455 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري انه سمع ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام يحدث عن ابي مسعود الانصاري عقبة بن عمرو «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم نهي عن ثمن الكلب، ومهر البغي وحلوان الكاهن» 455 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَي عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوانِ الْكَاهِنِ»
455- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کے معاوضے اور کاہن کی مٹھائی (یا معاوضے) سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2237، 2282، 5346، 5761 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1567 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5157، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4303، 4680 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4785، 6217 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3428، 3481، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1133، 1276، 2071 والدارمي فى «مسنده» برقم: 2610، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2159، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17345، برقم: 17349 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17767»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:455
455- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کے معاوضے اور کاہن کی مٹھائی (یا معاوضے) سے منع کیا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:455]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کتے کو فروخت کرنا منع ہے، خواہ وہ کوئی بھی کتا ہو، شکاری ہو یا غیر شکاری، اس پر تفصیلی بحث راقم نے اپنی قیمتی کتاب”جانوروں کے احکام“ میں کر دی ہے، والحمد للہ۔ اب محمد بن قاسم، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز جیسوں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کسی کو ہمت دے جو برائی کو ختم کر دے، آمین۔ کاہن بھی جھوٹ پھیلاتا، تو ہمات اور گمراہی کی تجارت کرتا ہے اس کی کمائی بھی حرام ہے۔ آج کل یہ کاروبار بھی پورے عروج پر ہے۔ اصول یہ سامنے آتا ہے کہ جو چیز یا کام بذتہٖ حرام ہے۔ اس کی قیمت بھی حرام ہے۔ اس کی تجارت کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ اصول خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان کردہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کا کھانا حرام کر دیتا ہے تو اس کی قیمت بھی حرام کر دیتا ہے۔ [ســن ابـى داود: 3488] زنا کاری کا معاوضہ لینے والے حرام کا سودا کر رہے ہیں۔ اس کمائی کے حصول کے لیے آج دنیا بھر میں شرمناک ظلم وستم جاری ہے۔ عورتوں اور لڑکیوں کو فریب دے کر یا ز بردستی اس میں ملوث کیا جا تا ہے۔ کسی بھی معاشرے میں اس کام کی اجازت دینا گندگی اور ظلم کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ اس لیے اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 455