تھی۔ راوی حدیث نے کہا: بھلا تمہارا ایک کھجور سے کیا کام چلتا ہو گا؟انہوں نے کہا کہ (ایک کھجور بھی غنیمت تھی) جب وہ بھی نہ رہی تو ہمیں اس کی قدروقیمت معلوم ہوئی۔ پھر ہم سمندر کی طرف گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی موجود ہے۔ ہمارا لشکر اس میں سے اٹھارہ (19) دن تک کھاتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4360]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ اس دستے کے امیر حضرت قیس بن سعد ؓ تھے لیکن صحیح یہی ہے کہ اس لشکر کے امیر حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ تھے کیونکہ صحیحین کی روایات کا اسی پر اتفاق ہے۔
چونکہ اس واقعےمیں حضرت قیس ؓ کی بے مثال سخاوت کاذکر ہے، اس لیے ممکن ہے کہ کسی راوی نے ان کی سخاوت کے پیش نظر یہ اندازہ لگا لیا ہوکہ شاید وہی امیر لشکر تھے، حالانکہ دیگرروایات اس کے خلاف ہیں۔
(فتح الباري: 99/8)

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس لشکر کے لیے عمومی زادِسفر تھا۔
جب وہ ختم ہوگیا تو امیر لشکر نے خصوصی زادِسفر کا اہتمام کیا، جبکہ صحیح مسلم میں ہے کہ امیر سفر نے انھیں کھجوروں کا ایک تھیلادیا، اس کے علاوہ اور کوئی زادسفر نہ تھا۔
(فتح الباري: 99/8)
ان روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ زادِعام بھی ایک تھیلا تھا، جب وہ ختم ہوگیا تو زاد خاص جمع کیا گیا تھا وہ بھی ایک تھیلا ہوا۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی اس لشکر کو ایک تھیلا کھجوروں کا دیا تھا۔
راوی نے مزید وضاحت کی ہے کہ جب ہمیں ایک کھجور ملنے لگی تو ہم اسے اس طرح چوستے تھے جس طرح بچہ پستان چوستا ہے، پھر اس پر پانی پی لیتے تو صبح سے رات تک کام چل جاتا تھا۔
ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی اور اپنے پیارے مجاہدین کو رزق مہیا فرمایا۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 4998(1935)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4360   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.