الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
1. باب فِي الْحِلْمِ وَأَخْلاَقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
1. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔
Chapter: Regarding forbearance and the character of the Prophet(pbuh).
حدیث نمبر: 4775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا ابو عامر، حدثنا محمد بن هلال، انه سمع اباه يحدث، قال: قال ابو هريرة وهو يحدثنا: كان النبي صلى الله عليه وسلم يجلس معنا في المجلس يحدثنا،" فإذا قام قمنا قياما حتى نراه قد دخل بعض بيوت ازواجه، فحدثنا يوما، فقمنا حين قام، فنظرنا إلى اعرابي قد ادركه، فجبذه بردائه، فحمر رقبته، قال ابو هريرة: وكان رداء خشنا، فالتفت، فقال له الاعرابي: احمل لي على بعيري هذين، فإنك لا تحمل لي من مالك، ولا من مال ابيك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا واستغفر الله، لا واستغفر الله، لا واستغفر الله، لا احمل لك حتى تقيدني من جبذتك التي جبذتني، فكل ذلك، يقول له الاعرابي: والله لا اقيدكها، فذكر الحديث، قال: ثم دعا رجلا، فقال له: احمل له على بعيريه هذين على بعير شعيرا، وعلى الآخر تمرا، ثم التفت إلينا، فقال: انصرفوا على بركة الله تعالى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُنَا: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَجْلِسِ يُحَدِّثُنَا،" فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا حَتَّى نَرَاهُ قَدْ دَخَلَ بَعْضَ بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ، فَحَدَّثَنَا يَوْمًا، فَقُمْنَا حِينَ قَامَ، فَنَظَرْنَا إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَدْ أَدْرَكَهُ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ، فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَكَانَ رِدَاءً خَشِنًا، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ، فَإِنَّكَ لَا تَحْمِلُ لِي مِنْ مَالِكَ، وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا أَحْمِلُ لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِنْ جَبْذَتِكَ الَّتِي جَبَذْتَنِي، فَكُلُّ ذَلِكَ، يَقُولُ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَهَا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا رَجُلًا، فَقَالَ لَه: احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرَيْهِ هَذَيْنِ عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا، وَعَلَى الْآخَرِ تَمْرًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: انْصَرِفُوا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ تَعَالَى".
ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اور آپ کے اوپر چادر ڈال کر آپ کو کھینچ رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن لال ہو گئی ہے، ابوہریرہ کہتے ہیں: وہ ایک کھردری چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف مڑے تو اعرابی نے آپ سے کہا: میرے لیے میرے ان دونوں اونٹوں کو (غلے سے) لاد دو، اس لیے کہ نہ تو تم اپنے مال سے لادو گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۱؎ اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۲؎ میں تمہیں نہیں دوں گا یہاں تک کہ تم مجھے اپنے اس کھینچنے کا بدلہ نہ دے دو لیکن اعرابی ہر بار یہی کہتا رہا: اللہ کی قسم میں تمہیں اس کا بدلہ نہ دوں گا۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: اس کے لیے اس کے دونوں اونٹوں پر لاد دو: ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر کھجور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: واپس جاؤ اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 18 (4780)، (تحفة الأشراف: 14801)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو میں تمہیں دوں گا وہ یقیناً میرا اپنا مال نہیں ہو گا۔
۲؎: اگر معاملہ اس طرح نہ ہو۔
۳؎: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمال اخلاق و حلم کا بیان ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ used to sit with us in meetings and talk to us. When he stood up we also used to stand up and see him entering the house of one of his wives. One day he talked to us and we stood up as he stood up and we saw that an Arabi (a nomadic Arab) caught hold of him and gave his cloak a violent tug making his neck red. Abu Hurairah said: The cloak was coarse. He turned to him and the Arabi said to him: Load these two camels of mine, for you do not give me anything from your property or from your father's property. The Prophet ﷺ said to him: No, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness; no, I ask Allah's forgiveness. I shall not give you the camel-load until you make amends for the way in which you tugged at me. Each time the Arabi said to him: I swear by Allah, I shall not do so. He then mentioned the rest of the tradition. He (the Prophet), then called a man and said to him: Load these two camels of his: one camel with barley and the other with dates. He then turned to us and said: Go on your way with the blessing of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4757


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (4780)
ھلال مستور (مجھول الحال)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166

   سنن أبي داود4775عبد الرحمن بن صخرلا أحمل لك حتى تقيدني من جبذتك التي جبذتني فكل ذلك يقول له الأعرابي والله لا أقيدكها ثم دعا رجلا فقال له احمل له على بعيريه هذين على بعير شعيرا وعلى الآخر تمرا ثم التفت إلينا فقال انصرفوا على بركة الله
   سنن النسائى الصغرى4780عبد الرحمن بن صخرلا أحمل لك حتى تقيدني مما جبذت برقبتي عزمت على من سمع كلامي أن لا يبرح مقامه حتى آذن له احمل له على بعير شعيرا وعلى بعير تمرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4775  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔`
ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کر اور آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4775]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔
مگر حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے صحییحن میں اس سے قریب قریب ایک دوسرا واقع روایت کیا گیا ہے۔
دیکھیئے (صحیح البخاری، الأدب، باب التبسم والضحك، حدیث6088) اس قسم کے واقعات میں رسول اللہ ﷺ کے متحمل مزاج ہونے اور درشت طبیعت لوگوں سے بھی نرم انداز میں معاملہ کرنے کا بیان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4775   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.