الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
12. باب فِي مَنْ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ
12. باب: جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟
Chapter: If A Man Finds A Man With His Wife, Should He Kill Him?
حدیث نمبر: 4532
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وعبد الوهاب بن نجدة الحوطي المعنى واحد، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة: ان سعد بن عبادة، قال:" يا رسول الله الرجل يجد مع امراته رجلا ايقتله؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، قال سعد: بلى والذي اكرمك بالحق، قال النبي صلى الله عليه وسلم: اسمعوا إلى ما يقول سيدكم"، قال عبد الوهاب: إلى ما يقول سعد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، قَالَ سَعْدٌ: بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ"، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: إِلَى مَا يَقُولُ سَعْدٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں سعد نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ عزت دی (میں تو اسے قتل کر دوں گا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! جو تمہارے سردار کہہ رہے ہیں (عبدالوہاب کے الفاظ ہیں، (سنو) جو سعد کہہ رہے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللعان 1 (1498)، سنن ابن ماجہ/الحدود 34 (2605)، (تحفة الأشراف: 12699)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 19 (17)، الحدود 1(7)، مسند احمد (2/465) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: That Saad bin Ubadah said: Messenger of Allah! If a man finds a man with his wife, should he kill him ? The Messenger of Allah ﷺ said: No. Saad: Why not, by Him who has honoured you with truth ? The Prophet ﷺ said: Listen to what your chief is saying. The narrator Abd al-Wahhab said: (Listen) to what Saad is saying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4517


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1498)

   صحيح مسلم3762عبد الرحمن بن صخرإن وجدت مع امرأتي رجلا أأمهله حتى آتي بأربعة شهداء قال نعم
   سنن أبي داود4533عبد الرحمن بن صخرلو وجدت مع امرأتي رجلا أمهله حتى آتي بأربعة شهداء قال نعم
   سنن أبي داود4532عبد الرحمن بن صخرالرجل يجد مع امرأته رجلا أيقتله قال رسول الله لا قال سعد بلى والذي أكرمك بالحق قال النبي اسمعوا إلى ما يقول سيدكم
   سنن ابن ماجه2605عبد الرحمن بن صخرالرجل يجد مع امرأته رجلا أيقتله قال رسول الله لا قال سعد بلى والذي أكرمك بالحق فقال رسول الله اسمعوا ما يقول سيدكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2605  
´شوہر بیوی کے ساتھ اجنبی مرد کو پائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! آدمی اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کا اعزاز بخشا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2605]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بدکاری کا ارتکاب کرنے والے مرد اور عورت کو جو شخص عین جرم کی حالت میں دیکھ لے تو اسے بھی یہ حق نہیں کہ انھیں قتل کردے۔

(2)
اس صورت میں اسےچاہیے کہ تین مردوں کی گواہی شریک کرے حتی کہ وہ چاروں انھیں جرم کی حالت میں دیکھ لیں۔

(3)
گواہی مکمل ہونے پرعدالت ایسے مرد یا عورت کوشرعی سزا (سوکوڑوں کی سزا)
دےگی۔

(4)
گواہی کا یہ نصاب مقررکرنےمیں یہ حکمت ہےکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنی ناراضی کی وجہ سےکسی کوقتل کردے اور بعد میں کہ دے میں نے اسے زنا کرتے دیکھا تھا۔

(5)
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوملوث دیکھتا ہےاس کے لیے طلاق اور لعان کا راستہ موجود ہے لہٰذا قانون ہاتھ لینا اوربیوی کوقتل کردینا جائز نہیں ہے۔

(6)
حضرت سعد بن عبادہ کا کلام ان کی غیرت کا مظہر ہے اس لیےرسول اللہ ﷺ نے ان کےجذبہ غیرت کی تحسین فرمائی لیکن انہیں یہ اختیار نہیں دیا کہ مجرم کوخود ہی قتل کردیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2605   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4533  
´جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: بتائیے اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4533]
فوائد ومسائل:
1: دوسری احادیث میں ہے، رسول اللہ ؐ نے فرمایا دیکھو سعد کس قدر غیرت مند ہے اور میں اس سے زیادی غیرت مند ہوں اور اللہ سب سے بڑھ کر غیرت والا ہے۔
(صحیح البخاري، النکاح، قبل الحدیث:5220، صحیح مسلم:اللعان، حدیث:1498)
2: اس حدیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ صاحب ایمان کو اللہ کی حدود پر ٹھہرنے والا ہونا چاہیے نہ ان سے تجاوز کرنے والا۔
اسلام میں انسانی جان کی بہت زیادہ قدراہمیت ہے اور اس قسم کے حادثے میں بھی کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں بلکہ چار گواہوں یا اقرر ہو تو تن رجم ہو گا۔
اگر گواہ ہوں، نہ عورت کا اقراربلکہ صرف خاوند کا دعوی ہو تو اس صورت میں رجم نہیں ہو گا، بلکہ لعان ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.