الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
10. باب الْوَفَاءِ بِبَيْعَةِ الْخُلَفَاءِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ:
10. باب: جس خلیفہ سے پہلے بیعت ہو اسی کو قائم رکھنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فرات القزاز ، عن ابي حازم ، قال: قاعدت ابا هريرة خمس سنين فسمعته، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كانت بنو إسرائيل تسوسهم الانبياء كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي وستكون خلفاء تكثر، قالوا: فما تامرنا، قال: فواببيعة الاول فالاول واعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكْثُرُ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوابِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ "،
شعبہ نے ہمیں فرات قزاز سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے روایت کی کہ میں پانچ سال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہم مجلس رہا، میں نے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا: "بنو اسرائیل کے انبیاء ان کا اجتماعی نظام چلاتے تھے، جب ایک نبی فوت ہوتا تو دوسرا نبی اس کا جانشیں ہوتا اور (اب) بلاشبہ میرے بعد کوئی نبی نہیں، اب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے۔" صحابہ نے عرض کی: آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: پہلے اور اس کے بعد پھر پہلے کی بیعت کے ساتھ وفا کرو، انہیں ان کا حق دو اور (تمہارے حقوق کی) جو ذمہ داری انہیں دی ہے اس کے متعلق اللہ خود ان سے سوال کرے گا
ابو حازم بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں پانچ سال رہا، میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل کے معاملات کی نگہداشت انبیاء کرتے تھے، جب ایک نبی فوت ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ بنتا اور صورت حال یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور خلفاء ہوں گے اور بکثرت ہوں گے صحابہ کرام نے پوچھا، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے کی بیعت کو پورا کرو اور ان کو ان کا حق دو (ان کی معروف میں اطاعت کرو) اور اللہ تعالیٰ نے ان کو جن لوگوں کا نگران بنایا ہے، ان کے متعلق وہ خود ان سے پوچھے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1842

   صحيح البخاري3455عبد الرحمن بن صخربنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء كلما هلك نبي خلفه نبي لا نبي بعدي سيكون خلفاء فيكثرون فوا ببيعة الأول فالأول أعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم
   صحيح مسلم4773عبد الرحمن بن صخربنو إسرائيل تسوسهم الأنبياء كلما هلك نبي خلفه نبي لا نبي بعدي ستكون خلفاء تكثر فوا ببيعة الأول فالأول أعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم
   سنن ابن ماجه2871عبد الرحمن بن صخربني إسرائيل كانت تسوسهم أنبياؤهم كلما ذهب نبي خلفه نبي ليس كائن بعدي نبي فيكم تكون خلفاء فيكثروا أوفوا ببيعة الأول فالأول أدوا الذي عليكم فسيسألهم الله عن الذي عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2871  
´بیعت پوری کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کی حکومت ان کے انبیاء چلایا کرتے تھے، ایک نبی چلا جاتا تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا، لیکن میرے بعد تم میں کوئی نبی ہونے والا نہیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے، لوگوں نے کہا: پھر کیسے کریں گے؟ فرمایا: پہلے کی بیعت پوری کرو، پھر اس کے بعد والے کی، اور اپنا حق ادا کرو، اللہ تعالیٰ ان سے ان کے حق کے بارے میں سوال کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2871]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سیاست کا مطلب ہے:
کسی چیز یا (جانور وغیرہ)
یا افراد سے متعلق وہ کام انجام دینا جس میں ان کے حالات کی اصلاح (اور ان کی ضروریات کی تکمیل)
ہو۔ (نهاية ابن اثير)

(2)
قوم کے اجتماعی معاملات کی اصلاح اور دیکھ بھال اسلامی سلطنت کا انتطام، رعیت کی رہنمائی بنیادی طور پر انبیاء ؑ کا فریضہ ہے۔

(3)
  رسول اللہ ﷺ چونکہ آخری نبی ہیں اس لیے اب یہ منصب علمائے کرام کا ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق ملک کا انتظام کریں اور عوام کی رہنمائی کریں۔

(4)
علمائے کرام کا یہ کام نہیں کہ عوام کے جذبات واحساسات کے مطابق کام کریں بلکہ ان کا اصل فریضہ یہ ہے کہ ان کے جذبات کو صحیح رخ پر ڈال کر ان کے تعاون سے معاشرے کی اصلاح اور دین کی سر بلندی کا مقصد حاصل کریں۔

(5)
ایک خلیفہ کی موجودگی میں دوسرا خلیفہ بنانا درست نہیں۔
پہلے کی وفات کے بعد دوسرا شخص خلیفہ مقرر کیا جائے گا اور اس کی بیعت کی جائے گی۔

(6)
شرعی امیر کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں۔

(7)
اگر امیر سے اس کے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی ہو تو یہ اس بات کا جواز نہیں کہ رعیت بھی اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کرنے لگے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2871   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4773  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تَسُوسُهُمُ الأَنبِيَاء:
ان کے معاملات کی نگہداشت اور نگرانی انبیاء کرتے تھے اور ان کے مفادات کے محافظ بھی تھے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
انسانوں کے دینی معاملات کی طرح،
ان کے دنیوی معاملات کے نگران اور محافظ بھی انبیاء ہوتے تھے،
دین اور دنیا میں امتیاز نہ تھا،
لیکن چونکہ آپ سے پہلے انبیاء کا سلسلہ جاری تھا،
اس لیے ایک نبی کی وفات کے بعد لوگوں کے دینی اور دنیوی امور کی دیکھ بھال اور نگرانی کے لیے اس کی جگہ دوسرا نبی آ جاتا تھا،
لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا،
کیونکہ آپ پر نبوت ختم ہو گئی ہے،
اس لیے آپ کے بعد خلفاء کا سلسلہ شروع ہوا،
جب ایک خلیفہ کے بعد (کیونکہ وہ فوت ہو گیا ہے)
دوسرے کی بیعت کر لی جائے،
تو اس کے بعد کسی اور خلیفہ کی بیعت نہیں کی جا سکتی،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
مسلمانوں کا ایک ہی خلیفہ ہونا چاہیے اور پھر معروف میں اس کی اطاعت کرنی چاہیے،
اگر وہ کسی ایسی بات کا حکم دے،
جو رعایا کی طبیعت کے خلاف ہے،
یا کسی کی ذاتی رائے کے خلاف ہے،
تو اپنی طبیعت اور رائے کو نظر انداز کرنا ضروری ہے،
جبکہ حاکم کی بات شریعت کے خلاف نہ ہو اور اگر حاکم رعایا کے حقوق ادا نہیں کرتا،
تو اللہ تعالیٰ خود اس سے باز پرس کرے گا،
رعایا کو اس کے خلاف محاذ قائم نہیں کرنا چاہیے،
لیکن آج ہماری بدقسمتی ہے کہ ہر ایک حقوق کا مطالبہ کرتا ہے،
اپنے فرائض کی ادائیگی پر تیار نہیں ہے،
اس لیے مختلف طبقات میں طبقاتی جنگ میں جاری رہتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4773   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.