459 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا سليمان الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «لا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود» قال سفيان هكذا قال الاعمش: «لا تجزئ لا تجزئ» 459 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ» قَالَ سُفْيَانُ هَكَذَا قَالَ الْأَعْمَشُ: «لَا تُجْزِئُ لَا تُجْزِئُ»
459- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ایسی نماز درست نہیں ہوتی، جس میں آدمی رکوع اور سجدے کے دوران اپنی پشت کو درست نہیں رکھتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اعمش نامی راوی نے یہ روایت اسی طرح بیان کی ہے۔ روایت کے الفاظ «لَا تُرْجَى» اس کی امید نہیں کی جاسکتی، یعنی وہ درست نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 591، 592، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1892، 1893، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1026، 1110، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 703، 1101 وأبو داود فى «سننه» برقم: 855، والترمذي فى «جامعه» برقم: 265، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1366، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 870، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2612، 2613، 2614، 2770، 2771، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1315، 1316، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17348»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:459
459- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ایسی نماز درست نہیں ہوتی، جس میں آدمی رکوع اور سجدے کے دوران اپنی پشت کو درست نہیں رکھتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اعمش نامی راوی نے یہ روایت اسی طرح بیان کی ہے۔ روایت کے الفاظ «لَا تُرْجَى» اس کی امید نہیں کی جاسکتی، یعنی وہ درست نہیں ہوتی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:459]
فائدہ: نماز مکمل اطمینان اور اعتدال کے ساتھ پڑھنی چاہیے، انسان دنیاوی کام تو سلیقے سے کرتا ہے، لیکن نماز وغیرہ جلدی جلدی ادا کر کے فارغ ہو جاتا ہے، ایسا نہیں کرنا چاہیے، انسان اللہ کی عبادت بھی قرآن و حدیث کے مطابق مکمل آداب و احترام کے ساتھ کرے، کیونکہ اس پر صحيح عقیدے کے بعد دنیا و آخرت کی بنیاد ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 459