الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
9. بَابُ قَوْلِهِ: {ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ} :
9. باب: آیت کی تفسیر ”جب کہ دو میں سے ایک وہ تھے دونوں غار میں (موجود) تھے جب وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھا کہ فکر نہ کر اللہ پاک ہمارے ساتھ ہے“۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “...The second of two, when they (Muhammad and Abu bakr ) were in the cave, and he said to his companion (Abu bakr ) ’Be not sad (or afraid), surely Allah is with us.’ ” (V.9:40)
حدیث نمبر: 4664
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابن عيينة، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه قال:" حين وقع بينه وبين ابن الزبير، قلت: ابوه الزبير، وامه اسماء، وخالته عائشة، وجده ابو بكر، وجدته صفية، فقلت: لسفيان إسناده، فقال: حدثنا فشغله إنسان، ولم يقل ابن جريج".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" حِينَ وَقَعَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ ابْنِ الزُّبَيْرِ، قُلْتُ: أَبُوهُ الزُّبَيْرُ، وَأُمُّهُ أَسْمَاءُ، وَخَالَتُهُ عَائِشَةُ، وَجَدُّهُ أَبُو بَكْرٍ، وَجَدَّتُهُ صَفِيَّةُ، فَقُلْتُ: لِسُفْيَانَ إِسْنَادُهُ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا فَشَغَلَهُ إِنْسَانٌ، وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ جُرَيْجٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب میرا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اختلاف ہو گیا تھا تو میں نے کہا کہ ان کے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ تھے، ان کی والدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا تھیں، ان کی خالہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ان کے نانا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور ان کی دادی (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی) صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ (عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہ) میں نے سفیان (ابن عیینہ) سے پوچھا کہ اس روایت کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا «حدثنا» ہم سے حدیث بیان کی لیکن ابھی اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ انہیں ایک دوسرے شخص نے دوسری باتوں میں لگا دیا اور (راوی کا نام) ابن جریج وہ نہ بیان کر سکے۔

Narrated Ibn Abi Mulaika: When there happened the disagreement between Ibn Az-Zubair and Ibn `Abbas, I said (to the latter), "(Why don't you take the oath of allegiance to him as) his father is Az-Zubair, and his mother is Asma,' and his aunt is `Aisha, and his maternal grandfather is Abu Bakr, and his grandmother is Safiya?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 186



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4664  
4664. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب میرا حضرت ابن زبیر ؓ سے اختلاف ہوا تو میں نے کہا تھا: ان کے والد زبیر ؓ، ان کی والدہ حضرت اسماء ؓ، ان کی خالہ حضرت عائشہ ؓ، ان کے نانا حضرت ابوبکر ؓ اور ان کی دادی حضرت صفیہ‬ ؓ ہ‬یں۔ راوی حدیث نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا: اس حدیث کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا "حدثنا" ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ انہیں کسی دوسرے شخص نے مصروف کر دیا اور وہ آگے "ابن جریج" کے الفظ نہ کہہ سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4664]
حدیث حاشیہ:
اس صورت میں یہ احتمال تھا کہ شاید سفیان نے یہ حدیث خود ابن جریج سے بلا واسطہ نہ سنی ہو۔
اسی لیے حضرت امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو دوسرے طریق سے بھی ابن جریج سے نکالا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4664   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4664  
4664. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب میرا حضرت ابن زبیر ؓ سے اختلاف ہوا تو میں نے کہا تھا: ان کے والد زبیر ؓ، ان کی والدہ حضرت اسماء ؓ، ان کی خالہ حضرت عائشہ ؓ، ان کے نانا حضرت ابوبکر ؓ اور ان کی دادی حضرت صفیہ‬ ؓ ہ‬یں۔ راوی حدیث نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا: اس حدیث کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا "حدثنا" ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ انہیں کسی دوسرے شخص نے مصروف کر دیا اور وہ آگے "ابن جریج" کے الفظ نہ کہہ سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4664]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کی سند میں اگرچہ ابن جریج کی صراحت ہے لیکن وہ صیغہ عن کے ساتھ ہے، اس میں سماع کی صراحت نہیں ہے۔
حضرت سفیان کے شاگرد عبداللہ بن محمد صیغہ تحدیث کے ساتھ یہ حدیث سننا چاہتے تھے، اس لیے انھوں نے سند کے متعلق سوال کیا۔
اس صورت میں یہ احتمال رہ گیا تھا کہ شاید حضرت سفیان ؓ نے یہ حدیث خود ابن جریج سے نہ سنی ہو بلکہ اس کے درمیان کوئی واسطہ ہو، اس لیے امام بخاری ؒ نے دوسری روایات بیان کردی ہیں، جن میں اس قسم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔

چونکہ اس حدیث میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے، واقعے کی تشریح آئندہ حدیث کے تحت کی جائے گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4664   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.