الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
4. باب الصَّائِلُ عَلَى نَفْسِ الإِنْسَانِ أَوْ عُضْوِهِ إِذَا دَفَعَهُ الْمَصُولُ عَلَيْهِ فَأَتْلَفَ نَفْسَهُ أَوْ عُضْوَهَ لاَ ضَمَانَ عَلَيْهِ:
4. باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔
Chapter: If a person attacks another person's life and limb, and the other defends himself and kills him or injures him, there is no penalty on him
حدیث نمبر: 4366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن زرارة ، عن عمران بن حصين ، قال: " قاتل يعلى بن منية، او ابن امية رجلا فعض احدهما صاحبه، فانتزع يده من فمه فنزع ثنيته، وقال ابن المثنى ثنيتيه، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ايعض احدكم كما يعض الفحل لا دية له "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " قَاتَلَ يَعْلَى بْنُ مُنْيَةَ، أَوِ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ فَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، وقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ثَنِيَّتَيْهِ، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيَعَضُّ أَحَدُكُمْ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَهُ "،
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے زُرارہ سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: یعلیٰ بن مُنیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑے تو ان میں سے ایک نے دوسرے (کے ہاتھ) میں دانت گاڑ دیے، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچا اور اس کا سامنے والا ایک دانت نکال دیا۔۔ ابن مثنیٰ نے کہا: سامنے والے دو دانت۔۔ پھر وہ دونوں جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی (دوسرے کو) اس طرح (دانت) کاٹتا ہے جیسے سانڈ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں ہے
حضرت عمران بن حصین ‬ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ یعلیٰ بن منیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑ پڑا، تو ایک نے دوسرے کا ہاتھ دانتوں سے چبا ڈالا، اس نے اس کے منہ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، جس سے اس کا سامنے کا دانت گر گیا، اور ابن المثنیٰ کی روایت ہے، اس کے سامنے کے دونوں دانت گر گئے، تو وہ اپنا جھگڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لائے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ایک سانڈ کی طرح ہاتھ چباتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1673


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.