الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 471
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ضمرة بن حبيب احد التابعين قال: كانوا يستحبون إذا سوي على الميت قبره وانصرف الناس عنه ان يقال عند قبره: يا فلان قل: لا إله إلا الله ثلاث مرات يا فلان قل: ربي الله وديني الإسلام ونبيي محمد. رواه سعيد بن منصور موقوفا،‏‏‏‏ وللطبراني نحوه من حديث ابي امامة مرفوعا مطولا.وعن ضمرة بن حبيب أحد التابعين قال: كانوا يستحبون إذا سوي على الميت قبره وانصرف الناس عنه أن يقال عند قبره: يا فلان قل: لا إله إلا الله ثلاث مرات يا فلان قل: ربي الله وديني الإسلام ونبيي محمد. رواه سعيد بن منصور موقوفا،‏‏‏‏ وللطبراني نحوه من حديث أبي أمامة مرفوعا مطولا.
سیدنا ضمرہ بن حبیب رحمہ اللہ جو ایک تابعی ہیں، سے مروی ہے کہ لوگ مستحب سمجھتے تھے کہ جب میت کی قبر برابر و ہموار کر دی جاتی اور لوگ جب جانے لگتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر میت کو مخاطب ہو کر یوں کہا جائے اے فلاں! «لا إله إلا الله» کہو اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اس کو تین مرتبہ کہے اے فلاں! «ربي الله وديني الإسلام ونبيي محمد» کہو میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی ہیں۔
سعید بن منصور نے اسے موقوف بیان کیا ہے اور طبرانی نے اسی طرح کی ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی لمبی مرفوع حدیث بیان کی ہے۔
हज़रत ज़मरह बिन हबीब रहम अल्लाह जो एक ताबई हैं, से रिवायत है कि लोग मुस्तहब समझते थे कि जब मय्यत की क़ब्र बराबर और हमवार कर दी जाए और लोग जब जाने लगें तो क़ब्र के पास खड़े हो कर मय्यत से यूँ कहा जाए “ऐ फ़ुलां (मय्यत का नाम लेकर) ! « لا إله إلا الله » कहो अल्लाह के सिवा कोई ईश्वर ही नहीं” इस को तीन मर्तबा कहे “ऐ फ़ुलां ! « ربي الله وديني الإسلام ونبيي محمد » कहो मेरा रब अल्लाह है, मेरा दीन इस्लाम है और मुहम्मद सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम मेरे नबी हैं”
सईद बिन मन्सूर ने इसे मोक़ूफ़ बयान किया है और तिब्रानी ने इसी तरह की अबु इमाम रज़िअल्लाहुअन्ह की लम्बी मरफ़ूअ हदीस बयान की है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه سعيد بن منصور. *فيه أشياخ من أهل حمص، وهم مجهولون، وحديث أبي أمامة، أخرجه الطبراني في الكبير:8 /298، وحديث:7979 وسنده ضعيف، فيه جماعة لم يعرفهم الهيثمي كما في مجمع الزوائد:2 /324، وقال الحافظ في التلخيص الحبير:2 /135، 136، حديث:796، "وإسناده صالح، وقد قواه الضياء، في أحكامه. وفي السند: محمد بن إبراهيم بن العلاء الحمصي، قال الحافظ في تقريب التهذيب:((منكر الحديث)).»

Damrah bin Habib (one of the Tabi'in or the followers of the Companions) narrated, ‘They (the Companions that he met) recommended that after the grave is leveled and the people leave, that one should stand by the grave and say three times to the deceased, 'O so-and-so, say: "There is no god but Allah”, 'O so-and-so, say: "Allah is my Lord, Islam is my din (religion), and Muhammad is my prophet.” Related by Sa'id bin Mansur. At-Tabarani Related A similar Hadith on the authority of Abu Umamah on the authority of the Prophet (ﷺ).
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 471  
´میت کو دفن کرنے کے بعد میت کو مخاطب کر کے تلقین کرنا`
سیدنا ضمرہ بن حبیب رحمہ اللہ جو ایک تابعی ہیں، سے مروی ہے کہ لوگ مستحب سمجھتے تھے کہ جب میت کی قبر برابر و ہموار کر دی جاتی اور لوگ جب جانے لگتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر میت کو مخاطب ہو کر یوں کہا جائے اے فلاں! «لا إله إلا الله» کہو اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اس کو تین مرتبہ کہے اے فلاں! «ربي الله وديني الإسلام ونبيي محمد» کہو میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی ہیں [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 471]
لغوی تشریح:
«كَانُو يَسْتَحِبُّونَ» پسند کرنے والوں سے یہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مراد ہیں۔
«سُوْيَ» «تسوية» سے ماخوذ ہے۔ المنار میں ہے۔ تلقین کی یہ مرفوع حدیث فن حدیث کی معرفت رکھنے والوں کے نزدیک بلاشبہ موضوع ہے۔ اور ابن قیم رحمہ الله نے زادالمعاد فی ھدی خیر العباد میں بھی پورے جزم اور اعتماد سے کہا ہے کہ یہ موضوع اور من گھڑت روایت ہے۔ اور کتاب الروح میں اسے ضعیف کہا ہے۔ علامہ یمانی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس پر عمل کرنا بدعت ہے اور اس پر اکثر لوگوں کے عمل سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے۔ [سبل السلام]

فائدہ: میت کو دفن کرنے کے بعد میت کو مخاطب کر کے تلقین کرنا کسی بھی صحیح یا حسن درجے کی روایت سے ثابت نہیں۔
امام احمد رحمہ الله سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اہل شام کے علاوہ میں نے کسی اور کو یہ عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔

روای حدیث:
[ حضرت ضمر بن حبیب رحمہ الله ] ان کی کنیت ابوعتبہ ہے۔ ضمرہ میں ضاد پر فتحہ اور میم ساکن ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: ضمرہ بن حبیب بن صہیب زبیدی۔ زبیدی کی زا پر ضمہ ہے۔ حمص کے رہنے والے تھے، اس لیے حمصی کہلائے۔ ثقہ تابعی ہیں اور چوتھے طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 471   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.