الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
109. بَابُ : ذِكْرِ الشُّفْعَةِ وَأَحْكَامِهَا
109. باب: شفعہ اور اس کے احکام کا بیان۔
Chapter: Pre-Emption And Its Rulings
حدیث نمبر: 4708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هلال بن بشر، قال: حدثنا صفوان بن عيسى، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشفعة في كل مال لم يقسم، فإذا وقعت الحدود وعرفت الطرق فلا شفعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَعُرِفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مال جو تقسیم نہ ہوا ہو، اس میں شفعہ کا حق ہے۔ لہٰذا جب حد بندی ہو جائے اور راستہ متعین ہو جائے تو اس میں شفعہ کا حق نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19583) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، اس لیے کہ ابوسلمہ نے یہاں پر واسطہ کا ذکر نہیں کیا، لیکن صحیح بخاری، کتاب الشفعہ (2257) میں ابو سلمہ نے اس حدیث کو جابر (رضی الله عنہ) سے روایت کیا ہے)»

وضاحت:
۱؎: حق شفعہ کے سلسلہ میں مناسب اور صحیح بات یہ ہے کہ یہ حق ایسے دو پڑوسیوں کو حاصل ہو گا جن کے مابین پانی، راستہ وغیرہ مشتر کہوں، دوسری صورت میں یہ حق حاصل نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4708  
´شفعہ اور اس کے احکام کا بیان۔`
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ مال جو تقسیم نہ ہوا ہو، اس میں شفعہ کا حق ہے۔ لہٰذا جب حد بندی ہو جائے اور راستہ متعین ہو جائے تو اس میں شفعہ کا حق نہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4708]
اردو حاشہ:
امام مالک، امام شافعی اور محدثین اسی کے قائل ہیں، البتہ احناف صرف پڑوسی کے لیے بھی شفعہ کے قائل ہیں۔ اس حدیث میں وہ تاویل کرتے ہیں کہ یہاں شفعہ کی شرکت کی نفی ہے نہ کہ شفعہ جوار کی، حالانکہ صراحت کے ساتھ ہر شفعہ کی نفی کی گئی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4708   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.