وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن شعبة ، عن قتادة ، وحميد ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من نفس تموت لها عند الله خير يسرها انها ترجع إلى الدنيا، ولا ان لها الدنيا وما فيها إلا الشهيد، فإنه يتمنى ان يرجع، فيقتل في الدنيا لما يرى من فضل الشهادة ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَحُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ لَهَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ ".
ابو خالد احمر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادہ اور حُمید سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، فرمایا: "کوئی بھی ذی روح جو فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے بھلائی موجود ہو، یہ بات پسند نہیں کرتا کہ وہ دنیا میں واپس جائے یا دنیا اور جو کچھ بھی دنیا میں ہے، اس کو مل جائے، سوائے شہید کے، صرف وہ شہادت کی جو فضیلت دیکھتا ہے اس کی وجہ سے اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے اور اللہ کی راہ میں (دوبارہ) شہید کیا جائے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی انسان نہیں ہے، جو فوت ہوا اور اس کے ہاں اچھا مقام ہو کہ اسے دنیا میں واپس آنا پسند ہو، اگرچہ اسے دنیا و مافیھا
ما من عبد يموت له عند الله خير يسره أن يرجع إلى الدنيا وأن له الدنيا وما فيها إلا الشهيد لما يرى من فضل الشهادة فإنه يسره أن يرجع إلى الدنيا فيقتل مرة أخرى
ما من نفس تموت لها عند الله خير يسرها أنها ترجع إلى الدنيا ولا أن لها الدنيا وما فيها إلا الشهيد فإنه يتمنى أن يرجع فيقتل في الدنيا لما يرى من فضل الشهادة
ما من عبد يموت له عند الله خير يحب أن يرجع إلى الدنيا وأن له الدنيا وما فيها إلا الشهيد لما يرى من فضل الشهادة فإنه يحب أن يرجع إلى الدنيا فيقتل مرة أخرى
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4867
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: شہید کو اس لیے یہ مقام ملا ہے کہ اس کی روح جنت میں حاضر ہوتی ہے، جبکہ عام مسلمانوں کی ارواح وہاں قیامت کو پہنچیں گی، اللہ اور اس کے فرشتے ان کے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں اور وہ روح نکلتے ہی اپنی عزت اور اجر و ثواب کا مشاہدہ کر لیتے ہیں، موت کے وقت فرشتے ان کے پاس حاضر ہوتے ہیں اور ان کی روح لے جاتے ہیں، ان کی ظاہری حالت ان کے ایمان اور خاتمہ بالخیر کی گواہ ہے۔