الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
17. باب فِي الْقَدَرِ
17. باب: تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔
Chapter: Belief In Divine Decree.
حدیث نمبر: 4696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عثمان بن غياث، قال: حدثني عبد الله بن بريدة، عن يحيى بن يعمر، وحميد بن عبد الرحمن، قالا: لقينا عبد الله بن عمر فذكرنا له القدر وما يقولون فيه فذكر نحوه زاد، قال: وساله رجل من مزينة او جهينة، فقال: يا رسول الله فيما نعمل افي شيء قد خلا او مضى او في شيء يستانف الآن؟ قال: في شيء قد خلا، ومضى، فقال الرجل او بعض القوم: ففيم العمل؟ قال: إن اهل الجنة ييسرون لعمل اهل الجنة، وإن اهل النار ييسرون لعمل اهل النار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: لَقِيَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَذَكَرْنَا لَهُ الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ زَادَ، قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا نَعْمَلُ أَفِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَى أَوْ فِي شَيْءٍ يُسْتَأْنَفُ الْآنَ؟ قَالَ: فِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا، وَمَضَى، فَقَالَ الرَّجُلُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ: فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ قَالَ: إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ.
یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے آپ سے تقدیر کے بارے میں جو کچھ لوگ کہتے ہیں اس کا ذکر کیا۔ پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ سے مزینہ یا جہینہ ۱؎ کے ایک شخص نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! پھر ہم کیا جان کر عمل کریں؟ کیا یہ جان کر کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ سب پہلے ہی تقدیر میں لکھا جا چکا ہے، یا یہ جان کر کہ (پہلے سے نہیں لکھا گیا ہے) نئے سرے سے ہونا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جان کر کہ جو کچھ ہونا ہے سب تقدیر میں لکھا جا چکا ہے پھر اس شخص نے یا کسی دوسرے نے کہا: تو آخر یہ عمل کس لیے ہے؟ ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت کے لیے اہل جنت والے اعمال آسان کر دئیے جاتے ہیں اور اہل جہنم کو اہل جہنم کے اعمال آسان کر دیئے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10572) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دو قبیلوں کے نام ہیں۔
۲؎: یعنی جب جنت و جہنم کا فیصلہ ہو چکا ہے تو عمل کیوں کریں، یہی سوچ گمراہی کی ابتداء تھی۔

The tradition mentioned above has also been transmitted by Yahya bin Yamur and Humaid bin Abdur-Rahman through a different chain of narrators. This version has: we met Abdullah bin Umar. We told him about divine decree and what they said about it. He then mentioned something similar to it. He added: A man of Muzainah or juhainah asked: What is the good in doing anything, Messenger of Allah ? should we think that a thing has passed and gone or a thing that has happened now (without predestination)? He replied: About a thing that has passed and gone (i. e. predestined). A man or some people asked: Then, why action? He replied: Those who are among the number of those who go to Paradise will be helped to do the deeds of the people who will go to Paradise, and those who are among the number of those who go to Hell will be helped to do the deeds of those who will go to Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4679


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (4695)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4696  
´تقدیر (قضاء و قدر) کا بیان۔`
یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے آپ سے تقدیر کے بارے میں جو کچھ لوگ کہتے ہیں اس کا ذکر کیا۔ پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ سے مزینہ یا جہینہ ۱؎ کے ایک شخص نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! پھر ہم کیا جان کر عمل کریں؟ کیا یہ جان کر کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ سب پہلے ہی تقدیر میں لکھا جا چکا ہے، یا یہ جان کر کہ (پہلے سے نہیں لکھا گیا ہے) نئے سرے سے ہونا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جان کر کہ جو کچھ ہونا ہے سب تقدیر میں لکھا جا چکا ہے پھر اس شخص نے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4696]
فوائد ومسائل:
مسلسل عمل کرنا انسانی فطرت کا لازمی حصہ ہے تو جو کوئی اپنے اعمال میں خیر پائے اسے اللہ کا شکر کرتے ہوئے ثابت قدم رہنا چاہیے اور مزید محنت کرنی چاہیے اور جس کے اعمال غلط ہوں تو وہ توبہ کرے اور اپنے اعمال بد ل کر خیر اپنائے۔
اللہ عزوجل تو نہ قبول کرنے والا اور نیکی کی توفیق دینے والا ہے، غلط سے صحیح کی یہ تبدیلی اللہ تعالی کو پہلے ہی معلوم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4696   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.