الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: دیتوں کا بیان
Types of Blood-Wit (Kitab Al-Diyat)
27. باب فِي جِنَايَةِ الْعَبْدِ يَكُونُ لِلْفُقَرَاءِ
27. باب: فقیر کا غلام کوئی جرم کرے تو اس کی سزا کا حکم۔
Chapter: The Crime Of A Slave Who Belongs To Poor People.
حدیث نمبر: 4590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي نضرة، عن عمران بن حصين:" ان غلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء، فاتى اهله النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله إنا اناس فقراء، فلم يجعل عليه شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ:" أَنّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ، فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أُنَاسٌ فُقَرَاءُ، فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ شَيْئًا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقیر لوگوں کے ایک غلام نے کچھ مالدار لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، تو جس غلام نے کان کاٹا تھا اس کے مالکان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، تو آپ نے ان پر کوئی دیت نہیں ٹھہرائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 15، 16 (4755)، سنن الدارمی/الدیات 3 (2399)، (تحفة الأشراف: 10863) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Imran ibn Husayn: A servant of some poor people cut off the ear of the servant of some rich people. His people came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! we are poor people. So he imposed no compensation on them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4573


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4755)
قتادة عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 162

   سنن النسائى الصغرى4755عمران بن الحصينغلاما لأناس فقراء قطع أذن غلام لأناس أغنياء فأتوا النبي فلم يجعل لهم شيئا
   سنن أبي داود4590عمران بن الحصينغلاما لأناس فقراء قطع أذن غلام لأناس أغنياء فأتى أهله النبي فقالوا يا رسول الله إنا أناس فقراء فلم يجعل عليه شيئا
   بلوغ المرام1000عمران بن الحصينغلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1000  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقراء لوگوں کے ایک غلام نے امراء لوگوں کے غلام کا کان کاٹ لیا تو یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے کوئی چیز مقرر نہ فرمائی۔ اسے احمد اور تینوں نے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1000»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب جناية العبد يكون للفقراء، حديث:4590، والنسائي، القسامة، حديث:4755، وأحمد:4 /438، والترمذي: لم أجده.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کی رو سے انھی کی رائے درست معلوم ہوتی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۳۳ /۱۵۷‘ ۱۵۸‘ وصحیح سنن أبي داود للألباني‘ رقم:۴۵۹۰)2.اس حدیث کے مفہوم میں اختلاف ہے۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے سُقُوطُ الْقَوَدِ بَیْنَ الْمَمَالِیکِ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ کا عنوان قائم کیا ہے کہ غلاموں کے مابین قتل کے سوا کسی جرم کا قصاص نہیں‘ گویا کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے حدیث میں موجود لفظ غلام سے غلام اور مملوک مراد لیا ہے جبکہ علامہ خطابی رحمہ اللہ نے غلام کے معنی لڑکا لیتے ہوئے کہا ہے: اس کے معنی یہ ہیں کہ جرم کا مرتکب لڑکا آزاد تھا اور اس سے یہ جرم خَطَأً سرزد ہوا تھا اور اس کے ورثاء فقیر لوگ تھے۔
اور قاعدہ یہ ہے کہ ورثاء اپنی وسعت و حیثیت کے مطابق دیت ادا کریں۔
اگر وہ فقیر اور نادار ہوں تو ان کے ذمے کچھ نہیں۔
رہا غلام لڑکا! تو وہ اگر کسی جرم کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہوگا۔
اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے۔
(ملخصًا) منتقی الأخبار میں امام مجدالدین ابن تیمیہ کا قول ہے: مذکورہ بالا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قاتل کے ورثاء پر دیت کی ادائیگی کی جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے‘ وہ ان کے فقر کی وجہ سے ساقط ہو جائے گی اور قاتل بھی اس سے بری ہوگا۔
(منتقی الأخبار)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1000   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4590  
´فقیر کا غلام کوئی جرم کرے تو اس کی سزا کا حکم۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقیر لوگوں کے ایک غلام نے کچھ مالدار لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، تو جس غلام نے کان کاٹا تھا اس کے مالکان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، تو آپ نے ان پر کوئی دیت نہیں ٹھہرائی۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4590]
فوائد ومسائل:
1: بعض محققین کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔

2: اس حدیث میں غلام کا ایک ترجمہ معروف معنی میں ہے کہ وہ عبد مملوک تھے، چونکہ یہ معاملہ مملوکوں کے مابین تھا اور قصور کے مالک فقیر بھی تھے، اس لئے ان پر کچھ نہ ڈالا گیا اور دوسرا ترجمہ نو عمر لڑکے بھی کیا گیا ہے، یعنی وہ آزاد تھے، مگر ان کے لڑکپن، خطا اور قصور کے ولی فقیر ہونے کی وجہ سے ان پر کچھ نہ ڈالا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4590   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.