سنن نسائي: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام نسائی رحمہ اللہ تاثرات و تجاویز
الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
ویب سائٹ کو اپ گریڈ کرنے اور مذید کتب پیش کرنے کے سلسلے میں ہمیں آپ کا تعاون درکار ہے، رمضان المبارک کے بابرکت مہینہ میں تعاون کیجئیے جزاک اللہ خیرا
Remainder: Send Donation to cover charges
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
2. بَابُ : الْقَسَامَةِ
2. باب: قسامہ کا بیان۔
Chapter: Qasamah
ایک انصاری صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا۔
Report Error
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة 1 (الحدود 1) (1670)، (تحفة الأشراف: 15587، 18747)، مسند احمد (4/62، و5/375، 432، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4712، 4713) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
● صحيح مسلم 4350 موضع إرسال أقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية ● سنن أبي داود 4525 موضع إرسال يحلفون بالله خمسين يمينا ما قتلناه ولا علمنا قاتلا قال فوداه رسول الله من عنده مائة ناقة ● سنن أبي داود 4522 موضع إرسال قتل بالقسامة رجلا من بني نصر بن مالك ببحرة الرغاء على شط لية البحرة قال القاتل والمقتول منهم ● سنن النسائى الصغرى 4711 موضع إرسال أقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية ● سنن النسائى الصغرى 4712 موضع إرسال أقرها على ما كانت عليه في الجاهلية وقضى بها بين أناس من الأنصار في قتيل ادعوه على يهود خيبر ● سنن النسائى الصغرى 4713 موضع إرسال القسامة في الجاهلية ثم أقرها في الأنصاري الذي وجد مقتولا في جب اليهود فقالت الأنصار اليهود قتلوا صاحبنا ● سنن النسائى الصغرى 4722 موضع إرسال تحلفون خمسين يمينا وتستحقون دم صاحبكم أو قاتلكم
تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4711
´قسامہ کا بیان۔` ایک انصاری صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامہ کو اسی حالت پر باقی رکھا جس پر وہ جاہلیت میں تھا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4711]
اردو حاشہ: اسلام نے جاہلیت کی صرف بری رسموں کو ختم کیا ہے، ہر رسم کو نہیں۔ آپ ﷺ کے برقرار رکھنے سے اب یہ رسم کے طور پر قابل عمل نہیں بلکہ اسے شرعی حکم کا درجہ حاصل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4711