الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن بريدة بن الحصيب الاسلمي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها» .‏‏‏‏ رواه مسلم. زاد الترمذي: «‏‏‏‏فإنها تذكر الآخرة» . زاد ابن ماجه من حديث ابن مسعود: «‏‏‏‏وتزهد في الدنيا» .وعن بريدة بن الحصيب الأسلمي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها» .‏‏‏‏ رواه مسلم. زاد الترمذي: «‏‏‏‏فإنها تذكر الآخرة» . زاد ابن ماجه من حديث ابن مسعود: «‏‏‏‏وتزهد في الدنيا» .
سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کرو۔ (مسلم)
ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ قبروں کی زیارت آخرت کی یاد دلاتی ہے۔ اور ابن ماجہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ یہ زیارت دنیا سے بے رغبت بنا دیتی ہے۔
हज़रत बुरेदा बिन हुसैब अस्लमी रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “में ने तुम्हें क़ब्रों पर जाने से मना किया था । अब चले जाया करो” (मुस्लिम)
त्रिमीज़ी ने इतना बढ़ाया है कि “क़ब्रों पर जाना आख़िरत की याद दिलाता है ।” और इब्न माजा ने इब्न मसऊद रज़ि अल्लाहु अन्हुमा की रिवायत में इतनी बढ़ोतरी की है कि “क़ब्रों पर जाना दुनिया के लुभाओ को हटा देता है ।”

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب استئذان النبي صلي الله عليه وسلم في زيارة قبر أمه، حديث:977، والترمذي، الجنائز، حديث:1054 وقال: "حسن صحيح" وحديث ابن مسعود أخرجه ابن ماجه، الجنائز، حديث:1571 وهو حديث حسن.»

Buraidah bin Al-Husaib al-Aslami (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “I had forbidden you to visit graves, but now you may visit them.” Related by Muslim. At-Tirmidhi added the following, “It will remind you of the Here-after." Ibn Majah added on the authority of Bin Mas’ud, “And they make you (i.e. the graves) renounce this worldly life.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح مسلم2260عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث فأمسكوا ما بدا لكم نهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها لا تشربوا مسكرا
   صحيح مسلم5114عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث فأمسكوا ما بدا لكم
   جامع الترمذي1054عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور أذن لمحمد في زيارة قبر أمه فزوروها فإنها تذكر الآخرة
   سنن أبي داود3235عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة
   سنن أبي داود3698عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث وأنا آمركم بهن نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة نهيتكم عن الأشربة أن تشربوا إلا في ظروف الأدم فاشربوا في كل وعاء لا تشربوا مسكرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي أن تأكلوها بعد ثلاث فكلوا واستمتعوا بها في أسفاركم
   سنن النسائى الصغرى2034عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام فامسكوا
   سنن النسائى الصغرى2035عامر بن الحصيبنهيتكم أن تأكلوا لحوم الأضاحي إلا ثلاثا فكلوا وأطعموا وادخروا ما بدا لكم لا تنتبذوا في الظروف الدباء والمزفت والنقير والحنتم وانتبذوا فيما رأيتم اجتنبوا كل مسكر نهيتكم عن زيارة القبور فمن أراد أن يزور فليزر ولا تقولوا هجرا
   سنن النسائى الصغرى4434عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث عن زيارة القبور فزوروها ولتزدكم زيارتها خيرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث فكلوا منها وأمسكوا ما شئتم نهيتكم عن الأشربة في الأوعية فاشربوا في أي وعاء شئتم لا تشربوا مسكرا
   سنن النسائى الصغرى4435عامر بن الحصيبنهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث عن النبيذ إلا في سقاء عن زيارة القبور فكلوا من لحوم الأضاحي ما بدا لكم وتزودوا وادخروا من أراد زيارة القبور فإنها تذكر الآخرة واشربوا اتقوا كل مسكر
   سنن النسائى الصغرى5655عامر بن الحصيبنهيتكم عن لحوم الأضاحي فتزودوا وادخروا من أراد زيارة القبور فإنها تذكر الآخرة اشربوا اتقوا كل مسكر
   سنن النسائى الصغرى5656عامر بن الحصيبنهيتكم عن زيارة القبور فزوروها نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاثة أيام فأمسكوا ما بدا لكم نهيتكم عن النبيذ إلا في سقاء فاشربوا في الأسقية كلها لا تشربوا مسكرا
   سنن النسائى الصغرى5657عامر بن الحصيبنهيتكم عن ثلاث زيارة القبور فزوروها ولتزدكم زيارتها خيرا نهيتكم عن لحوم الأضاحي بعد ثلاث فكلوا منها ما شئتم نهيتكم عن الأشربة في الأوعية فاشربوا في أي وعاء شئتم لا تشربوا مسكرا
   بلوغ المرام472عامر بن الحصيب‏‏‏‏كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها
   سنن ابن ماجه1571عبد الله بن مسعودنهيتكم عن زيارة القبور فزوروا القبور فإنها تزهد في الدنيا وتذكر الآخرة
   بلوغ المرام472عبد الله بن مسعود‏‏‏‏كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1571  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا، تو اب ان کی زیارت کرو، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ (فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا)
کے سوا باقی حدیث کے شواہد صحیح مسلم میں ہیں جیسا کہ پہلا جملہ صحیح مسلم کی حدیث میں موجود ہے۔
جس کے الفاظ یہ ہیں۔
میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔
تو ان کی زیارت کیا کرو۔
اور میں نے تمھیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع کیا تھا۔
اب جب تک چاہو رکھ سکتے ہو۔
۔
۔
الخ (صحیح مسلم، الأضاحي، باب بیان ماکان من النھي عن أکل لحوم الأضاحي بعد ثلاث فی أوّل الإسلام وبیان نسخه إباحته إلی متی شاء، حدیث: 1976)
 زیارت قبور کی حکمت بھی دوسری صحیح حدیث میں وارد ہے۔
جیسے حدیث 1572 میں آ رہا ہے۔
 قبروں کی زیارت کرو یہ تمھیں موت کی یاد دلاتی ہے۔
یہ جملہ بھی صحیح مسلم کی ایک حدیث میں وار د ہے۔
دیکھئے: (صحیح المسلم، الجنائز، باب الستئذان النبی ﷺ ربه عزوجل فی زیارۃ قبر امه، حدیث: 976)
 لہٰذا مذکورہ روایت (فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا)
 جملے کے سو ا شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔

