الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
67. بَابُ : بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ
67. باب: حمل والے جانور کا حمل بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling the Offspring of the Offspring of a Pregnant Animal (Habal Al-Habalah)
حدیث نمبر: 4626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حكيم , قال: حدثنا محمد بن جعفر , قال: حدثنا شعبة , عن ايوب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" السلف في حبل الحبلة ربا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" السَّلَفُ فِي حَبَلِ الْحَبَلَةِ رِبًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمل والے جانور کے حمل کی بیع سلم کرنا سود ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5440) مسند احمد (1/240) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4626  
´حمل والے جانور کا حمل بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمل والے جانور کے حمل کی بیع سلم کرنا سود ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4626]
اردو حاشہ:
اس قسم کی بیوع جاہلیت میں عام تھیں۔ ایک آدمی کے پاس حاملہ اونٹنی ہوتی۔ کوئی اس سے سودا کرتا کہ اس اونٹنی کے پیٹ میں جو حمل ہے، وہ پیدا ہونے کے بعد، پھر جوان ہونے کے بعد وہ حاملہ ہو کر بچہ جنے گی، اس بچے کی اتنی قیمت میں تجھے ابھی دیتا ہوں۔ وہ بچہ میرا ہو گا۔ یہ ہے حمل کے حمل کی بیع سلف یہ نا جائز ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں موجودہ حمل مؤنث ہی ہے؟ وہ صحیح پیدا ہو گا یا عیب دار؟ وہ اپنے حمل تک زندہ رہے گی؟ پھر حاملہ ہو گی؟ اور پھر بچہ جن سکے گی؟ جب ان میں سے کوئی بات بھی معلوم نہیں تو سودا کس چیز کا؟ اسے دھوکے اور غرر کی بیع بھی کہتے ہیں، نیز وہ بیچنے والے کے پاس موجود بھی نہیں۔ گویا یہ کئی لحاظ سے منع ہے۔ اس بیع کا ایک مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی چیز فروخت کی جائے اور قیمت کی ادائیگی کے لیے حمل کے حمل کی پیدائش کو وقت مقرر کر لیا جائے یا رقم پہلے دے دی جائے اور چیز فروخت کی جائے قیمت حمل کے حمل کی پیدائش کو قرار دیا جائے۔ یہ سب صورتیں منع ہیں کیونکہ یہ مجہول مدت ہے۔ پتا نہیں آئے گی بھی یا نہیں؟ اور آئے گی تو کب؟ ادائیگی کی مدت واضح اور معلوم ہونی چاہیے، مثلاََ: تاریخ، مہینہ یا سال گندم کٹائی یا سردیوں کا آغاز وغیرہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4626   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.