الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
3. بَابُ : كَيْفَ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ
3. باب: نماز کیسے فرض ہوئی؟
Chapter: How The Salah Was Made Obligatory
حدیث نمبر: 454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" اول ما فرضت الصلاة ركعتين، فاقرت صلاة السفر واتمت صلاة الحضر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" أَوَّلَ مَا فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابتداء میں دو رکعت نماز فرض کی گئی، پھر سفر کی نماز (دو ہی) باقی رکھی گئی اور حضر کی نماز (بڑھا کر) پوری کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 1 (350)، وتقصیر الصلاة 5 (1090)، ومناقب الأنصار 8 (3935)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین1 (685)، (تحفة الأشراف: 16439)، سنن الدارمی/ الصلاة 179 (1550)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 270 (1198) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 454  
´نماز کیسے فرض ہوئی؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابتداء میں دو رکعت نماز فرض کی گئی، پھر سفر کی نماز (دو ہی) باقی رکھی گئی اور حضر کی نماز (بڑھا کر) پوری کر دی گئی۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 454]
454 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں نماز سے مراد مغرب اور فجر کے علاوہ ہیں کیونکہ یہ نمازیں سفروحضر میں تبدیل نہیں ہوتیں۔ مغرب ہرحال میں تین رکعت اور فجر ہر حال میں دورکعت ہے۔
➋اس حدیث کا ظاہر مراد نہیں کیونکہ قرآن مجید کی آیت ﴿فلیس علیکم جناح ان تقصرو من الصلوۃ﴾ [النساء4: 101]
سے معلوم ہوتا ہے کہ قصر والی نمازیں چاررکعت تھیں۔ مسافر کو رخصت دی گئی کہ دو پڑھ لے، الایہ کہ حدیث کا مطلب یہ ہو کہ معراج سے پہلے نماز دورکعت تھی۔ جب معراج کے موقع پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں تو بعض کو چار رکعت کر دیا گیا، پھر سفر کی نماز دو رکعت کر دی گئی تو گویا وہ معراج سے پہلے والی حالت میں رہ گئی اور گھر کی نماز مکمل رہنے دی گئی۔
➌اس حدیث سے احناف نے استدلال کیا ہے کہ سفر کی نماز دورکعت ہی ہے۔ چار پڑھ ہی نہیں سکتا جس طرح ظہر کی چھ نہیں پڑھ سکتا، مگر یہ مطلب مذکورہ قرآنی آیت کے علاوہ خود راویٔ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مسلک کے بھی خلاف ہے کیونکہ وہ سفر میں چار بھی پڑھتی تھیں اور احناف کے نزدیک راوی کی رائے کو ترجیح دی جاتی ہے نہ کہ روایت کے ظاہر الفاظ کو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 454   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.