(2)
جس طرح قرآن مجید کی بعض آیات سے پہلے سے نازل شدہ بعض آیات میں مذکور حکم منسوخ ہوجاتا ہے۔
اسی طرح ایک حدیث سے بھی سابقہ حدیث مسنوخ ہوسکتی ہے۔
جیسے کہ اس روایت میں صراحت موجود ہے۔

(3)
دنیا میں جائز طریقے سے رزق کمانا اور فخر وتکبر کے بغیر فضول خرچی نہ کرتے ہوئے اپنی ذات پر اور اہل خانہ پر خرچ کرنا جائز ہے۔
لیکن دولت کی ہوس اور عیش وآرام میں انہماک انسان کو آخرت سے غافل کردیتا ہے۔
دل کی اس کیفیت کا علاج کرنے کے لئے قبرستان میں جاناچاہییے۔
تاکہ اپنی موت یادآئے۔
اور اگلے جہاں کے لئے تیاری کرنے کی رغبت پیدا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1571   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 472  
´قبروں کی زیارت جائز ہے`
سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کرو۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 472]
لغوی تشریح:
«فَزُورُوهَا» «زيارة» سے امر کا صیغہ ہے۔ یہ اجازت ممانعت کے بعد تھی۔
«تُذَكَّرُ» «تذكير» سے ماخوذ ہے، یعنی یاد دہانی کراتی ہے۔
«تُزْهَّدُ» «تزهيد» سے ماخوذ ہے، یعنی دنیا سے بےرغبت و زاہد بنا دیتی ہے۔ زیارت قبور سے بس یہی مقصود و مطلوب ہوتا ہے۔

فوائد و مسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبروں کی زیارت جائز ہے۔
➋ ابتداء میں نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا مگر پھر اس کی اجازت دے دی اور اس سے مقصد آخرت کی یاد اور میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا کرنا ہے۔
➌ قبروں پر نذر و نیاز اور عرس وغیرہ کا شریعت مطہرہ میں کوئی جواز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 472   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1054  
´قبروں کی زیارت کی رخصت کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ اب محمد کو اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تو تم بھی ان کی زیارت کرو، یہ چیز آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1054]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں قبروں کی زیارت کااستحباب ہی نہیں بلکہ اس کا حکم اورتاکید ہے،
اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ابتداء اسلام میں اس کام سے روک دیاگیا تھا کیونکہ اس وقت یہ اندیشہ تھا کہ مسلمان اپنے زمانۂ جاہلیت کے اثرسے وہاں کوئی غلط کام نہ کربیٹھیں پھرجب یہ خطرہ ختم ہوگیا اور مسلمان عقیدۂ توحید میں پختہ ہوگئے تو اس کی نہ صرف اجازت دیدی گئی بلکہ اس کی تاکیدکی گئی تاکہ موت کا تصورانسان کے دل ودماغ میں ہروقت رچابسارہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1054   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3235  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3235]
فوائد ومسائل:

زیارت قبور ایک مشروع او ر مسنون عمل ہے۔
انسان جہاں کہیں مقیم ہو وہاں کے قبرستان کی زیارت کو اپنا معمول بنالے۔
مگر صرف اس مقصد کےلئے دور دراز کا سفر کرنا جائز نہیں۔

زیارت قبور کے مسنون آداب ہیں۔
یعنی قبرستان میں داخل ہونے کی دعا اور مسلمان اہل قبور کے لئے دعائے مغفرت نہ کہ وہاں جا کر نماز پڑھنا۔
یا تلاوت قرآن کرنا۔
قبر کو مقام قبولیت سمجھنا یا صاحب قبر کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا یا خود اسی کو اپنی حاجات پیش کرنا۔
یہ سب کام حرام ہیں۔
اور اسی طرح قبروں پر میلے ٹھیلے اور عرس وقوالی وغیرہ کا احادیث رسول اللہ ﷺ اور عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں کوئی نام ونشان تک نہیں ملتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.