الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
4. باب الصَّائِلُ عَلَى نَفْسِ الإِنْسَانِ أَوْ عُضْوِهِ إِذَا دَفَعَهُ الْمَصُولُ عَلَيْهِ فَأَتْلَفَ نَفْسَهُ أَوْ عُضْوَهَ لاَ ضَمَانَ عَلَيْهِ:
4. باب: جب کوئی دوسرے کی جان یا عضو پر حملہ کرے اور وہ اس کو دفع کرے اور دفع کرنے میں حملہ کرنے والے کی جان یا عضو کو نقصان پہنچے تو اس پر کچھ تاوان نہ ہو گا (یعنی حفاظت خود اختیاری جرم نہیں ہے)۔
Chapter: If a person attacks another person's life and limb, and the other defends himself and kills him or injures him, there is no penalty on him
حدیث نمبر: 4371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء ، عن صفوان بن يعلى بن منية ، عن ابيه ، قال: " اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل وقد عض يد رجل، فانتزع يده فسقطت ثنيتاه يعني الذي عضه، قال فابطلها النبي صلى الله عليه وسلم وقال: اردت ان تقضمه كما يقضم الفحل ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَقَدْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ يَعْنِي الَّذِي عَضَّهُ، قَالَ فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَهُ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ".
ہمام نے کہا: ہمیں عطاء نے صفوان بن یعلیٰ بن منیہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور اس نے کسی دوسرے آدمی کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس، یعنی جس نے کاٹا تھا، کے سامنے والے دو دانت نکل گئے، کہا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رائیگاں قرار دیا اور فرمایا: "تم یہ چاہتے تھے کہ اسے اس طرح چباؤ جس طرح سانڈ چباتا ہے؟"
حضرت یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور وہ ایک دوسرے آدمی کا ہاتھ چبا چکا تھا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا، جس کی بنا پر (کاٹنے والے) کے دونوں سامنے کے دانت گر گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ کو رائیگاں قرار دیا، اور فرمایا: تو نے چاہا، اس کا ہاتھ چباتے رہتا، جس طرح سانڈھ یا اونٹ چباتا ہے؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1674

   صحيح البخاري2973يعلى بن أميةأيدفع يده إليك فتقضمها كما يقضم الفحل
   صحيح البخاري6893يعلى بن أميةعض رجل فانتزع ثنيته فأبطلها النبي
   صحيح البخاري4417يعلى بن أميةأفيدع يده في فيك تقضمها كأنها في في فحل يقضمها
   صحيح مسلم4371يعلى بن أميةأردت أن تقضمه كما يقضم الفحل
   صحيح مسلم4372يعلى بن أميةانتزع المعضوض يده من في العاض فانتزع إحدى ثنيتيه فأتيا النبي فأهدر ثنيته
   سنن أبي داود4584يعلى بن أميةأتريد أن يضع يده في فيك تقضمها كالفحل
   سنن النسائى الصغرى4771يعلى بن أميةأيدعها يقضمها كقضم الفحل
   سنن النسائى الصغرى4767يعلى بن أميةيعض أحدكم أخاه كما يعض البكر فأبطلها
   سنن النسائى الصغرى4768يعلى بن أميةيعض أحدكم أخاه كما يعض البكر فأطلها أي أبطلها
   سنن النسائى الصغرى4770يعلى بن أميةرجلا عض يد رجل فانتزعت ثنيته فأتى النبي فأهدرها
   سنن النسائى الصغرى4772يعلى بن أميةعض الآخر فسقطت ثنيته فأتى النبي فذكر ذلك له فأهدره النبي
   سنن النسائى الصغرى4773يعلى بن أميةأفيدع يده في فيك تقضمها
   مسندالحميدي806يعلى بن أميةأيدعها في فيك تقضمها قضم الفحل، وأهدرها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4584  
´ایک شخص دوسرے سے لڑے اور دوسرا اپنا دفاع کرے تو اس پر سزا نہ ہو گی۔`
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک مزدور نے ایک شخص سے جھگڑا کیا اور اس کے ہاتھ کو منہ میں کر کے دانت سے دبایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت باہر نکل آیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو کر دیا، اور فرمایا: کیا چاہتے ہو کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دیدے، اور تم اسے سانڈ کی طرح چبا ڈالو ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے نقل کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے لغو قرار دیا اور کہا: (اللہ کرے) اس کا دانت نہ رہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4584]
فوائد ومسائل:
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اور اس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4584   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.