الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
13. باب الْقَطْعِ فِي الْخُلْسَةِ وَالْخِيَانَةِ
13. باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
Chapter: Cutting off the hand for snatching and treachery.
حدیث نمبر: 4391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا محمد بن بكر، حدثنا ابن جريج، قال: قال ابو الزبير، قال جابر بن عبد الله: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على المنتهب قطع ومن انتهب نهبة مشهورة فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 18 (1448)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4975)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: زبردستی کسی کا مال چھیننا اگرچہ چرانے سے زیادہ قبیح فعل ہے، لیکن اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس پر سرقہ (چرانے) کاا طلاق نہیں ہوتا۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے چور کا ہاتھ کاٹنا فرض کیا ہے، لیکن چھیننے جھپٹنے، اور غصب وغیرہ پر یہ حکم نہیں دیا اس لئے کہ چوری کے مقابلہ میں یہ چیزیں کم واقع ہوتی ہیں، اور ذمہ داروں سے شکایت کر کے اس طرح کی چیزوں کو لوٹایا جا سکتا ہے، اور ان کے خلاف دلائل دینا چوری کے برعکس آسان ہے، اس وجہ سے چوری کا معاملہ بڑا ہے، اور اس کی سزا سخت ہے، تاکہ اس سے باز آ جانے میں یہ زیادہ موثر ہو۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۲؍۳۹)

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: Cutting of hand is not to be inflicted on one who plunders, but he who plunders conspicuously does not belong to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4378


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3596)
ابن جريج صرح بالسماع عند الدارمي (2/175 ح2315) وتابعه المغيرة بن مسلم، وأبو الزبير تابعه عمرو بن دينار

   جامع الترمذي1448جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن أبي داود4391جابر بن عبد اللهليس على المنتهب قطع من انتهب نهبة مشهورة فليس منا
   سنن أبي داود4392جابر بن عبد اللهليس على الخائن قطع
   سنن ابن ماجه2591جابر بن عبد اللهلا يقطع الخائن المنتهب المختلس
   سنن النسائى الصغرى4975جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4976جابر بن عبد اللهليس على خائن منتهب مختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4977جابر بن عبد اللهليس على المختلس قطع
   سنن النسائى الصغرى4979جابر بن عبد اللهليس على مختلس منتهب خائن قطع
   بلوغ المرام1057جابر بن عبد اللهليس على خائن ولا مختلس ولا منتهب قطع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1448  
´خائن، اچکے اور لٹیرے (ڈاکو) کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے، ڈاکو اور اچکے کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1448]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی محفوظ جگہ سے جہاں مال اچھی طرح سے چھپا کر رکھا گیا مال چُرانا سرقہ ہے اور خیانت،
اچکنا اور ڈاکہ زنی یہ سب کے سب سرقہ کی تعریف سے خارج ہیں،
لہٰذا ان کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے،
خائن اسے کہتے ہیں جو خفیہ طریقہ پر مال لیتا رہے اور مالک کے ساتھ خیر خواہی اور ہمدردی کا اظہا رکرے۔
حدیث میں مذکورہ جرائم پر حاکم جو مناسب سزا تجویز کرے گا وہ نافذ کی جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1448   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.