الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا} الْعُقُوبَةَ:
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس (انسان) کی جان کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے وہ قتل نہیں کرتے، مگر ہاں حق پر اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا اسے سزا بھگتنی ہی پڑے گی“ «أثاما» کے معنی عقوبت و سزا ہے۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, nor kill such person...” (V.25:68)
حدیث نمبر: 4762
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني القاسم بن ابي بزة:" انه سال سعيد بن جبير، هل لمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟ فقرات عليه ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68، فقال سعيد: قراتها علىابن عباس كما قراتها علي، فقال: هذه مكية نسختها آية مدنية التي في سورة النساء".(موقوف) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ:" أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68، فَقَالَ سَعِيدٌ: قَرَأْتُهَا عَلَىابْنِ عَبَّاسٍ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، فَقَالَ: هَذِهِ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ الَّتِي فِي سُورَةِ النِّسَاءِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے قاسم بن ابی بزہ نے خبر دی، انہوں نے سعید بن جبیر سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو کیا اس کی اس گناہ سے توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ (ابن ابی بزہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر یہ آیت پڑھی «ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏» کہ اور جس جان کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے قتل نہ کرتے، مگر ہاں حق کے ساتھ۔ سعید بن جبیر نے کہا کہ میں نے بھی یہ آیت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے پڑھی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ مکی آیت اور مدنی آیت جو اس سلسلہ میں سورۃ نساء میں ہے اس سے اس کا حکم منسوخ ہو گیا ہے۔

Narrated Al-Qasim bin Abi Bazza: That he asked Sa`id bin Jubair, "Is there any repentance of the one who has murdered a believer intentionally?" Then I recited to him:-- "Nor kill such life as Allah has forbidden except for a just cause." Sa`id said, "I recited this very Verse before Ibn `Abbas as you have recited it before me. Ibn `Abbas said, 'This Verse was revealed in Mecca and it has been abrogated by a Verse in Surat-An-Nisa which was later revealed in Medina."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 285



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4762  
4762. حضرت قاسم بن ابو بزہ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت سعید بن جبیر ؓ سے سوال کیا: اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو کیا اس کے لیے توبہ ہے؟ اور میں نے ان کے سامنے یہ آیت بھی پڑھی: وہ کسی کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ تعالٰی نے حرام کیا ہے۔ حضرت سعید بن جبیر نے کہا: میں نے بھی یہ آیت حضرت ابن عباس ؓ کے سامنے اسی طرح پڑھی تھی جیسے تو نے میرے سامنے اسے پڑھا ہے، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: یہ آیت مکی ہے، اس کو سورہ نساء کی مدنی آیت نے منسوخ کر دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4762]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف تھا کہ قاتل کے لیے کوئی توبہ نہیں۔
سورہ فرقان کی جس آیت میں قاتل کے لیے توبہ کا ذکر ہے وہ مکی سورت ہے جسے سورہ نساء کی مندرجہ ذیل مدنی آیت نے منسوخ کردیا ہے:
اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرڈالے تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔
اس پر اللہ تعالیٰ کاغضب ہے۔
اس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کررکھا ہے۔
(النساء: 93/4)

بہرحال حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف جمہور اہل علم کے خلاف ہے۔
ممکن ہے کہ انھوں نے بہت سدباب کے طور پر یہ مسلک اختیار کیا ہو یااستحلال (جو قتل کرنا حلال سمجھتا ہو)
پرمحمول کرکے فرمایا ہوورنہ توبہ سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
اس کی تفصیل ہم نے حدیث: 4590 کے فوائد میں بیان کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4762   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.